بات چیت: نداسکینہ صدیقی
شوق کا کوئی مول نہیں۔ آج کل تو ایسا لگتا ہے کہ ہر شخص اپنے شوق پورے کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہا ہے، شوق بھی ایسے کہ سوچنے پر مجبور کردے کبھی کوئی کسی کردار کی نقل اتار تا ہوا نظر آتا ہے، تو کوئی کسی کی آواز کی نقل اور کوئی کسی پیغام پر مبنی ویڈیو اپ لوڈ کر رہا ہوتا ہے۔ 16 سالہ ’’ طلحہ احمد‘‘ کو بھی ویڈیوز بنانے کا شوق ہے، جسے عملی جامہ پہنانے کے لیے اُس نے سوشل میڈ یا کے پلیٹ فارم انسٹاگرام کا سہا را لیا۔
پہلی ویڈیو سماجی پیغام سے متعلق بنا ئی، دیکھتے ہی دیکھتے ایسے نام کمایا کہ آج کانٹینٹ کری ایٹر طلحہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ طلحہ کی زیادہ تر ویڈیوز عام گھریلو موضوعات یا روزمرہ کے معاملات اور مثبت پیغام سے متعلق ہوتی ہیں۔ کام کے آغاز میں ہی اس کی چند ویڈیوز اتنی وائرل ہوئیں کہ فالورز کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا، اب تو طلحہ کے سوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فارم پر لاکھوں فالورز ہیں۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستا ن نے بھی طلحہ کی ویڈیوز دیکھیں، جو انہیں بہت پسند آئیں، چند ہفتے بعد ہی طلحہ کی وزیر اعظم سے ملاقات بھی ہوگئی۔ گزشتہ دنوں ہم نے طلحہ احمد سے ان کے گھر واقع بلدیہ ٹاؤن میں ملا قات کی۔ ہم نے ان کی تعلیم، ویڈیوز، شوق وغیرہ کے حوالے سے گفتگو کی۔ ہمارے سوال اور طلحہ کے جواب ذیل میں ملا حظہ کریں۔
س: سب سے پہلے اپنی تعلیم اور فیملی سے متعلق کچھ بتائیں ؟
ج: میرا آبائی تعلق صوبے پنجاب سے ہے لیکن ہم کراچی میں رہتے ہیں۔ دو بہنیں اور ایک بھائی ہے، میں سب سے چھوٹا ہو۔ بڑے بھائی ڈاکٹر ہیں جب کہ دونوں بہنیں کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں زیر تعلیم ہیں۔ یعنی مستقبل کی ڈاکٹر ہیں۔ والد اور والدہ کا تعلق شعبہ درس و تدریس سے ہے۔ دونوں گورنمنٹ اسکول میں پڑھاتے ہیں۔
میں نے حال ہی میں ایک پرائیوٹ اسکول سےمیٹرک کیا ہے، آرٹس کے شعبے میں مزید تعلیم حاصل کرنے کا ارداہ ہے، کیوں کہ سائنس کے مضامین میں میری دل چسپی اتنی زیادہ نہیں ہے۔ فی الحال پڑھائی سے تھوڑا وقفہ لیا ہے لیکن گھر کے پاس قر یبی مدرسے سے احادیث اور کچھ اسلامک کورسز کررہا ہوں، جلد ہی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ جاری کروں گا۔
س: کانٹینٹ کری ایٹر کی طرف کیسے آنا ہوا؟ کیا آپ نے پہلے سے سوچا ہوا تھا کہ کانٹینٹ کری ایٹر بننا ہے ؟
ج: پہلے سے تو نہیں سوچا تھا لیکن اگر میں یہ کہوں کہ کانٹینٹ کری ایٹنگ اور ویڈیوز بنانے کا شوق مجھے پچپن سے ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا، کیوں کہ میں بہت عر صے سے سوچ رہا تھا کہ کچھ مختلف عنوان پر ویڈیوز بناؤں لیکن بنا نہیں پارہا تھا۔ ایک دن میں نے ارادہ کیا کہ کل سے ویڈیوز بنانے کا کام شروع کروں گا ،بس پھر عملی قدم اُٹھاتے ہوئے اگلے دن پہلی ویڈیو بنائی، پھر یہ سلسلہ دراز ہوتا گیا۔
اب چوں کہ کانٹینٹ کری ایٹنگ کا رجحان کافی بڑھ گیا ہے تو کام کرنے میں مزہ بھی آنے لگا ہے۔ پہلی ویڈیو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم انسٹا گرام پر اپ لوڈ کی تھی، مگر اب فیس بک، یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر بھی اپ لوڈ کرتا ہوں۔
س: سب سے پہلی ویڈیو کس موضوع پر بنائی تھی ؟
ج: سماجی پیغام پر تھی، بعدازاں معاشرے کے عام لوگوں سے جُڑے موضوعات پر بنائیں۔ اُن ویڈیوز کو دیکھ کر لوگوں کو محسوس ہوا کہ یہ تو وہی باتیں ہیں جو روزمرہ ہمارے گھروں میں ہو رہی ہوتی ہیں۔ ہمیں بھی ایسی امی سے ڈانٹ پڑتی ہے یا ہمارے گھر بھی ایسا ہی ہو تا ہے۔
ہم بہن، بھائی بھی اسی طرح باتیں کرتے ہیں۔ جب لوگوں کو میری ویڈیوز پسند آنے لگی تو آہستہ آہستہ سوشل میڈیا پر میرے ویورز بڑھنے لگے، فالورز کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا، یہ دیکھتے ہوئے میرا اعتماد اور شوق مزید بڑھا، آج سب آپ کے سامنے ہے، لوگ مجھے پہچانتے ہیں۔ کانٹینٹ کری ایٹر کا لفظ میرے نام کے ساتھ جڑ گیا ہے۔
موقعے کی مناسبت سے بھی ویڈیوز بنانے لگا ہوں جیسا کہ ماہ رمضان المبارک، عید، بقر عید کے حوالے سے ویڈیوز بنائیں۔ میری کوشش ہوتی کہ اُس موضوع پر کانٹینٹ بناؤں جو کرنٹ ہو، جس کو دیکھ کر عام لوگوں کو لگے کہ یہ تو ہماری بیتی ہے۔ ہر ویڈیو میں کوئی نہ کوئی پیغام لازمی ہوتا ہے، تاکہ لوگ اس سے کچھ نہ کچھ سبق سیکھیں، مجھے اتنا اندازہ تو ہوگیا ہے کہ عوام حالت ِحاضرہ سے متعلق کانٹینٹ دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
س: آپ کو ویڈیوز بناتے ہوئے کتنا عر صہ ہوگیا ہے ؟
ج: تقریبا چار پانچ ماہ پہلے پہلی ویڈیو بنائی تھی جو کہ صرف انسٹا گرام پر اپ لوڈ کی تھی، اس کا رسپانس اتنا زیادہ نہیں آیا تھا لیکن مجھے تھوڑا یقین تھا کہ میں مزید ویڈیوز بناؤں گا تو لوگ پسند کریں گے اور ایسا ہی ہوا لیکن اتنی زیادہ پذیرائی ملے گی، لوگ اتنا زیادہ پسند کریں گے، یہ نہیں سوچا تھا۔
وقت کے ساتھ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز کا استعمال بھی کرنے لگا۔ اب میں ایک ویڈیو اپنے ہر اکاؤنٹ پراپ لوڈ کرتا ہوں اور ہر پلیٹ فارم پر فالوروز کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
س: اسکرپٹ خود لکھتے ہیں یا کسی سے مدد لیتے ہیں ؟
ج: اسکرپٹ خود لکھتا ہوں، البتہ گھر والوں کو لازمی دیکھتا ہوں اگر اس میں نوک پلک کی ضرورت ہوتی تو وہ مجھے بتا تے ہیں کہ یہ جملہ صحیح کرلو یہ باتیں بھی شامل کر لو۔ بعض دفعہ ہم بہن، بھائی مل کر کچھ اسکرپٹ لکھ لیتے ہیں۔
میرے اُردو اچھی ہونی کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ مجھے بچپن سے ہی مطالعہ کا شوق ہے۔ اردو اخبار ، کتابیں، رسالے اور کہانیاں لکھنا پڑھنا میرا مشغلہ ہے۔ شاید اسی وجہ سے میرے اسکرپٹ پسند کیے جاتے ہیں۔ اب بھی مطالعہ کا شوق ہے۔ خواہش ہے بہتر سے بہتر اسکرپٹ عوام کے لیے لے کر آؤں۔
س: ویڈیوز میں آپ مختلف کردار خود ہی کررہے ہوتے ہیں، جن میں آپ کی اداکاری کی صلاحیت بھی صاف نظر آرہی ہوتی ہے، کیا اداکاری کا شوق بھی ہے ؟
ج: مجھ میں اداکاری کے تھوڑی بہت جراثیم ہیں جن کا استعمال میں اپنی ویڈیوز میں کررہا ہوتا ہوں۔ کوئی کردار کرنے سے پہلے میں اس کی باقاعدہ پریکٹس کرتا ہوں، کس کردار میں کس انداز سے جملے بولنے ہیں، کس طرح ادائیگی کرنی ہے، آواز کیسے نکلنی ہے، کیوںکہ کردار کے مطابق آواز بنانی پڑتی ہے اگر آواز ویسی نہ ہو تو کردار کرنے میں مزہ نہیں آتا اور نہ ہی دیکھنے والوں کو مزہ آئے گا۔ غرض یہ کہ ایک ویڈیو کے پیچھے کافی محنت ہوتی ہے ۔ لمبے پروسیس سے گزر کرویڈیو تیار ہوتی ہے۔
س: والدین اور بہن، بھائی کی کس حد تک مدد حاصل ہے ؟
ج: سب گھر والے بہت زیادہ تعاون کرتے ہیں، مشورہ دیتے ہیں کہ کہاں ویڈیو بناؤں۔ میرا کام صرف ویڈیو ریکارڈ کرنا ہوتا ہے۔ ویڈیو کے پیچھے کے تمام تر معاملات بہن ،بھائی ہی دیکھتے ہیں۔
س: پاکستان میں کانٹینٹ کری ایٹر کی تعداد کافی ہے کسی کے ساتھ Collaboration کی ہے ؟
ج: حال ہی میں دو کانٹینٹ کری ایٹر کے ساتھ Collaboration ہوئی تھی ۔ا ُن کے ساتھ ایک ویڈیو بنا ئی تھی، مزید ویڈیوز بنانے کاارداہ ہے۔ جن کے ساتھ میں خود بھی کام کرنا چاہتا ہوں، ان کے ساتھ بھی کروں گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اب اس فیلڈ میں مقابلہ کا فی سخت ہے ،ان کی تعدا د میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ سب کا کانٹینٹ ایک دوسرے سےالگ ہے، اس لیے یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ کام کرنا مشکل ہوجائے گا، دوسروں کے فالورز بڑھ رہے ہیں، میرے نہیں بڑھ رہے۔ آپ اپنے حصے کا کام پوری محنت اور لگن سے کریں ، کام کا معیار بر قرار رکھیں تو کوئی کسی کے حصے کی شہرت و کام یابی نہیں چھین سکتا۔
س: ویڈیو ایڈیٹنگ اور پوسٹنگ بھی خود ہی کرتے ہیں یا کسی کی مدد لیتے ہیں ؟کیایہ کام آپ نے کہیں سے سیکھا ہے ؟
ج: آغاز میں ویڈیو ایڈیٹنگ اور پوسٹنگ کا کام نہیں آتا، پھر میں نے انٹر نیٹ اور یوٹیوب کی مدد سے ایڈیٹنگ کا کام سیکھا۔ جب کرنا شروع کیا تو مزید سیکھتا گیا۔ اب میں باآسانی سارے کام خود کرتا ہوں، کسی سے نہ سیکھانہ ٹریننگ لی۔
س: ویڈیوز روزانہ کی بنیاد پر بناتے ہیں؟ ایک ویڈیو بنانے میں کتنا وقت لگتا ہے ؟
ج: کوشش تو یہی ہوتی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر بناؤں۔ ایک ویڈیو بنانے میں پورا دن تو لگتا ہے ۔ اسکرپٹ لکھنا، وائس آور کرنا، ایڈیٹنگ کرنا اور پوسٹنگ کرنا ۔یہ سارے کام وقت طلب ہیں۔ کبھی کبھار ایک دن میں دو ویڈیو بھی بنا لیتا ہوں اور کبھی دو تین دن میں ایک بناتا ہوں۔
س: ویڈیوز وائرل ہونے اور فالوورز بڑھنے کے بعد اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ؟
ج: بالکل !پہلے کے مقابلے میں اعتماد کا فی بڑھا ہے ،اب مجھے مزید یقین ہوگیا ہے کہ میں کانٹینٹ کری ایٹنگ کا کام پہلے سے کہیں بہتر کر سکتا ہوں، اچھا کانٹینٹ تیا ر کروں گا۔ یہاں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ حوصلہ افزائی، اعتماد کو بڑھانے اور کام کو مزید بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
س: گزشتہ دنوں آپ نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی، کیا کبھی سوچا تھا کہ وزیر اعظم ملاقات کے لیے دعوت دیں گے ؟
ج: چند ماہ قبل وزیر اعظم پاکستان، شہباز شریف کے یوتھ پروگرام کے میڈیا کوآرڈینیٹر سے میرا کسی کام کے سلسلے میں رابطہ ہوا تھا، انہوں میری ملاقات یوتھ پروگرام کے چیئر مین رانا مشہود سے کروائی تھی۔ اُس وقت انہوں نے مجھے سے کہا تھا کہ کبھی موقع ملے گا تو آپ کی ملاقات وزیراعظم سے کروائیں گے۔
اتفاق ایسا ہوا کہ کچھ دن قبل ایک ایونٹ میں شرکت کے لیے اسلام آباد گیا۔ وہاں رانا مشہود نے مجھے سے رابط کیا اور بتایا کہ وزیر اعظم سے کل آپ کی ملاقات کے لیے وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے میرے لیے خوشی کی بات تھی۔
دوران ملاقات وزیر اعظم نے کہا کہ، میں نے آپ کی ویڈیوز دیکھی ہیں۔ کچھ ویڈیوز بہت پسند آئیں،خصوصاً مسلمان کا کردار بالی ووڈ فلموں کی نظر میں اور سرکاری افسر والی ویڈیوز شامل ہیں۔
انہوں نے مجھے سے وہ کردار پر فارم کرنے کو کہا ۔ میری پرفارمنس دیکھ کر وہاں موجود لوگ محظوظ ہوئے۔ وزیر اعظم نے ایک لیپ ٹاپ، شیلڈ اور کچھ رقم بہ طور انعام دی۔ وزیر اعظم سے یہ ملاقات بھی میرے لیے اعزاز ہےاور میری کام یابی کا پہلا ایوارڈ بھی۔
س: آپ کو اسکرپٹ رائٹنگ کا شوق ہے، اگر مستقبل میں کسی چینل سے ڈرامہ لکھنے کی آفر ہوئی تو لکھیں گے؟
ج: اس بارے میں فی الحال تو کچھ نہیں سوچا ،جب آفر ہوگی تو یقیناً سوچوں گا۔لیکن ڈرامہ لکھنا مشکل کام ہے، کیوں کہ اوّل تو اقساط ہوتی ہیں اور دوئم یہ کہ ڈرامے میں ہر زوایے سے دیکھ کر لکھنا ہوتا ہے، منظر کشی کرنی ہوتی ہے۔
س: شہرت ملنے کے بعد اپنے آپ میں کوئی تبدیلی محسوس کرتے ہیں؟
ج: کوئی خاص تبدیلی تو محسوس نہیں کرتا پہلے میرے دوست اور آس پڑوس کے لوگ صرف طلحہ کو جانتے تھے، مگر اب کانٹینٹ کری ایٹر طلحہ کے نام سے جانتے ہیں، میری کام یابی پر خوش ہوتے ہیں ،دعائیں دیتے ہیں۔ یہ میرے اور میرے گھر والوں کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
س: خود ہی رائٹر ، خود ہی ایکٹر اور خود ہی کامیڈین غرض یہ کہ سارے کردار خود ہی کررہے ہوتے ہیں، کیا یہ سب کرنا آسان ہے؟
ج: سارے کردارخود کرنا آسان تو نہیں ہے، مگر گھر والوں کے تعاون سے با آسانی کر لیتا ہوں۔ کردار کے حوالے جس طرح کے کپڑوں اور چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ گھر والے لا کر دیتے ہیں۔ کرنے سے پہلے سے کئی مرتبہ پریکٹس کرتا ہوں ۔جملوں کی ادائیگی پر غور کرتا ہوں۔ جب لگتا ہے کہ اب میں یہ کردار صحیح طر ح سے پر فارم کر لوں گا، پھر ویڈیو ریکارڈ کرتا ہوں۔
گرچہ سوشل میڈیا کے اس دور میں کانٹینٹ کری ایٹر کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہےلیکن سب کا کام ایک دوسرے سے مختلف ہے، انداز جدا ہے اور سب ہی اپنی اپنی جگہ اچھا کانٹینٹ عوام کے سامنے لارہے ہیں۔ میں جیسا کانٹینٹ بناتا ہوں اسی میں منفرد پن لانا چاہوں گا جیسا کہ میری ویڈیوز عام گھریلو مسائل، مزاحیہ اور اصلاحی ہوتی ہیں، میں اپنے اسی انداز پر فوکس کرتے ہوئے آگے مزید ویڈیوز بناؤں گا۔ مستقبل میں جہاں بہتری کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس پر کام کروں گا۔ پروموشنل ویڈیوز بننے کے مواقعے ملیں گے تو ضرور بناؤں گا۔
س: جو لوگ کانٹینٹ کری ایٹر کی طرف آنا چاہتے ہیں، ان کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے ؟
ج: ان کو یہ کہنا چاہوں گا کہ اپنے منفرد آئیڈیاز اور انداز کے ساتھ کا نٹینٹ کری ایٹنگ کی دنیا میں قدم رکھیں، کسی کے انداز کی نقل نہ کریں۔ اپنی الگ پہچان بنائیں ۔مستقل مزاجی سے کام کریں اور ایسا کانٹینٹ لے کر آئیں جو معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرے۔
س: کون کون سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویڈوزاپ لوڈ کرتے ہیں ؟
ج: انسٹا گرام ،فیس بُک ،ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر اپ لوڈ کرتا ہوں، یوٹیوب چینل کافی بعد میں بنایا ہے لہٰذا وہ ابھی منیٹائز نہیں ہے۔ سب سے زیادہ فالورز انسٹاگرام ا ور فیس بک پر ہیں۔
س: نئے افراد کے لیےا س فیلڈ میں کتنا اسکوپ ہے ؟
ج: اس فیلڈ میں اسکوپ تو ہے لیکن یہ آپ کے کام پر منحصر ہے کہ آپ کس طرح کا کام کررہے ہیں اور کتنی لگن سے کررہے ہیں۔ ہرکام میں مستقل مزاجی بہت اہمیت رکھتی ہے۔
س: کیا اس طرح ویڈیوز بنانے سے کوئی مالی فائدہ بھی ہوتا ہے ؟
ج: مالی فائدہ اُس وقت ہوتا ہے جب آپ کو شہرت مل جاتی ہے لوگ پہچاننے لگتے ہیں تو لوگ اپنی پروڈکٹ کی پروموشنل ویڈیوز کے لیے آپ سے رابطہ کرتے ہیں۔ یہاں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ کوئی یہ سوچ کر نہ آئے کہ اس سے میرا مقصد صرف اور صرف پیسے کمانا ہے، کیوں کہ جب آپ یہ سوچ کر آئیں گے تو دل جمی سے کام کرنا مشکل ہو جائے گا اور اس کاسب کو معلوم ہے کہ کسی بھی پلیٹ فارم کے ذریعے پیسے کمانا اتنا آسان نہیں ہے، چیزوں کو سیٹ ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔