• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پچھلی حکومت میں گیلانی صاحب نے اپنی صاحبزادی کو سیاست کی سیڑھی پہ چڑھانے کیلئے اس کے لئے کئی تربیت کنندگان رکھ لئے تھے، اس کے لئے تقاریر لکھنے والے الگ رکھ دیئے گئے تھے پھر یوں ہوا کہ چراغ جلنے سے پہلے بجھ گیا۔ گیلانی صاحب کی حکومت جاتی رہی۔ حکومت بدلی، دو قدم نہ چلے بس اتنا کیا کہ جتنے جہاں کہیں پیسے تھے وہ گوجر خان پہ اس طرح لگائے کہ بنی ہوئی سڑک پہ دوبارہ سڑک بنا دی گئی۔ ابھی بیٹی کو سیاست میں لانے کی باری نہیں آئی تھی کہ حکومت ہی ختم ہو گئی۔ اپنے علاقے میں انتخاب بھی ہار گئے۔ اب انتخابات ہوئے، نواز شریف صاحب کی حکومت آئی تو انہوں نے اپنی بیٹی کو سیاسی مشیر مقرر کر دیا اور پی ٹی وی پر اس کے یکے بعد دیگرے انٹرویو آنے شروع ہو گئے۔ وہ نوجوان طبقے کی مشیر ہو گئیں ساتھ ہی نوجوانوں کو قرضے دینے کے پروگرام کا اعلان کیا گیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ تمام فنڈ میں سے آدھا سرمایہ لڑکیوں کے لئے مختص ہو گا مگر کسی باقاعدہ تحریک کے ذریعے لڑکیوں کی تربیت نہیں کی گئی۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ منصوبہ کیسے بنانا ہے؟ اخراجات کی تفصیل کیسے لکھنی ہے؟ کن لوگوں کو تربیت دینی یا پھر کہاں قرض کی رقم کو خرچ کرنا ہے؟ بس ایک اشتہار آتا رہا کہ کن کن منصوبوں پر یہ 20؍لاکھ روپے کی رقم خرچ کی جا سکتی ہے۔ لڑکوں نے تو کسی سے مشورہ کر کے یا لکھوا کے منصوبہ دے دیا۔ کسی بھی لڑکے نے 20؍لاکھ سے کم رقم نہیں مانگی۔ سیکڑوں لڑکوں کے منصوبے منظور کر لئے گئے۔ جب لڑکیوں کی باری آئی تو پورے پاکستان سے کوئی ایک سو کے قریب لڑکیوں نے منصوبے دیئے۔ یہاں نواز شریف صاحب کی بیٹی کی ذمہ داری تھی کہ وہ ایک ٹیم بنا کر شہر شہر بھیجتیں اور لڑکیوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے امکان کو بڑھاتیں۔ اب بھی کچھ نہیں گیا۔ سرمایہ کثیر ہے اور لینے والے محدود، آپ بخوبی جانتے ہیں کہ غریب لڑکیاں قرضہ ہضم نہیں کر سکتیں۔ بیٹے تو ماں، باپ کو بھی بیچ کر کھا جاتے ہیں۔ بیٹیاں کبھی عزت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں تو کبھی گلی میں لے جا کر اینٹیں مار کر ختم کر دی جاتی ہیں۔ اب بھی کچھ نہیں گیا، این آر ایس پی و دیگر این جی اوز کے ساتھ مل کر خواتین کی تربیت کی جائے اور ان کو سامنے لانے، ملک کی صنعتی ترقی میں حصّہ دار بننے کے لئے تیار کیا جائے۔ حکومت اور پولیس کوئی کام ہی نہیں کرے گی۔ گائوں گائوں مذکورہ تنظیموں کے توسّط سے منصوبے کی تفصیل بتائی جائے اور نوجوان لڑکیوں کو کسی طرح صنعت کار بنایا جائے۔ انہیں پروجیکٹ بنانا اور اس پروجیکٹ کو چلانے کا طریقہ کار بھی بتایا جائے۔ میری پیاری بیٹی مریم نواز! خیر سے تم میں ہمّت بھی ہے، جوان بھی ہو اور حوصلہ مند بھی اپنے اردگرد ایسے سمجھدار لوگوں کو بٹھائو کہ وہ تمہارے باپ کی خواہش کے مطابق ملک کی تقدیر بدل سکیں۔
تمہارے سامنے ایسا کام کرنے والی دو ایسی ایجنسیاں ہیں جو غریبوں کے کام آ رہی ہیں ان کے پاس تربیت یافتہ عملہ ہے، ان کی مدد سے موجود رقم کو تقسیم کرائو۔ جب تک دیہی علاقوں تک یہ رقم نہیں پہنچے گی۔ شہروں میں تو آپ صرف میٹرو بس ہی چلا سکیں گے۔ دیہات کی روڑیاں اور گندگی اٹھانے کا کوئی انتظام اس لئے نہیں ہے کہ بڑے شہروں میں تو ترکی کی مدد سے صفائی کی مشینیں ہیں، دیہاتوں میں تو مقامی کونسلیں ہی نہیں بنائی جا رہی ہیں، وہاں تو ابھی تک جرگے قائم ہیں۔ میں تم سے گزارش کروں گی کہ فاٹا کی عورتوں اور مردوں کو قرضے بہم پہنچائے جائیں اور فاٹا کو باقاعدہ صوبے کی شکل دی جائے۔ جو کچھ فوج نے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے ہیں ان سے پوری آبادی مستفید ہو۔ میں صدر پاکستان سے بھی گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ وہ ذاتی طور پر ایسے انقلابی اقدامات اٹھائیں۔ فاٹا ہمارے ملک کا حصّہ ہے یہاں ویمن کمیشن قائم کریں، یونیورسٹی بھی قائم کریں۔ ہم کب تک اسکول کے بچّوں کی طرح کسی کو جرمانہ ادا کرنے کو کہیں، کسی چینل کو معطل کر کے سرخرو ہوں؟ یوں سرخروئی نہیں ملا کرتی۔ سرخروئی حاصل کرنے کے لئے ثابت قدمی سے آگے بڑھنا ہو گا۔
مریم بیٹا! اپنے گرد پڑھے لکھے اور سادہ مزاج لوگوں کو شامل کرو جن کے اندر ان تھک محنت کا جذبہ ہو، جنہوں نے فیلڈ میں کام کیا ہوا ہو، جو اپنا گھر بھرنے کی جگہ ہر علاقے میں چھوٹی صنعتوں کا جال بچھا دیں۔ یقین کرو ہمارے دیہات کی غریب عورت بے ایمان نہیں ہے۔ تمہارے سامنے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، اخوت پروگرام اور این آر ایس پی پروگرام کے علاوہ مائیکرو فنانس بینک کی مثالیں ہیں۔ ان سب لوگوں سے چھانٹ کر حوصلہ مند لڑکے، لڑکیاں نکالو اور کام کو آگے بڑھائو۔ تمہارے ہاتھ میں کچھ ہے تو اس کا انجام پیلی ٹیکسی کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔ ہاں ایک اور بات! لڑکیوں کے چلانے والے اسکوٹر بھی درآمد کرو اور انہیں آسان شرائط پر فراہم کرو۔ لڑکیوں کو جوڈو کراٹے کی تربیت کا انتظام کرو ۔ اگر علی گڑھ میں برقع اوڑھ کر خواتین اسکوٹر چلا سکتی ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ تم محترمہ فاطمہ جناح اور بیگم لیاقت علی خان کی تقلید کرو۔ہمارے پاس بے نظیر نہیں رہیں، تم خود کو بے نظیر کی طرح بہادر بنا کر پیش کرو۔ اللہ اور پوری قوم تمہارے ساتھ ہے… اگر تم کام کرو تو!
تازہ ترین