مصنّف: وحید زہیر
صفحات: 100، قیمت: 500 روپے
ناشر: مہردر ریسرچ اینڈ پبلی کیشن، کوئٹہ۔
فون نمبر: 7832322 - 0333
وحید زہیر کا شمار بلوچستان کے اہم ادیبوں، صحافیوں میں ہوتا ہے۔ اُن کی مادری زبان براہوی ہے، لیکن اردو بھی اُن کے لیے مادری زبان سے کم نہیں۔ بہت شائستہ اور رواں، دواں اندازِ تحریر ہے اور روزنامہ جنگ کے’’ سنڈے میگزین‘‘ کے لیے کیے گئے اُن کے انٹرویوز اور مضامین اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔
ہمارے پیشِ نظر اُن کی براہوی کہانیوں کا مجموعہ ہے اور وہ اپنی14کہانیوں کے خود مترجّم ہیں، جب کہ مُطلب مینگل، شاہین بارانزئی، تیمور دہوار، سعید کرد، گل شیر سمالانی، ذیشان خان رئیسانی، گل احمد اور عنبرین مینگل نے بھی اُن کی براہوی کہانیوں کو اُردو میں ڈھالنے کا خوش گوار فریضہ سر انجام دیا ہے۔
اِن کہانیوں میں گویا بلوچستان کے تمام دُکھ سمٹ آئے ہیں۔ اِن میں جو درد، کرب اور احساسِ محرومی ہے، وہ بلوچستان کے عوام کی آواز ہے۔ وحید زہیر نے چھوٹی چھوٹی کہانیوں میں بڑے بڑے مسائل کی نشان دہی کی ہے اور اُن کی ہر کہانی اپنے اندر کوئی نہ کوئی جوہر رکھتی ہے۔
اُن کے پیش لفظ کا ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں۔’’بلوچستان دُکھ، درد محسوس کرنے، لفظ کی حرمت کا پاس رکھنے والوں کی مثالی سرزمین ہے اور کہانیوں کے بیچ جوان ہونے والے اس کے بچّے، مثبت کرداروں میں ڈھلنے کی تگ و دو میں ہمیشہ سے منفی کرداروں سے گریز، ترقّی پسند اقوام میں شامل ہونے کی خواہش اور ارمان لیے زندگی بِتانے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔‘‘