• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تیری صُورت سے ہے، عالم میں بہاروں کو ثبات...

عورت نہ صرف نصف انسانیت ہے، بلکہ اِس کائنات کی اصل رونق بھی ہے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔ ’’دنیا ساری کی ساری متاع ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک کردار عورت ہے۔‘‘ دورِجاہلیت میں عورت شدید ظلم وستم کا شکار رہی، پھر دینِ اسلام نے عورت کو بلند مقام عطا کیا۔ نہ صرف اُس کے حقوق متعین کیے، تحفّظ، رائے دہی کا حق دیا، بلکہ وراثت میں بھی حصّےدار ٹھہرایا۔

لیکن… المیہ یہ ہوا کہ جب حصولِ آزادی اور انسانی حقوق حاصل کرنے کی جنگ شروع ہوئی، تو دیگر طبقات کے ساتھ طبقۂ نسواں کو بھی یہی باورکروا دیا گیا کہ عورت کی آزادی، اُس کے حقوق اسلامی تعلیمات اور قوانین کے ذریعے غصب کیے گئے ہیں۔ اور پھر عورت اُن کی تلاش میں گھر سے ایسی نکلی کہ اپنا اصل مقام ہی بھول گئی۔ مغرب کی اندھی تقلید میں ایک ایک کر کے اپنا دین ایمان، اخلاق، سیرت اور شرم و حیا سب گروی رکھتی چلی گئی۔

تو بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر آج کی مسلمان عورت واقعتاً اپنے جائز مقام، اصل حقوقِ نسواں کی بحالی چاہتی ہے، تو بس، اسوۂ رسولﷺ کی پیروی اختیارکرے، اُمہات المومنینؓ اور سیرتِ صحابیاتؓ سے رہنمائی پائے۔ مکمل طور پر دینِ اسلام پر کاربند ہوجائے، اُسےزندگی بھر کے لیے کہیں کسی طرف دیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔ (شہلا عنایت اللہ)