ماحولیاتی تبدیلی کا چیلنج دنیا بھر کو درپیش ہے، اس بدلاؤ سے ہمیں اپنے رہن سہن اور نظام کو بدلنے کے اشارے مل رہے ہیں۔
کراچی میں 19 اگست کی بارش بھی ایک ایسا ہی اشارہ تھی، بارش کے بعد شہر کی صورتِ حال اب تک یہ یاد دہانی کرا رہی ہے۔
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ کس سے فریاد کریں، کسے اپنا مدعا سنائیں؟ اپریل میں مون سون کی تیاری کے لیے سندھ حکومت اور اس کے اداروں کو لکھا تھا کہ ایمرجنسی کا بھی انتظام کر لیتے ہیں، لیکن کسی نے نہیں سنا۔
مون سون کی تیاریاں تو کیا ہونا تھیں، شہر کو گیس فراہم کرنے والی کمپنی نے تو بارش سے قبل سڑکیں کھود رکھی تھیں، نئی لائنیں بچھانے کے بعد جن کی پیوندکاری بھی نہیں کی گئی۔
دنیا پر منڈلا رہے کلائمٹ چینج کے چیلنج سے نمٹنے کےلیے کیا ہم تیار ہیں؟ بقول شخصے 6، 7 گھنٹے کی بارش سے ہوئے نقصان کو اسٹریس ٹیسٹ سمجھیں، بچاؤ کے لیے عالمی اداروں نے محض فنڈنگ کی ہے باقی کام ہم نے کرنا ہے، کیا انتظام اور اہلیت اس قابل ہیں؟