• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند سال پہلے کی بات ہے ایک پارٹی کے لیڈر نے نیا پاکستان بنانے کی ٹھان لی تھی اور کروڑوں پاکستانی جو تبدیلی اور کچھ کر گزرنے کے خواہاں تھے انہوں نے بھی نئے پاکستان کی تعمیر کی ٹھان لی ، انقلابی قسم کے لوگ متحرک ہوئے اور انہوں نے نیا پاکستان بنانے کے چکر میں پرانی عمارتوں کی بھی ایسی تیسی پھیر دی ۔ تاہم نئے پاکستان کا خواب مرا نہیں بلکہ اس کو ہمارے ازلی دشمن ملک بھارت نے ایک نئے انداز سے دیکھا کہ پرانا ہے یا نیا یہ پاکستان اب نہیں رہے گا، نہ ہی مزاحم کار مکین کچھ کر پائیں گے کیونکہ اس کا شمار دنیا کی طاقت ور معیشتوں اور ممالک میں ہورہا تھا اور دنیا اسکی بات سنتی تھی۔ بھارت نے پاکستان کےخلاف ایک آپریشن سندور شروع کیا اور پھر غلغلہ مچ گیا ۔ پاکستان کے محافظ شاہینوں نے جان پر کھیلنے کی ٹھان لی تھی اور شہادت یا غازی بننے کی آرزو اپنے دل میں بسا کر دشمن کو ایسی کاری ضرب لگائی کہ اس کے چھ مایہ ناز جہازوں کے پرزے فضا میں اڑ کر زمین پر ایسے بکھیرے کہ کوئی اِدھر گرا تو کوئی اُدھر۔ اس کی آبدوزوں نے پاکستان کا رخ کیا تو انہیں توبہ کروا کے پاک نیوی نے بھگا دیا۔ سرحد کے اس پار زیر قبضہ علاقے سے گولے داغے تو اسکی فوجی چوکیاں تک اڑا دی گئیں اور اندر تک ایسی گولہ باری کی گئی کہ اس کے کشتوں کے پشتے لگ گئے ۔ امریکی صدر نے معاملہ ایٹمی جنگ کی طرف بڑھتا دیکھا تو فوری جنگ بندی کروا دی ۔ انڈیا سمجھتا تھا کہ وہ امریکہ کا چہیتا ہے، اسکی اس بے وقوفانہ حرکت کے باوجود وہی منظور نظر رہے گا لیکن اسکے کچھ عرصے بعد ہی اسے معلوم ہوا کہ سب غلط ہوگیا ہے۔

اس ماہ جب ہم نے یوم آزادی منایا تو یہ ایک نئے پاکستان اور نئی قوم کا یوم آزادی تھا۔ پاکستان اب عالمی تنہائی کا شکار ہے نہ ہی اس کی بات کو ماضی کی طرح نظر انداز کیا جاتا ہے۔ یہ کیا کم ہے کہ اس بار نئے مظاہر دیکھنے کوملے۔ یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے پاکستان کے یومِ آزادی پر ایک بار پھر پاکستان کے قومی ترانے کی دھن بجا کر دل جیت لیے۔ یہ انکی پاکستان سے محبت کا منفرد اظہار تھا کہ انہوں نے پاکستانی قومی ترانے کی دھن بجا کر پاکستانیوں کو مسحور کردیا، جسکی ویڈیو یورپی یونین کے وفد نے جاری کی۔ منفرد اور قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اس خصوصی ویڈیو میں بیس یورپی سفراء بھی یومِ آزادی کی خوشیوں میں شریک نظر آئے جوپاکستان کے عوام کیساتھ یکجہتی اور دوستی کا اظہار ہے۔گزشتہ سال بھی رینا کیونکا نے پاکستان کے قومی ترانے کی مکمل دھن بجا کر ویڈیو جاری کی تھی، جس میں انہوں نے ساتھ میں بانسری، رباب سمیت پاکستان کے مقامی سازوں کو بھی شامل کیا تھا۔دوسری طرف پاکستان میں تعینات جاپانی سفیر اکاماتسو شوچی نےبھی پاکستانی عوام کو یومِ آزادی کی مبارک باد دی ۔ اکاماتسو شوچی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’آپ سب کو پاکستان کے یومِ آزادی پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘‘ اس موقع پر اسلام آباد میں جاپانی سفارت خانے کے پاکستانی اور جاپانی عملے نے مل کر ملی نغمے بھی گائے۔ ایران سمیت کئی دوسرے ممالک کے سفراء نے مبارک باد دی۔ ایک خاتون سفیر نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا اردو زبان میں شعر پڑھ کے اہل وطن کے دل موہ لیے۔ یوم آزادی پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اہل پاکستان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا انسداد دہشت گردی اور تجارت پر پاکستان کی سرگرمیوںکو سراہتا ہے، ہم اقتصادی تعاون کے نئے شعبوں کی تلاش کے منتظر ہیں۔ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ان میں اہم معدنیات، ہائیڈرو کاربن اور کاروباری شراکت داری شامل ہیں۔ اس سے امریکیوں اور پاکستانیوں کیلئے ایک خوشحال مستقبل کو فروغ ملے گا۔

جشن آزادی کے موقع پروزیر اعظم محمد شہباز شریف نے درست کہاکہ بھارت کے خلاف فتح سے جشن آزادی کی خوشیاں دوبالا ہوگئی ہیں اور ہماری افواج نے بھارت کو ایسا سبق سکھایا کہ کبھی بھول نہیں پائے گا۔ وقت آچکا کہ سیاسی تقسیم اور کھوکھلے نعروں سے آگے بڑھ کر پاکستان کو مضبوط بنائیں۔ان کا کہنا غلط نہیں کہ ’’یہ محض آزادی کی جنگ نہیں تھی، دو قومی نظریے کی فتح تھی، ہم نے اس جشن آزادی کو ’’معرکہ حق‘‘ کا نام دیا ہے، بھارت بھول گیا، جنگیں صرف ہتھیاروں کے بل بوتے پر نہیں لڑی جاتیں، اس کیلئے ایسے بیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے جو جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں کود جاتے ہیں۔ یہ وہ بہادر اور دلیر جوان ہیں، جو سیسہ پلائی دیوار بن کر لڑتے ہیں۔ جنکی مائیں کہتی ہیں اپنی جان دے دینا، وطن کی شان پر آنچ نہ آنے دینا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر قوم کا وہ بیٹا ہے جس نے بھارت کے خلاف ایسی حکمت عملی بنائی جس کا اعتراف دوست دشمن کرتے ہیں۔ رواں سال دس مئی کو ایک نئی قوم ابھر کر سامنے آئی۔ ’’معرکہ حق‘‘ نے ثابت کر دیا کہ قربانیوں سے حاصل کیے وطن کی حفاظت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔‘‘


یہ بین الاقوامی حقیقت ہے کہ ایک خطرہ ٹل گیا ہے جو معیشت پر منڈلا رہا تھا، اسٹاک ایکسچینج اپنی بلندیوں کے کامیاب سفر پر ہے۔ عالمی ادارے مان رہے ہیں کہ پاکستان نئے دور میں داخل ہورہا ہے۔ یہ صرف آغاز ہے، ہمیںابھی کامیابی کی مزید منزلیں طے کرنی ہیں۔

تازہ ترین