• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈراموں اور فلموں میں جتنی بھی حیرت انگیز کہانیاں، اتفاقات اور عبرتناک واقعات دکھائے جاتے ہیں، وہ کہاں سے انسانی دماغ پہ نازل ہوتے ہیں؟ یہ سب واقعات درحقیقت وہی ہیں، جو حقیقی دنیا میں میں مختلف لوگوں پر مختلف اوقات میں بیت چکے ہوتے ہیں ۔ سینہ بہ سینہ یہ ایک انسا ن سے یہ دوسرے کو منتقل ہو تے رہتے ہیں؛ تاآنکہ ڈراموں اور فلموں کے کسی لکھاری تک پہنچ جاتے ہیں ۔

سٹیو ارون ( Steve Irwin ) ایک بچہ تھا ،جسے اسکے والد نے مگرمچھوں کےبارے میں تربیت فراہم کی ۔وہ بچپن سے ہی سانپوں سمیت ریپٹائلز کو جمع کرنے کا شوقین ہو گیا ۔ 70ء کی دہائی میں اسکے والدین نے کوئینز لینڈ میں مگرمچھوں کا فارم بنایا تو سٹیو کو جی بھر کے اپنا شوق پورا کرنے کا موقع ملا۔ جلد ہی اس نے 100 مگر مچھ اکھٹے کرلئے شوق کا عالم یہ تھا کہ شادی کے بعد ہنی مون کے دوران سٹیو اور اسکی بیوی ٹیری مگر مچھ پکڑتے اور اسے فلماتے رہے ۔ یہی وڈیو انکے ٹی وی شو crocodile hunter Theکا پہلا شو بنی ۔ دنیا بھر میں پچاس کروڑ لوگ اسکا شو دیکھا کرتے تھے ۔ اپنی بیٹی کو بھی اس نے اسی کام میں ڈالا۔ اسکی بیٹی بنڈی کے شو کا نام تھا Bindi , The jungle girl۔ مگرمچھوں کے بارے میں سٹیو نے کئی ٹی وی شو ز کی میزبانی کی۔ اپنا چڑیا گھر بنایا ۔ وہ مگرمچھ کے جبڑوں میں اپنا ہاتھ دے کر بیٹھا ہوتا تھا۔ جب جانور اپنی خوفناک جبلت کے تحت اسے چبانے لگتا تو ایک لمحے سے بھی کم وقت میں وہ اپنی جگہ بدل لیتا۔ دیکھنے والوں کی چیخ نکل جاتی۔ دنیا میں کروڑوں لوگ نیشنل جیوگرافک اوراس طرح کے چینلز دیکھتے ہیں۔ ان کیلئے یہ ایک ایسی بھرپور تفریح تھی ، جسکا کوئی متبادل نہ ہو سکتا تھا۔ 4ستمبر 2006ء کو ایسی خبر آئی کہ پوری دنیا سکتے میں رہ گئی۔ مگرمچھوں کا یہ شکاری ایک بے ضرر مچھلی سٹنگرے سے کھیلتے ہوئے اسکے حملے میں ہلاک ہو گیا ۔ جو شخص دن رات مگر مچھوں کو تگنی کا ناچ نچاتا رہا ہو ، سٹنگرے کے ہاتھوں اس کی موت سے بڑا لطیفہ اور کیا ہو سکتا تھا۔ سٹنگرے کے حملے سے نووارد بھی ہلاک نہیں ہوتے۔ آپ کے خیال میں کیا یہ ایک اتفاق ہے؟ یاد رکھیں کہ پیچھے ایک کہانی لکھنے والا بیٹھا ہے، جس کا کہنا ہے کہ زمین پہ ایک پتہ بھی اسکی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا۔

رونی کولمین آج بھی زندہ ہے۔ اسے انسانی تاریخ کاعظیم ترین تن ساز کہا جاتا ہے۔ وہ آٹھ مرتبہ مسٹر اولمپیا جیت چکا ہے۔ اسکے علاوہ تاریخ میں صرف ایک اور شخص ایسا ہے جو آٹھ دفعہ جیتا۔ اندازہ اس سے لگائیے کہ مشہورتن ساز آرنلڈ شوازنیگر نے سات مرتبہ یہ ٹائٹل جیتا۔ رونی کولمین اتنا زیادہ وزن اٹھانے پر قادر تھا، دوسرے جسکا تصور بھی نہ کر سکتے ۔نوجوان رونی کولمین ابھی کالج میں تھا ، جب اسے کمر درد کا مسئلہ درپیش ہوا۔ وہ مگر تن سازی کے شعبے میں اترا اور یوں اترا کہ کل عالم کو حیران کر گیا۔ 1997ء میں پہلی بار اسکی ریڑھ کی ہڈی کی ایک ڈسک اپنی جگہ سے ہلی۔ وہ کمر درد کی ہسٹری بھی رکھتا تھا ۔ یہ وہ وقت تھا، جب اپنا جسم عزیز ہوتا تو وہ اس شعبے کو چھوڑ دیتا۔ اس نے مگر اس نے اپنےجسم کی فریاد نظر انداز کی اور اندھا دھند وزن اٹھاتا رہا۔ بے تحاشا پروٹین، سٹیرائیڈز اور بے انتہا مشقت ۔ اگلےبرس 1998ء میں وہ اپنا پہلا مسٹر اولمپیا جیتا۔ اسکے بعد چل سو چل ۔ آٹھ برس مسلسل وہ جیتتا ہی رہا۔

2005ء میں اس نے اپنا آٹھواں اور آخری مسٹر اولمپیا جیتا۔ اگر وہ نو یں بار جیت جاتا تو ایک نئی تاریخ رقم ہو جاتی۔ اسکا جسم مگر اب اسکا ساتھ چھوڑنے لگا۔ ریڑھ کی ہڈی خود پہ ڈھائے ستم کا بدلہ لینے کو تیار تھی ۔ 2006ءمیں وہ مسٹر اولمپیا جیتنے میں ناکام رہا۔ 2007ء میں وہ چوتھے نمبر پرآیا۔ آخر کار سبکدوش ہونا پڑا۔

عظیم ترین تن ساز کی ریڑھ کی ہڈی جواب دے رہی تھی ۔ ایک کے بعد ایک ڈسک اپنی جگہ چھوڑتی چلی گئی۔ ایک کے بعد ایک سرجری سے اسے گزرنا پڑا۔ اسکے کولہے بھی جواب دے رہے تھے ۔ ایک دن اسے اس حال میں سٹیج پر لایا گیا کہ آخری سیڑھی پر وہ پائوں اٹھانے سے قاصر رہا بمشکل اسے اوپر چڑھایا گیا ۔ آرنلڈ شوازنیگر کے ہمراہ اسٹیج پر کھڑا ہو کر مائیک پر دیر تک وہ روتا رہا۔ ڈھٹائی کا عالم مگر یہ کہ اس حال میں بھی جم جا تا ہے۔ رہائش گھر کی اوپر والی منزل پہ رکھی ہوئی ہے۔ سیڑھیاں چڑھتا اور دنیا کو فخر سے بتاتا ہے کہ میں اس حال میں بھی سیڑھیاں چڑھتا ہوں۔ رونی کولمین کی کہانی یہ بتاتی ہے کہ آٹھ مرتبہ مسٹر اولمپیا جیتنے والا شخص جس مرضی ایوارڈ کا حق دار ہو لیکن وہ ا س شاندار انسانی جسم کے قابل ہرگز نہیں تھا۔ایسی ایسی کہانی خدا لکھتا ہے کہ انسان ششدر رہ جاتا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ شریف خاندان کے مقابل عمران خان پیدا ہو گیا۔ شوکت خانم اسپتال کا سنگِ بنیاد رکھنے والے میاں محمد نواز شریف کو کیا خبر تھی کہ ایک دن عمران خان ان کی سیاست کیلئےبڑا چیلنج بن جائیگا۔ ہے کوئی اور ایسا کہانی ساز؟اگر آپ نے غور کرنا ہے کہ خدا کیسا کہانی ساز ہے تو اپنی زندگی میں پیش آننے والے عجیب واقعات پر غور کیجیے ۔آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی ۔

تازہ ترین