ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کے فون ٹیپ ہونے اور انٹرنیٹ فائر وال کے ذریعے نگرانی کیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی حکام نے شہریوں کی غیر قانونی نگرانی جاری رکھی ہوئی ہے، جس میں عام شہری، صحافی اور معروف سیاستدان شامل ہیں، پاکستانی ادارے بیک وقت چالیس لاکھ موبائل فونز کی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسرا طریقہ ڈبلیو ایم ایس ٹو کہلائے جانے والے فائر وال کا ہے جو انٹرنیٹ پر بیس لاکھ فعال سیشنز کو بلاک کرسکتا ہے، نگرانی کے یہ دو نظام ایک ساتھ کام کرتے ہیں، ایک نظام کالز اور پیغامات سُننے دیتا ہے، جبکہ دوسرا پورے ملک میں ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کو سست یا بند کر دیتا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق فون کمپنیوں کو مبینہ طور پر "لافل انٹرسیپٹ مینجمنٹ سسٹم (LIMS)" منسلک کرنے کی ہدایت دی گئی تاکہ ڈیجیٹل سرگرمیوں کی نگرانی کی جا سکے۔
پاکستان اس وقت تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار ویب لنکس کو بلاک کر رہا ہے اور یوٹیوب، فیس بُک اور ایکس جیسے پلیٹ فارمز پر پابندیاں لگا رہا ہے۔