بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے جیولرز، وکلاء، لاء فرمز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی نگرانی کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کے چھٹے دن غیر ملکی وفد نے ایف بی آر ٹیم سے ملاقاتیں کیں۔
آئی ایم ایف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کو اکاؤنٹنٹس اور آڈیٹرز پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے سرکاری خریداری میں الیکٹرانک پروکیورمنٹ سسٹم نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزارتِ خزانہ نے کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ میں تاخیر پر بریفنگ دی، آئی ایم ایف نے ممکنہ تجارتی منی لانڈرنگ پر رپورٹ طلب کی اور نان فنانشل بزنسز اینڈ پروفیشنلز کی رسک بیسڈ نگرانی کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اقتصادی جائزہ مذاکرات کے دوران نیشنل فنانس کمیشن سے متعلق پیش رفت رپورٹ مانگ ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران آئی ایم ایف کو صوبوں کی مشاورت سے جلد این ایف سی اجلاس بلانےکی یقین دہانی کرائی گئی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں مرکز و صوبوں کےوسائل کی تقسیم اہم نکتہ قرار دیا گیا، عالمی مالیاتی ادارے نے صحت اور تعلیم کے بجٹ میں کمی سے بچنے کے اقدامات پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان میں کامیاب جائزے کی صورت میں وفاقی حکومت کو تقریباً 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کی قسط ملے گی۔