گندم بحران پر پاکستان فلار ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداران میدان میں آگئے۔
چیئرمین ریاض اللّٰہ خان نےسابق چیئرمین عاصم محمود کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ پنجاب میں کوئی فلار مل نہیں، جسے 6 سے 7 کروڑ روپے کا نقصان نہ ہوا ہو۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی بھرپور فصل ہوئی لیکن کسانوں کو معقول معاوضہ نہیں ملا، فلار ملوں نے اپنی ضرورت کے مطابق گندم خریدی۔
ریاض اللّٰہ خان نے مزید کہا کہ فلار ملز نے اوسطاً 4200 روپے من گندم خریدی، پنجاب میں کوئی بھی فلار مل نہیں جسے 6 سے 7 کروڑ روپے کا نقصان نہ ہوا ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نے 2900 روپےفی 40 کلوگرام کے حساب سے خریداری کی، حکومت نے اعلان کیا کہ گندم کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
چیئرمین فلار ملز ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ تین سے چار ماہ میں 16 لاکھ ٹن گندم فیڈ انڈسٹری نے خریدی۔
عاصم محمود نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں 15 لاکھ میٹرک ٹن کا شارٹ فال آچکا ہے، پنجاب حکومت فی الفور آزادانہ تجارت کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی نے 40 فیصد جرمانے کا جو اعلان کیا اسے واپس لیا جائے، ہم پنجاب حکومت کو ایک ہفتے کا وقت دیتے ہیں۔
عاصم محمود نے مزید کہا کہ قانونی چارہ جوئی یا ملز بند کرنے کا فیصلہ ایک ہفتے بعد کریں گے، اب 3400 روپے من گندم خرید کر 1800 کا آٹا بیچنے کی ہم میں سکت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے کہا تھا 33 سو سے 3500 روپے امدادی قیمت دے تو کسان گندم کاشت کرے گا، گزشتہ سال ہمارے پاس وافر گندم تھی لیکن اس سال حالات مختلف ہو چکے ہیں۔