کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
خوش تو بہت ہوئے ہو مجھ کو ہرا کے تم
جشن طرب مناؤ گے کہ کہرام کی طرح
یہ شعر پوری طرح ہندوستانی کرکٹ ٹیم پر صادق آتا ہے جس نے گزشتہ اتوار کو دبئی میں ایشیا کپ کے فائنل میں اپنی حریف ٹیم پاکستان کو پانچ وکٹوں سے ہرا کر یہ کپ جیتنے کی بجائے شرمناک طریقے سے ہار دیا جب انہوں نے شریفوں کے ’’گیم آف دی جینٹل مین‘‘ کہلائے جانے والے کرکٹ کے کھیل میں شروع سے لے کر آخر تک ہرغیر شریفانہ رویہ اپنایا اور خود کو اس مہذب کھیل کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ثابت کیا ۔ہار جیت کھیل کا ہی حصہ ہوتا ہے لیکن کھیل میں سب سے بڑی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اسے ہارنے والی ٹیم کس اعلیٰ ظرفی سے قبول کرتی ہے اور جیتنے والی ٹیم کس کشادہ دلی سے دوسری ٹیم کو گلے لگاتی ہے لیکن یہاں گلے لگانا تو درکنار ہندوستانی کھلاڑیوں نے ہاتھ ملانا بھی گوارا نہ کیا اس عمل نے ہندوستانی انتہا پسند جماعت بی جے پی کی صرف پاک دشمنی ہی ظاہر نہیں کی بلکہ یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ہندوستان پر ایسے انتہا پسند دہشت گردوں کی حکومت ہے جو موقع ملنے پر زندگی کے ہر شعبے میں دہشت گردی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں چونکہ یہ سب کچھ ہندوستانی حکومت کی ایما پر ہوا ہے لہٰذا اس نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ پہلگام کی نام نہاد دہشت گردی میں بھی ہندوستانی حکومت بذاتِ خود ملوث تھی اور اس نے محض پاکستان کو نیچا دکھانے اور اپنے آپ کو خطے کی سپر پاور جتانے کیلئے سارا ڈرامہ رچایا تھا تاکہ خطے میں اس کی دہشت گردی کی دھاک بیٹھ جائے، وہ الگ بات ہے کہ اس کا نتیجہ مودی کی ان توقعات کے بالکل الٹ نکلا اور پاک افواج نے دشمن کو ایسا دندان شکن جواب دیا کہ اندرون ملک اور بیرون ملک پوری دنیا میں ہندوستان کی جگ ہنسائی ہوئی اور پاکستان کو وہ عزت اور احترام ملا جس کا اس سے پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا صرف جنگی محاذ پر ہی نہیں بلکہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے بھی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک بھارت تصادم میں دنیا واضح طور پر پاکستان کے ساتھ کھڑی نظر آئی اور ہندوستان کے قریبی دوستوں جیسے روس اور امریکہ نے بھی اس کا اس طرح ساتھ نہیں دیا جیسا کہ ہندوستان چاہتا تھا کیونکہ ہندوستان ایک سامراجی طاقت بننے کے چکر میں سپر پاورز کے نو گو ایریا میں گھس گیا تھا اور اس نے کینیڈا امریکہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا آغاز کر دیا تھا جو سپر پاورز کا نو گو ایریا ہے جس میں وہ کسی کو آنے کی اجازت نہیں دیتے۔ پاک فضائیہ کے ہاتھوں اپنے سات جدید ترین جنگی طیارے گنوانے کے بعد مودی حکومت اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جس کا اظہار سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے سے لے کر کرکٹ جیسے شریفانہ کھیل میں بھارتی حکومت کے ایما پر بھارتی کھلاڑیوں کا غیر اخلاقی رویہ ہے جس کو دنیا کے علاوہ بھارت کے سنجیدہ حلقوں میں بھی ناپسندیدگی سے دیکھا گیا ہے ۔ پرانے زمانہ جاہلیت میں پنجاب میں ایک محاورہ بہت عام تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ دشمن کی بھینس مارنے کے لیے اپنی حفاظتی دیوار بھی اس پر گرا دو یعنی اپنا اس سے دگنا نقصان کر لو۔ مودی حکومت کی طرح کے ایسے کردار آج کی مہذب دنیا میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ذرا ٹھنڈے دل سے سوچیے کہ اس ملک کے نمائندے سے ٹرافی وصول کرنا آپ کی عظمت کا بڑا اعتراف ہے جس کی ٹیم کو آپ نے ہرایا ہوتا ہے یا ہارنے والی ٹیم کی طرح میدان میں لیٹ کر اور اوٹ پٹانگ حرکتیں کر کے اور خیالی ٹرافی کے ساتھ تصویریں بنا کر؟؟؟ یہ حرکت اگر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے کی ہوتی کہ وہ ہندوستانی ٹیم کو ٹرافی دینے سے انکار کر دیتے تو یقیناً یہ ایک قابلِ اعتراض اور اسپورٹس مین اسپرٹ کیخلاف حرکت ہوتی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے کشادہ دلی کے ساتھ اس ٹیم کی جیت کو سراہا جس نے عرصہ دراز سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ اسپورٹس مین اسپرٹ کیخلاف رویہ روا رکھا ہوا ہے ہندوستانی ٹیم کے غیر مہذب رویے کو دیکھ کر یوں لگتا تھا جیسے یہ میچ ہندوستان نے نہیں پاکستان نے جیت لیا ہے اس پر مستزاد یہ کہ مودی نے اپنے مبارکباد کے پیغام کو اس’’آپریشن سندور‘‘سے جوڑ دیا جس نے ہندوستانی غرور کے سندور کو اجاڑ کر رکھ دیا تھا۔ پوائنٹس کے میز پر متحدہ عرب امارات میں ابھی بھی پاکستانی ٹیم کو واضح برتری حاصل ہے کھیل میں کل کیا ہوگا کون جانتا ہے کیا پاکستانی فتوحات کی صورت میں بی جے پی حکومت خودکشی کر لے گی حالانکہ اس کا فتح کے بعد کا رویہ بھی خودکشی سے کم نہیں تھا۔ وقت گزر جاتا ہے صرف تاریخ میں رویّےیاد رہ جاتے ہیں اس میںسلطان صلاح الدین ایوبی کا شیر دل رچرڈز کے ساتھ وہ رویہ بھی یاد رکھا جائے گا جب اس نے جنگ میں رچرڈزکے گھوڑے کے مارے جانے کے بعد اسے اپنا گھوڑا پیش کر دیا تھا اور مرہٹوں کے شیوا جی کا رویہ بھی جس نے مکاری سے کام لیتے ہوئے بیجاپور کی سلطنت کے جنرل افضل خان کو آہنی پنجے سے اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ اس سے ملاقات کے دوران بغل گیر ہوا تھا۔آئی سی سی کا فرض ہے کہ وہ بھارتی ٹیم کے رویے پر سخت ایکشن لے تاکہ کھیل کی اسپرٹ کو آئندہ کوئی مجروح نہ کر سکے۔میرا آج کا شعر
مجھ پہ دروازے ہمیشہ بند کرنے والے سن
کنڈی تو دروازے کے دونوں طرف موجود ہے