• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو دکھائی دے رہا ہے حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ جو نظر نہیں آرہا ان حقائق کو کوئی سمجھنے کو تیار نہیں۔ دنیا جس انداز میں ہچکولے کھا رہی ہے اور عالمی سیاست جس انداز میں پینترے بدل بدل کر مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کرتی جارہی ہے ظاہر یہ ہوتاہے کہ غزہ میں جیسے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالم اسلام نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ کسی دوسرے مسلم علاقے کو بھی غزہ بنا دیا جائے۔ شاطر سامراجی طاقتوں کے خوف ناک عزائم کا ادراک بہت ضروری ہے۔

آزاد کشمیر جیسے پُرامن علاقے میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کا پرتشدد ہوجانا لمحہ فکریہ ہے۔پُرامن احتجاج، اظہار رائے کی آزادی ،بنیادی حق ہےلیکن کشمیر جیسے خطے کی حساسیت عالمی طاقتوں کی اس علاقے پر نظر،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کی ایک سیاہ تاریخ کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے۔ بزور طاقت مطالبات منوانے کی روش،ہنگامہ آرائی ،دنگافساد،اپنے ہی بھائیوں کی لاشوں پر سیاست کا بازار گرم کرکے حقوق کے نام پر پُرتشدد احتجاج کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے ، یہ کسی بھی فریق کے فائدے میں نہیں۔

آنکھ جو دیکھتی ہے کانوں کو جو سنائی دیتا ہے، حقائق میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آزادکشمیر میں جو ریاست مخالف آوازیں اور نعرے گونجے ہیں عوام کے ذہن میں جو سوال اٹھے ہیں، قلم یہ بیان کرنے سے قاصر ہے۔ عالمی حالات ، خطے کی صورت حال، معرکہ حق میں فتح کے بعد مودی سرکار کی دنیا بھر میں ذلت ورسوائی اور خطے میں پسپائی اور اسکے پیچھے چھپی مستقبل کی سازشیں گہرے غورو فکر، سنجیدگی ، صبروتحمل کی طلب گار ہیں۔ دشمن تو پہلے ہی دن سے کشمیریوں کے خون کا پیاسا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس جنت نظیر وادی کے دونوں اطراف خون کی ندیاں بہتی رہیں۔نفرت کی آگ ایسی بھڑکائی جائے کہ ایک اور غزہ برپا کرکے ”کشمیر امن منصوبہ“ کے نام پر کسی تیسری قوت کا تسلط قائم کردیا جائے۔ کیونکہ اس خطے میں چین پاکستان کی ابھرتی نئی عالمی طاقت انہیں کسی صورت قبول نہیں۔ دہائیوں سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ کسی نہ کسی صورت دونوں اطراف کےکشمیر کو ایسی آگ میں جھونک دیا جائے کہ پھر کوئی آزادی کا نام لیوا باقی نہ رہے۔ تعمیرنو کے نام پر چین کے سامنے دفاعی حصار کے طور پر کشمیر کو بفرزون بنانے ،اقوام متحدہ کے زیرانتظام امن فورسز کا کنٹرول سنبھالنے کی آڑ میں چین کی عالمی سپلائی لائن کاٹ دینے کے منصوبے بھی زیرغور رہے ہیں۔

یہ تھیوری دہائیوں سے امریکی پالیسی سازوں کے دماغوں میں حرکت کر رہی ہے۔ امریکی اپنے مفادات سے آگے کچھ نہیں سوچتے یہی انکی سفارت کاری کا بنیادی اصول ہے۔ پہلے شہداءکے قبرستان آباد کئے جاتے ہیں پھر ماؤں ،بہنوں، بیٹیوں، جوان بیٹوں کی لاشوں پر نئے ملک اور شہر بنانے کیلئے تعمیر نو کے منصوبے پروان چڑھتے ہیں۔ آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات ایسے نہیں کہ پورے نہ کئے جاسکیں لیکن ایکشن کمیٹی اور آزاد کشمیر کے عوام ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوکر ایسی طاقتوں کے مذموم عزائم کو ہوا دے رہے ہیں جسکی قیمت نسل در نسل ادا کرنی پڑے گی۔ یاد رکھئے! معرکہ حق کے دوران بھارت نے سب سے پہلا وار مظفرآباد پر ہی کیا تھا۔ خدارا! دشمن کی گھناؤنی سازشوں کو سمجھئے اوراسے ایسا کوئی موقع فراہم نہ کریں کہ بعد میں صرف پچھتاوا ہی رہ جائے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی 29ستمبر کو احتجاج کی کال ایک ایسے نازک موقع پر دی گئی جب پاکستان کی مسلح افواج ،سول فورسز فتنہ الہندوستان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن معرکہ لڑ رہی ہیں۔ ایسے نازک مرحلے میں آزادکشمیر میں پُرتشدد احتجاج دشمن کو ایک نئی راہ دکھانے کے مترادف ہوگا۔ احتیاط لازم ! ایکشن کمیٹی کی حب الوطنی پر کو ئی دو آرا نہیں۔ حکمرانوں کی لوٹ مارکا کوئی جواز نہیں۔ مراعات یافتہ اشرافیہ کا راستہ روکنا ہماری بھی خواہش ہے۔ لیکن پاکستان میں آباد کشمیری مہاجرین کی 12 نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ ایسا ہے جس پر سوال کیا جاسکتاہے کہ اگر ایکشن کمیٹی کے مطالبے پر یہ نشستیں ختم کردی جاتی ہیں تو پھر پاکستان میں آباد کشمیری مہاجرین کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟ کیا ان کو حاصل مراعات الاٹ شدہ زمینیں ،بڑی بڑی جائیدادیں برقرار رہیں گی؟ کیا کشمیری مہاجرین کو پاکستان کی پارلیمنٹ، اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لینے کا حق برقرار رہے گا۔ان بارہ نشستوں میں چھ ویلی اور چھ پونچھ کی ہیں اگر اس مطالبے کو تسلیم کرلیا گیا تو ویلی اور جموں کشمیر کو براہ راست آزاد کشمیر سے الگ کرنے کی سوچ پروان چڑھے گی۔جماعت اسلامی آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی سے علیحدگی اختیار کرکے احتجاجی ایجنڈے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل کے خدشات کی نشان دہی کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا پنڈوراباکس ہے کہ جس سے مزید انتشار پیدا ہوسکتا ہے۔ مذاکرات کے دوران آئین و قانون کے تمام پہلوؤں پر ایک ہی بار غورکرکے کوئی حتمی عقل مندانہ معاہدہ کیا جانا چاہئے عوامی طاقت کے زور پر بار بار انتشار پھیلانے کی کوشش اس جنت نظیر وادی کو جہنم بنا دے گی۔ کیسے سمجھایا جائے کہ اس خطے سے متعلق عالمی سطح پر کیا کیا منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ جب سے ہم معرکہ حق میں سرخ رو ہوکر دنیا میں بڑی مسلم عسکری قوت بن کر ابھرے ہیں یہ تاریخی فتح مودی کو کسی صورت ہضم نہیں ہورہی۔

تمام کشمیری بھائی تبدیل ہوتے عالمی حالات کی نزاکت کو سمجھیں اور خود کو ایسے عناصر سے دور رکھیں جو کسی بھی وقت غیرملکی سازشوں کا آلہ کار بن کر آپ کی مشکلات میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔ آئین و قانون کی کتابوں میں ایسا کہیں نہیں لکھا کہ طاقت کے زور پر جلاؤ گھیراؤ،دنگافساد، شٹرڈاؤن ہڑتالوں سے اپنے جائز و ناجائز مطالبات منوائے جائیں۔ آپ ایک حساس ترین خطے کے رہنے والے ہیں۔ آپ سے ہماری اور پاکستان سے آپ کی محبت لازوال ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒنے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ آپ کے حقوق کا تحفظ کرنا حکومت پاکستان کا اولین فرض ہے۔ لیکن اس بات پر بھی غور کیجئے کہ پُرتشدد احتجاج کے نتائج کیا ہوں گے۔ پُرامن احتجاجی تحریکوں کو جب ہوا ملتی ہے تو دشمن اس پر تیل چھڑک کر اپنے گھناؤنے عزائم حاصل کرنے میں کبھی دیر نہیں کرتا۔ جسکے نتائج کسی بھی فریق کیلئے اچھے نہیں ہوسکتے۔

تازہ ترین