بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرائل کورٹ کو توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی استدعا کر دی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے روسٹرم پر آ کر توشہ خانہ کیسز میں مشترکہ گواہ انعام اللّٰہ شاہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی توشہ خانہ کیس بنائے گئے، اس کیس میں بھی گواہ ایک جیسے ہی ہیں، بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں عدالت نے بری کر کے گھر جانے کا کہا، بریت کے بعد اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 پر ان کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پہلے تفتیش میں تحائف اکٹھے کیے تو بلغاری سیٹ الگ کر دیا کہ اسے بعد میں دیکھیں گے، اسلام آباد میں ایسی کوئی ایجنسی نہیں جس نے توشہ خانہ کیس میں تفتیش نہیں کی، پہلے الیکشن کمیشن، پھر نیب، پھر ایف آئی اے اور ایک تھانہ کوہسار میں بھی مقدمہ ہے، آپ کی عدالت میں ریلیف ملنے کے بعد مجھے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت پیش ہونا ہے، ان سب میں ایک ہی چیز مشترکہ ہے اور وہ ہے نیب، یعنی پہلے بھی نیب نے تفتیش کی اور دوبارہ بھی، نیب نے تفتیش شروع کی تو پھر ایف آئی اے آگئی انہوں نے کام شروع کیا، قوانین کا تحفظ حاصل ہے کہ ایک کیس میں بار بار سزا نہیں ہوسکتی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے ٹرائل کورٹ کو توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ جج صاحب کو کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیں۔
جس پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ اس کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس کیس میں کُل 35 گواہان ہیں، 19 گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کرائے، بطور ملزم بیان قلمبند کرانے کے لیے سوال نامے آگئے، کل جوابات مانگے ہیں، شاید پرسوں سزا بھی ہو۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ میں اس کیس میں نوٹس کرتا ہوں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اگر آپ اسٹے نہیں دیتے تو میرے دلائل کا کوئی فائدہ نہیں، جس دن یہ چارج فریم ہوا دوسرا چارج ان کے سامنے پڑا تھا، مجھے پہلے اور دوسرے چارج کو پڑھنے کی اجازت دیں، تفتیشی ایجنسی پہلے ایک اور پھر دو ہوگئیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے وکیل سے استفسار کیا کہ مگر اس میں تو اختیارات کا ناجائز استعمال بھی ہے نا؟
بیرسٹر سلمان صفدر نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جانب سے ضمانت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے فیصلے کے دو پیراگراف پڑھ لیتے ہیں، سارا معاملہ اس میں لکھا ہوا ہے، جسٹس میاں گل نے اسی کیس میں دونوں ملزمان کو ضمانت دی تھی۔ میرے پاس 5 پروٹیکشنز ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے وکیل سے کہا کہ وہ ضمانت کا معاملہ ہے ایسے تو آپ فیصلے پڑھتے رہیں گے، اس کا مطلب کہ رولز کی خلاف ورزی ہوئی ہے، کوئی سٹیچوٹری نہیں؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ نہیں میرا کیس ہے کہ اگر کوئی بندہ نہ بتائے کہ تحفہ لیا تب کیس بنتا ہے، مگر اگر ایک بندہ خود آکر کہے کہ میں نے یہ چیز لی ہے تو پھر کیس کیسا؟
جسٹس انعام امین منہاس نے بیرسٹر سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ آپ پر چارج کیا ہے وہ بتائیں؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکلان پر جیولری گراف سیٹ سمیت دیگر تحائف لینے کا الزام ہے، صہیب عباسی اور انعام شاہ گواہان ہیں اور اگلے صفحے پر ملزمان کی لسٹ میں بھی شامل ہیں، توشہ خانہ ون کیس میں 31 جنوری 2024 کو سزا دی جاتی ہے، سائفر کیس کے ساتھ ہی میرے موکل کو توشہ خانہ ون کیس میں سزا سنائی جاتی ہے، جو جج صاحب سزا دیتے ہیں وہ 342 کا بیان قلمبند کرنے کا موقع بھی نہیں دیتے، توشہ خانہ میں پہلے ایک کیس بنایا پھر دوسرا کیس بنایا، توشہ خانہ ٹو کیس اب اختتامی مراحل میں ہے، ہم نے بریت کی درخواست گزشتہ سال دائر کی تھی، توشہ خانہ ون میں سزا سنائی گئی تو ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سزا معطل کردی، توشہ خانہ ٹو کیس میں انعام اللّٰہ شاہ اور صہیب عباسی ملزمان بھی ہیں اور گواہ بھی، سنگل خط سے یکم اگست 2022 سے تفتیش شروع ہو جاتی ہے، 5 اگست 2022 کو چیئرمین انکوائری کی اجازت دیتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس انعام امین منہاس نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو کیس سے متعلق تمام عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی، آئندہ تاریخ سماعت بعد میں بتائی جائے گی۔