• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ ماہ قومی ایئرلائن کی نجکاری پر پیشرفت دیکھنے کو ملے گی، بلال اظہر کیانی

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ قومی ایئرلائن کی نجکاری پر پیشرفت دیکھنے کو ملے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں میں تقریباً 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل جاری ہے۔

اِن کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں معاشی عشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، ملک معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہے، معاشی اہداف حاصل کیے ہیں اور مہنگائی میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ بھی نصف سطح پر آگیا ہے، منی بجٹ کے دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بنیادی اصلاحات لا رہے ہیں۔

بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ معاشی میدان میں ملنے والی کامیابیوں کو اب پائیدار بنانا ہے، برآمدات پر مبنی معاشی ترقی ہماری ترجیح ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکسز کو کم کرنا چاہتے ہیں، توانائی کی قیمت کو کم کرنا چاہتے ہیں،  ورکنگ گروپ 15 نومبر تک اپنی سفارشات پیش کر دیں گے، معاشی بحالی کے لیے تجاویز وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔

اِن کا بتانا تھا کہ دسمبر 2028ء تک کراچی سے روہڑی ریلوے سیکشن کو مکمل کیا جائے گا، اس سیکشن کا افتتاح آئندہ سال کر دیا جائے گا، روہڑی سے نو کنڈی تک ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن کے لیے ایک کمپنی سے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سے مائننگ شروع ہوتے ہی ریلوے لائن کو اپ گریڈ کر دیا جائے گا۔

بعد ازاں وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ وزیراعظم نے اس ہفتے کاروباری شخصیات سے ملاقات کی ہے، پرائیویٹ سیکٹر سے معاشی تجاویز مانگی گئی ہیں، مختلف سیکٹرز پر ورکنگ گروپ بنا دیے گئے ہیں، ٹیکس، ای ڈی ایف، انرجی کا ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے۔

بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ صنعتکاری، آئی ٹی اور زراعت کے ورکنگ گروپ بنائے گئے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں کا گروپ کا سربراہ بنایا گیا ہے، گزشتہ ڈیڑھ سال میں میکرواکنامک استحکام کا سفر طے کیا ہے، ہم نے ایف بی آر کےٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب بڑھایا ہے۔

وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی کو 23 فیصد سے کم کرکے ساڑھے 4 فیصد کیا، معاشی ہدف حاصل کرنے میں سب کا کردار ہے، ہم نے اب معیشت میں پائیدار گروتھ لے کر آنی ہے، چاہتے ہیں کہ ہماری معیشت برآمدات پر مبنی ہو، ہمیں ہر بار آئی ایم ایف کی طرف جانا پڑتا ہے کوشش ہے کہ مستقل حل نکالیں۔

قومی خبریں سے مزید