• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمشید عالم صدیقی، علاّمہ اقبال ٹاؤن، لاہور

یوں تو بھنڈی ایک پودے کا پھل ہے، لیکن اسے دُنیا بَھر میں وسیع پیمانے پر سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اس کے لیس دار مواد کی وجہ سے اِسے کھانا پسند نہیں کرتے، لیکن طبّی فوائد کے اعتبار سے اس سے بہتر کوئی اورسبزی نہیں۔ بھنڈی پوری دُنیا میں پائی جانے والی ایک شان دار اور بہترین سبزی ہے، جس پر وقتاً فوقتاً ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں اس کے نِت نئے فوائد سامنے آتے رہتے ہیں۔ 

اس کی افادیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بعض ماہرین نے اُسے’’سُپر فُوڈ‘‘ قراردیا ہے۔ بھنڈی کو ’’اوکرا‘‘ اور ’’لیڈی فِنگر‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس میں کیلوریز (حراروں) کی تعداد خاصی کم ہوتی ہے، لیکن اس میں موجود غذائیت کے اعتبار سے اسے ’’پاور ہاؤس‘‘ کہہ سکتے ہیں۔

اگر بھنڈی میں موجود غذائی اجزاء کا جائزہ لیا جائے، تو عموماً ایک کپ بھنڈی میں پروٹین دو گرام، فائبرسواتین گرام، شکر ڈیڑھ گرام، وٹامن کے31 ملی گرام، پوٹاشیم299 ملی گرام، وٹامن سی23 ملی گرام، میگنیشیم57 ملی گرام، کیلشیم 82ملی گرام، فولیٹ 60مائیکروگرام، وٹامن اے 36 مائیکروگرام اور کیلوریز اور چکنائی نہ ہونے کے برابر پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھنڈی میں بیش بہا فوائد کے حامل کیمیکلز اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے یہ طبّی فوائد سے مالامال سبزی ہے۔ یوں سمجھیں، بھنڈی غذائیت کا خزانہ ہے۔ 

اس میں پروٹین سے لے کر کئی طرح کے وٹامنز موجود ہیں، جو ہماری تمام تر غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس میں میں ریشہ یا فائبربڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، جو ہماری خوراک کا لازمی جُزو ہے۔ واضح رہے، فائبرز بلڈ پریشر معمول پر رکھتےاورذیابطیس کاحملہ پسپا کرتے ہیں۔ فائبرز کی دوسری اہم خاصیت یہ ہے کہ یہ معدہ اور نظامِ ہاضمہ دُرست رکھتے اور قبض کا خاتمہ کرتے ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں فری ریڈیکلز بننے سے روکتے ہیں اور بھنڈی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے۔ اس میں پولی فینولز اور فلیوینولز جیسے کیمیکلز اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں۔ قدیم طبی ماہرین اور جدید عہد کے ڈاکٹرز بھی ذیابطیس سے بچائو کے لیے بھنڈی تجویز کرتے ہیں کہ اس میں موجود مختلف کیمیائی اجزاء خُون میں گلوکوز قابو رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور متعدد سائنسی تجربات سے یہ بات ثابت ہوچُکی ہے کہ ذیابطیس کے مریض بھنڈی کے استعمال سے اپنے مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، بھنڈی میں شامل قدرتی اجزاء امراضِ قلب روکنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں حُکماء بھنڈی کا پانی پینے کامشورہ دیتے ہیں۔ 

نیز، بھنڈی جسم کی اندرونی سوزش یا جلن بھی دُور کرتی ہے۔ جیسا کہ بیان کیا جا چُکا ہے کہ بھنڈی میں وٹامنز کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، تو یہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بھی خاصی مفید ہے، لہٰذا معمّر افراد کواس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے، جب کہ اس میں موجود کیلشیم کی خاصی مقدار ہڈیوں کی بوسیدگی کو بھی روکتی ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید
صحت سے مزید