وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی۔ پنجاب حکومت نے کسی مسجد، مدرسے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کابینہ کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی کی سمری وفاق کو بھجوا دی گئی ہے، ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے، پُرتشدد احتجاج کرنے والے ملک اور عوام کے ہمدرد نہیں ہوسکتے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی گئی، احتجاج کی کال غزہ امن معاہدے کے بعد دی گئی، احتجاج کے نام پر سڑکیں اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہوگیا؟ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان ایسے احتجاج کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ ہڑتال کی کال مسترد کرنے پر تاجر برادری اور عوام کا شکریہ، پاکستان کے عوام باشعور ہیں جو کسی بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کیا یہ پُرامن احتجاج تھا، مذہبی جماعت کے احتجاج میں 1648 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔