 
                
                 
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں بنایا گیا 5 لاکھ الوؤں کو مارنے کا منصوبہ حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر تنقید کے باوجود جاری ہے۔
الوؤں کو مارنے کے منصوبے پر تنقید کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ غیر ضروری ہے اور اس کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔
یہ منصوبہ صرف 3 امریکی ریاستوں کیلیفورنیا، اوریگون اور واشنگٹن میں شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کو بھگانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر جان کینیڈی نے پرندوں کو غیر ضروری طور پر نشانہ بنانے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گھٹیا اقدام ہے جو کہ کامیاب نہیں ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کی 10 فیصد سے زیادہ آبادی کو مارنا چاہتا ہے کیونکہ یہ الو مقامی الوؤں سے بہتر شکاری ہیں اور وہ اس منصوبے سے مقامی الوؤں کو بچانا چاہتے ہیں۔
سینیٹر جان کینیڈی نے مزید کہا کہ میں اس بکواس منصوبے کو روکنے کے لیے اپنا ووٹ دوں گا۔
الوؤں کی ایک نسل کو بچانے کے لیے بنائے گئے اس منصوبے پرامریکا میں 75 گروہ شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں جنگلی حیات میں خلل ڈال سکتی ہیں۔
