• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں 2017 سے نچلی سطح تک اختیارات کی تقسیم کا مشرف کا نظام ختم ہوا نہ پی ٹی آئی حکومت نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں دلچسپی لی اورنہ ہی شہباز شریف کی حکومت نے لی۔یہ سب ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈالتے رہے۔ حکومت کیوں بلدیاتی انتخابات نہیں کروانا چاہتی اس کی بہت سی وجوہات ہیں ان میں سب سے اہم وجہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ہیں جو نہیں چاہتے کہ انتخابات ہوں اور ان کے اختیارات میں مداخلت ہو دوسری جانب پنجاب میں مزید صوبوں کے قیام سے ریاست میں نظام کو بہتر طریقہ سے چلانا آسان ہو جائے گا۔تاہم الیکشن کمیشن کے بلدیاتی الیکشن کرانے کے بارے فیصلے پر پنجاب حکومت متحرک ہو گئی ہے، بلدیاتی ایکٹ 2025ء کو پنجاب اسمبلی سے منظور کروا لیا گیا ہےحکومتی ارکان اسمبلی کو پابند کر دیا گیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن کی تیاری شروع کر دیں عوام کے ساتھ رابطےمیں رہیں پنجاب کے بلدیاتی الیکشن پر حکومت اور الیکشن کمیشن میں رسہ کشی اور الزام تراشی بھی جاری ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پنجاب میں اسی سال الیکشن ہو جائیں تاکہ عوامی مسائل نچلی سطح پر حل ہو سکیں اور عوام سکھ کا سانس لیں۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کے لیے ڈھائی ماہ کی مہلت دی ہے- پنجاب حکومت حدبندیاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گی، جس کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرے گا - حکومت نے حدبندیوں کے رولز کی تکمیل کے لیے مزید ڈھائی ماہ کا وقت مانگا ہے- کوشش ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بروقت ہوں گے اور کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوگی حکومت کاتویہ موقف ہے۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن، دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر صوبائی حکومت الیکشن کمیشن کو بروقت رولز، ڈیٹا، نوٹیفکیشنز اور نقشہ جات فراہم کرے تو الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل شروع کر سکے- لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025ء کے تحت حلقہ بندی رولز کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیاہے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت دی ہےکہ ان رولز پر

الیکشن کمیشن کی رائے جلد از جلد پنجاب حکومت کو پہنچائی جائے۔ بتایا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کنڈکٹ آف الیکشن رولز کا ڈرافٹ نومبر2025 کے تیسرے ہفتے تک الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا تاکہ کمیشن اس پر اپنی تجاویز دے سکے۔ جبکہ ڈیمارکیشن نوٹیفکیشن اور ٹاؤن، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی اور تحصیل کونسل کی درجہ بندی کے نوٹیفکیشن 22 دسمبر 2025 تک الیکشن کمیشن کو فراہم کر دیے جائیں گے۔ یونین کونسلوں کی تعداد کے نوٹیفکیشن 31 دسمبر 2025 تک جبکہ تمام متعلقہ اداروں کے مصدقہ نقشہ جات 10 جنوری 2026 تک الیکشن کمیشن کو فراہم کیے جائیں گے۔ ان دستاویزات کی تکمیل کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل باضابطہ طور پر شروع کرے گا۔ تمام امور تجویز کردہ شیڈول کے مطابق ہر صورت مکمل کیے جائیں گے تاکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔واضح رہے کہ21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے پنجاب بلدیاتی انتخابات نئے قانون کے تحت کروانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بار بارتاخیر کا شکار ہورہے ہیں ،تین سال کے دوران 6 مرتبہ قانون میں تبدیلی،2 مرتبہ حلقہ بندیاں کی گئیں ، ایک بار تو شیڈول بھی جاری ہوا لیکن بلدیاتی انتخابات نہ ہو سکے ،اب چھٹی مرتبہ قانون بدلا گیا،اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دسمبر میں پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا شیڈول واپس لے لیا الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 منظور کر لیا ، گورنر پنجاب نے بھی لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی، نئے ایکٹ کے نفاذ کے ساتھ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 منسوخ ہوگیا، ایکٹ 2022ء کے تحت جاری حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لینا چاہیے ۔الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو مزید 4 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیوں کا کام روک دیا۔بلدیاتی الیکشن کیلئے حلقہ بندیوں کا شیڈول واپس لینے کا فیصلہ پنجاب حکومت کی درخواست پر کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ کیا، لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت دیا گیا حلقہ بندی کا شیڈول واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو حلقہ بندی اور ڈیمارکیشن رولزکیلئے 4 ہفتے دے دئیے ، حلقہ بندی اور ڈیمارکیشن رولز کیلئے دی گئی مہلت میں مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا، الیکشن کمیشن نے مقررہ مدت میں کام مکمل نہ ہونےکے معاملے کی سماعت کرکے مناسب فیصلہ کرنے کا بھی کہا ہے ۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کی دفعات کو عدلیہ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔جس میں التجا کی گئی کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں بیوروکریسی کو اختیارات دینا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔آئین کے تحت اختیارات کی منتخب نمائندوں کو منتقلی لازمی ہے۔غیر جماعتی انتخابات آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہیں کیونکہ سیاسی جماعت سے وابستگی ظاہر کرنا بنیادی آئینی حق ہے۔ آئین شہریوں کو تنظیم سازی اور وابستگی کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم قرار دیے جانے کی استدعا بھی کی گئی ہے لہذا 2026 میں بھی بلدیاتی الیکشن ہوتے نظر کم ہی آ رہے ہیں ۔اسلام آباد میں بھی بلدیاتی الیکشن کا معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس ہے دیکھیں بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کب تک رہتی ہے۔

تازہ ترین