پاکستان فیشن انڈسٹری کے معروف فیشن ڈیزائنر منیب نواز نے ذہنی صحت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کا دماغ بھاری ہونے لگے تو آپ کو اپنے دوستوں سے مدد طلب کرلینی چاہیے۔ اسی وقت دوستوں کا پتہ چلتا ہے کہ کون دوست ہے اور کون نہیں۔
حال ہی میں فیشن ڈیزائنر نے جیو کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے نجی زندگی، کیریئر، روحانیت سمیت مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں صحت و تندروستی کو حقیقی انداز میں دیکھتا ہوں، نہ کہ جم کے نظریے سے، لوگوں کے جب کپڑے تنگ ہونے لگتے ہیں تو وہ جم جوائن کر لیتے ہیں، اسی طرح جب آپ کا دماغ بھاری ہونے لگے تو آپ کو مدد طلب کرلینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انسان کی اچھی صحت و ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اس کے ارد گرد اچھے لوگ، دوست، رشتے دار موجود ہوں، جن سے مشکل وقت میں بات کی جاسکے، جذباتی مدد طلب کی جاسکے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں ایک جگہ پڑھ رہا تھا کہ طویل و صحت مند زندگی کا تعلق آپ کی جسمانی و ذہنی صحت سے نہیں ہے بلکہ آپ کے بہترین رشتوں سے ہے۔ خاص کر وہ رشتے جو خاندان سے باہر ہوں، آپ کے دوست احباب زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
منیب نواز کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر اپنا دل ہلکا نہیں کرسکتے تو لعنت ہے ایسی دوستی پر، دوستی وہی ہے جس دن آپ کا دل و دماغ بھاری ہو اور آپ کے پاس مدد طلب کرنے کے لیے کوئی نہ ہو تو احساس ہوتا ہے کہ کچھ غلط ہے زندگی میں۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی معنی میں سچے دوست کی پہچان لوگوں پر بھروسہ کر کے ہی ہوتی ہے، غلطیاں کر کے ہی آپ یہ جان سکتے ہیں کہ کون حقیقی معنوں میں آپ کا دوست ہے، مشکل وقت میں کون کام آسکتا ہے۔ میں نے بھی ایسے سیکھا ہے اب مجھے معلوم ہے کہ میرا یہ مسئلہ ہے تو مجھے اس دوست کے پاس جانا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے مشکل وقتوں میں ہی احساس ہوتا ہے کہ انسانی رشتے کتنے اہم ہیں، اس کے ساتھ ساتھ جب آپ کا دماغ بھاری ہو تو مینٹل ہیلتھ پریکٹشنر کی ضرورت ہوتی ہے، اکثر افراد دل و دماغ کے بھاری پن میں فرق نہیں کرپاتے، مگر جب دل بھاری پن محسوس کرے اور آپ اس کا اظہار نہیں کرپائیں تو روحانی و جذباتی علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔