وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمان کی گئی ترمیم کو کسی عدالت کے سامنےچیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ پارلیمان بالادست ہے اور پارلیمان کو بالادست ہونا چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سیاست میں اگر انتشار اور انتہا پسندی آئے گی پھر نہ ملک آگے چلے گا اور نہ نظام، پھر سیاست دانوں کی بساط لپیٹی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنے کا طریقہ کار بھی درج کیا گیا ہے، پارلیمان آئین میں ترمیم کر سکتی ہے، پارلیمان کی گئی ترمیم کو کسی عدالت کے سامنے چیلنج نہیں کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ آئین میں لکھ دیا گیا کہ ملک کو منتخب کیے گئے نمائندوں نے چلانا ہے، یہی بات سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھی، فیصلے میں کہا گیا کہ 17غیرمنتخب جج پارلیمان سے زیادہ ذہین اور بااختیار نہیں ہوسکتے، انہیں ہونا بھی نہیں چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان آئینی طریقے سے چل رہا ہے، آئینی عدالت کا قیام کوئی نئی چیز نہیں، موجودہ آئینی ترمیم میں ایسی عدالت بنائی گئی ہے جس میں چاروں اکائیوں کی برابر نمائندگی ہوگی۔