• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نمرہ احمد کا پیدائش کے وقت قبول نہ کیے جانے کا انکشاف

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستانی اداکارہ نمرہ خان نے حال ہی میں جیو ٹی وی کے شو ہنسنا منع ہے میں اپنی زندگی کے انتہائی تکلیف دہ اور جذباتی تجربات شیئر کیے، جنہوں نے مداحوں کو حیران کر دیا۔ 

معروف ڈراموں میں اپنی شاندار اداکاری کے باعث نمرہ خان کے سوشل میڈیا پر 4.2 ملین فالوورز ہیں۔

میزبان تابش ہاشمی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نمرہ خان نے بتایا کہ جب میں پیدا ہوئی تو والدین مجھے قبول نہیں کر رہے تھے کیونکہ گھر والوں کو بیٹا چاہیے تھا، میں چوتھی بیٹی تھی، اس لیے مجھے رد کر دیا گیا۔

نمرہ نے بتایا کہ والدین مجھے 9 سال کی عمر میں بال کٹوانے کے لیے لے گئے اور بال کاٹ کر مجھے لڑکے کی طرح بنادیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بالکل سمجھ نہیں آئی کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے، دو ہفتے گھر سے باہر نہیں نکلی، آہستہ آہستہ قبول کیا، پھر پورا محلہ مجھے "علی بھائی" کہنے لگا، میں قربانی کے جانور لینے جاتی، جانوروں کے دانت چیک کرتی، سب مجھے علی بھائی کے نام سے جانتے تھے۔

نمرہ خان نے بتایا کہ کچھ عرصے بعد ڈاکٹرز نے میرے والدین کو آگاہ کیا کہ یہ صورتحال خطرناک ہوتی جارہی ہے کیونکہ میں خود کو واقعی لڑکا سمجھنے لگی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں ٹام بوائے بن گئی تھی، سوٹ اور ٹائی پہننے لگی تھی، ہریتھک روشن کی نقل کرتی تھی، یہی وجہ تھی کہ کوئی لڑکی مجھ سے بات نہیں کرتی تھی کیونکہ میری شکل و صورت لڑکوں جیسی ہوگئی تھی جبکہ اس دوران میری زندگی میں کئی تلخ واقعات بھی پیش آئے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید