• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی سی سی بی ایس کو جامعہ سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ بل کی مخالفت

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے آئی سی سی بی ایس کو جامعہ سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسی ہفتے وزیرِاعلیٰ سندھ اور متعلقہ حکام سے ملاقات کی جائے گی، یکم دسمبر کو پریس کانفرنس ہو گی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے رابطوں کا سلسلہ تیز کیا جائے گا۔

یہ فیصلے انجمن کی مجلسِ عاملہ کے ہنگامی اجلاس میں کیے گئے جس کی صدارت ڈاکٹر غفران کی اجلاس میں اراکین نے مذکورہ بل اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی متوقع تقرری میں ڈونرز کو غیر معمولی اختیارات دینے کے اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس نے اس امر پر حیرت ظاہر کی کہ آئی سی سی بی ایس، جسے جامعہ کراچی نے قائم کیا اور جہاں کی زمین، فیکلٹی اور طلبہ جامعہ کے ہی ہیں، اسے کسی قسم کی مشاورت کے بغیر علیحدہ کرنے کے لیے بل تیار کر لیا گیا ہے۔

اراکین نے کہا کہ محض 1 فیصد ڈونیشن دینے والے دو ڈونرز کو بل کے ذریعے وسیع اختیار دینا ناصرف نامناسب بلکہ ادارے کے ضوابط کے منافی ہے، اجلاس میں اس شق پر بھی کڑی تنقید کی گئی جس کے تحت کسی بھی ملازم کو عدالت سے رجوع کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا، جسے بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا گیا۔

کمیٹی نے بتایا کہ اس وقت آئی سی سی بی ایس میں 650 سے زائد طلبہ تعلیم و تحقیق سے وابستہ ہیں اور انہوں نے جامعہ کراچی کے نام پر ہی یہاں داخلہ لیا ہے۔

اراکین نے سوال اٹھایا کہ ڈونرز کیسے انویسٹرز کا کردار ادا کر سکتے ہیں؟ اور اس بات کو بھی تشویشناک قرار دیا کہ سرچ کمیٹی میں وزیرِاعلیٰ کے ساتھ صرف دو ڈونرز کی شمولیت بل کے حقیقی محرکات واضح کرتی ہے۔

انجمن اساتذہ نے مؤقف اختیار کیا کہ مجوزہ بل آئی سی سی بی ایس کے طلبہ، اساتذہ، ملازمین اور جامعہ کراچی کے مجموعی مفاد کے خلاف ہے اور صرف 2 افراد کو غیر ضروری فائدہ پہنچانے کے لیے لایا جا رہا ہے، جس سے ادارے کے تعلیمی و تحقیقی ماحول کو نقصان پہنچے گا۔

اراکین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ہر فورم پر اس بل کی مزاحمت کریں گے اور اس کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جبکہ امید ظاہر کی گئی کہ حکومت اس معاملے پر جامعہ کراچی کی تشویش کا سنجیدہ نوٹس لے گی۔

قومی خبریں سے مزید