لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ بار بار کہنے کے باوجود درخت کیسے کٹ جاتے ہیں؟
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
جوڈیشل کمیشن کے رکن نے عدالت کو بتایا کہ ناصر باغ میں درخت کاٹے جا رہے ہیں۔
دورانِ سماعت عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ درخت نہیں کاٹے جائیں گے، باغ کے قریب درخت کاٹے جا رہے ہیں، یہ کیا معاملہ ہے؟
لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا سختی سے حکم ہے کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا۔
اس پر عدالت نے کہا کہ جو تصاویر ملی ہیں اس میں تو درخت کاٹے ہوئے ہیں، ناصر باغ کی ایک بڑی تاریخی حیثیت ہے۔
ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے درخت نہیں کاٹے بلکہ درختوں کو ٹرانسپلاٹ کیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خوشی کی بات ہےکہ عدالت کے گزشتہ 7 سال کے احکامات کو حکومت تسلیم کر رہی ہے، اسکول بسوں کے لیے بھی ہمارا حکم تھا، حکومت اس طرف نہیں آ رہی۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ راستے میں دیکھا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی بسیں دھواں چھوڑ رہی تھیں، بسوں کی انسپکشن کریں اور دھواں چھوڑنے والی بسیں بند کریں۔
بعد ازاں عدالت نے ممبر جوڈیشل کمیشن کو حکم دیا کہ ناصر باغ کا دورہ کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔