وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آج حق سچ کی فتح کا دن ہے، فیض حمید کی سزا تاریخی فیصلہ ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا احتساب کا عمل بہت سخت ہے، فیض حمید کا ٹرائل 15 ماہ چلا ہے جس میں شواہد اور ثبوت پیش کیے گئے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے جن کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک تاریخی فیصلہ سنایا گیا ہے۔ ریڈ لائن کراس کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے، فیض حمید نے اپنی اتھارٹی کو غلط استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد پی ٹی آئی کے سیاسی مشیر بنے، انہوں نے پی ٹی آئی کی بھرپور سپورٹ کی۔ 9 مئی اور دیگر واقعات سمیت تمام چیزیں ان پر ثابت ہوئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس فیصلے سے قانون کی حکمرانی اور احتساب کے عمل کو تقویت ملی ہے، فیض حمید کو ثبوت اور گواہان پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا گیا، ان کے خلاف ناقابل تردید شواہد تھے، سیاست میں ملوث کے دیگر الزامات پر کارروائی جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی مداخلت کی مزید تحقیقات بھی ہو رہی ہیں، انہوں نے بطور مشیر پی ٹی آئی ملک میں بہت انتشار پھیلایا، 9 مئی جیسے واقعات بڑے سنگین معاملات ہیں جس کی مزید تحقیقات بھی ہو گی۔
عطا تارڑ نے یہ بھی کہا کہ فیض حمید نے پی ٹی آئی کا مشیر بن کر ملک میں سازشیں کیں اور انتشار پھیلایا، وہ ریاست کی رٹ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ یہ احتساب کے لیے اور ملک کے اندر رٹ آف اسٹیٹ کے لیے اور یہ حق سچ کی فتح کا دن ہے۔
فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا
واضح رہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا، ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ طویل اور محنت طلب قانونی کارروائی کے بعد ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ملزم کو دفاع کے لیے وکیلوں کی ٹیم منتخب کرنے سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے، ملزم کے سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت، سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔