• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض حمید کی سزا ابتداء، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ رکے گا نہیں: فیصل واوڈا

سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی سزا ابتداء ہے، 9 مئی کے کیسز باقی ہیں۔ فیض حمید کی سزا ابتداء ہے، یہ لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ رکے گا نہیں۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کا کہنا تھا کہ فیض حمید پر 9 مئی کے کیسز باقی ہیں، جب یہ کیسز سامنے آگئے تو اس سیاسی پارٹی کا کیا ہوگا جس نے 9 مئی کیا۔

فیصل واوڈا کا یہ بھی کہنا تھا کہ فیض حمید کے ساتھ جو سیاسی جماعت شامل تھی اس کا احتساب ہو رہا ہے، اب بنیاد رکھ دی گئی ہے کہ پاکستان سے بڑا کوئی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا ٹرائل چل ہے جب اس کا فیصلہ سامنے آئے گا تو 14 سال کم سے کم سزا ہوگی۔ پھر پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کہاں جائیں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی کو اس طرح کی چیزوں سے روکتا تھا اور کہتا تھا کہ واپسی کا راستہ نہیں ملے گا، انہوں نے مجھے ہی پارٹی سے نکال دیا گیا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ اب ملک میں احتساب کا عمل شروع ہو گیا ہے، لمبا چوڑا انصاف کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو رکے گا نہیں۔ اب کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی صحافی ارشد شریف کا کیس بھی باقی ہے جس دن مراد سعید سامنے آگئے اس کیس کے کردار بھی سامنے آ جائیں گے۔

فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا

واضح رہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا، ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال، متعلقہ افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کا کہنا تھا کہ طویل اور محنت طلب قانونی کارروائی کے بعد ملزم تمام الزامات میں قصور وار قرار پایا گیا، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ملزم کو دفاع کے لیے وکیلوں کی ٹیم منتخب کرنے سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے، ملزم کے سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت، سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید