• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان آرمی کے دو ریٹائرڈ افسروںلیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور میجر عادل راجہ کو مختلف مدت اور جرمانے کی سزائیں سنا دی گئی ہیں ـ ان دونوں فوجی افسران کی ہمدردیاں اور سیاسی تعلق پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تھا۔ 14 سال قید با مشقت سزا پانیوالے جنرل فیض حمید کو نہ صرف اس وقت کی اس اسٹیبلشمنٹ کا ایک اہم رکن سمجھا جاتا ہے جس نے پراجیکٹ عمران کے عمل درآمد میں حصہ لیا بلکہ وہ عمران خان کے دور حکومت میں اتنے طاقتور ہو گئے تھے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہونے کے خبط میں اپنے دوسرے ساتھیوں کو بھی ناراض کر گئے ـ۔ جب اس پروجیکٹ کے دوسرے لوگوں پر عمران خان کی نالائقی اور نااہلی، انکی زوجہ بشریٰ بی بی کے جادو ٹونے اور عملیات نیز عثمان بزدار اور فرح گوگی گینگ کی لوٹ مار کا انکشاف ہوا تو انہیں اپنی غلطی کا احساس ہونے لگا کیونکہ عمران خان کا نہ تو کوئی سیاسی وژن تھا نہ کوئی معاشی اور نہ ہی خارجہ پالیسی تھی جسکی وجہ سے ان کے اقتدار کے پہلے سال ہی معاشی شرح نمومنفی میں چلی گئی اور پاکستان کے تعلقات اپنے دیرینہ دوست ممالک مثلاً سعودی عرب اور چائنہ سے بھی خراب ہونا شروع ہو گئےـ۔ انکی غیر پارلیمانی گفتگو نے، جو اُن کے مزاج کا ایک حصہ ہے ، نہ صرف پاکستانی سیاست میں گالم گلوچ اور بدتمیزی کے کلچر کو فروغ دیا بلکہ انہوں نے دوست ممالک کے قابل احترام لیڈروں کو بھی نہ بخشا، جسکے بعد عمران خان کو سعودی شہزا دے محمد بن سلمان نے اپنے طیارے سے اتار دیا تھا۔  یہ واقعات پاکستان کیلئے قومی سطح پر شرمندگی کا باعث بننے لگے صرف یہی نہیں جس کرپشن کے خاتمے کا واویلا مچا کر عمران خان اقتدار میں آئے وہ بھی 24 درجے بڑھ گئی اور ابھی تک قابو میں نہیں آ رہی۔ عمران خان کا دوسرا نعرہ اقربا پروری کو ختم کرنے کا تھا اس سلسلے میں جب اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر نے وزیراعظم کو انکی زوجہ اور انکے فرنٹ مین جمیل گجر اور اسکی اہلیہ فرح گوگی کے کارناموں کی روداد ثبوتوں کے ساتھ پیش کی تو خان نے جنرل عاصم منیر کو شاباش دینے کی بجائے اس عہدے سے ہی ہٹا دیا اور جنرل فیض حمید کو ان کی جگہ ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کر دیا ، جنہوں نے آتے ہی دھاندلی اور دھونس کے ذریعے عمران خان کو پاکستان کا ہٹلر بنانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ مخالفین کی سیاسی ہمدردیاں تبدیل کرنی ہوں، پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس پاس کرانا ہو یا عدلیہ پر دباؤ ڈالنا ہو جنرل فیض حمید نے ہر طرف اپنی سازشوں کے جال پھیلا دئیے یہاں تک کہ انہوں نے اپنے دوسرے ساتھی جرنیلوں کے ساتھ بھی محاذ آرائی کے دروازے کھول دیے جس کا آغاز ان کی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ٹرانسفر سے ہوا ،جسے عمران خان نے جنرل فیض کے ایماپر ماننے سے انکار کر دیا تھا اور یوں جس فخر کے ساتھ تکبر اور جھوٹ کے جس بت کو بڑی محنت سے تراشا تھا اسے گرانے کا آغاز ہوا۔ اسی دوران نو مئی کا سانحہ ہو گیا اور یہ واضح ہو گیا کہ عمران خان سے نفرت اور انتقام کے علاوہ کسی چیز کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ فوجی عدالت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق آئی ایس آئی چیف کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی ہے ۔ ان کیخلاف چار الزامات صحیح ثابت ہوئے ہیں جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا ، سرکاری راز کے قانون کی خلاف ورزی کرنا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو مالی نقصان پہنچانا شامل ہے ۔ اس کے علاوہ نو مئی کے واقعات میں انکے ملوث ہونے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ پی ٹی آئی کے دوست اس فیصلے سے متفق نہیں اور اسے ملٹری کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ قرار دے رہے ہیں لیکن وہ اسکے بارے میں کیا کہیں گے کہ انہی کے ایک اور لیڈر اور یوٹیوبر میجر ریٹائرڈ عادل راجہ کو تو برطانیہ کی عدالت نے 50 ہزار پونڈ جرمانےکی سزا دی ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ایک سینئر فوجی پر غلط الزامات لگائے تھے انہیں اس بات پر بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹ پر یہ درج کریں کہ ’’میں نے غلط الزامات لگائے تھے جن کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا اور عدالت کے حکم کے مطابق میں 50 ہزار پونڈجرمانہ ادا کرنے کا پابند ہوں ‘‘ گویا وہ عدالت کا یہ فیصلہ کہ وہ یعنی میجر ریٹائرڈ عادل راجہ ایک جھوٹا شخص ہے، اپنے اکاؤنٹ پر آویزاں کریں۔ ـ اس سے پہلے میجر عادل راجہ کا پاکستان میں کورٹ مارشل بھی ہو چکا ہے لیکن یہ شرمناک حقیقت ہے کہ میجر عادل مزید جھوٹ بولنے سے بھی باز نہیں آ رہا۔ ـ دراصل پی ٹی آئی کی بنیاد ہی جھوٹ اور فاشزم پر رکھی گئی ۔ پاکستانیوں کو ابھی تک ٹی وی پر چلنے والا وہ منظر یاد ہوگا جب عمران خان نے اپنے ٹائیگرز سے حلف لیتے وقت وہی پوز اپنایا ہوا تھا جو ہٹلر اپناتا تھاـ عمران خان کی خوشنودی حاصل کرنےکیلئے جنرل فیض نے ہر وہ حر بہ اختیارکیا جس نے اس ملک میں ظلم و ستم کے نئے در کھول دیئےـ اور تو اور اس میں استادوں اور دانشوروں کو بھی نہ بخشا گیا اسی دور میں میرے کیمبرج سے پی ایچ ڈی بیٹے ڈاکٹر عمار علی جان اور اسکی اہلیہ کو سحری کے وقت گھر کی دیواریں پھلانگ کر گرفتار کیا گیا جو اس وقت پنجاب یونیورسٹی کا پروفیسر تھا ۔جنرل فیض کو اسکے اپنے ادارے کی طرف سے یہ سزا اس لحاظ سے بھی خوش آئند ہے کہ مستقبل میں کسی کوبھی سیاسی مداخلت کرتے وقت کئی مرتبہ سوچنا پڑئیگا۔ ہمیں امید ہے کہ خود احتسابی کا یہ عمل یہاں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ماضی میں بھی جنہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے انہیں بھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا...آج کے شعر


ظلم میں بس یہ خوبی ہے یہ وہ ناگ دیوتا ہے


جوبن پر جب آتا ہےخود کو ہی ڈس لیتا ہے

تازہ ترین