وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی ملک میں پیدا کر رہے ہیں، دنیا میں ہر سال 62 لاکھ بچے پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، 2030ء میں ہم انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔
نجی یونیورسٹی نارتھ کراچی کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کو ہنر مند لوگوں کی ضرورت ہے، سرکار کے ادارے اتنے نہیں کہ پاکستان کے تمام بچوں کو تعلیم فراہم کر سکیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر انسان کو مریض بننے سے بچانے کا نام ہے، ہیلتھ کیئر کا آغاز بچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے، پاکستان میں تمام بیماریوں کا علاج ہیلتھ کیئر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دس ہزار کیسز ایسے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو رہا ہے، ایک کروڑ تیس لاکھ لوگ ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں، پورے پاکستان میں لوکل کونسل کا سسٹم ہی نہیں ہے، انسانوں کو مریض بننے سے روکنے کی ضرورت ہے یہ ہیلتھ کیئر ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بچوں کو ٹیکے لگانے جاتے ہیں تو دماغ میں آتا ہے پتہ نہیں یہ انگریزوں کی سازش ہے، دماغ میں یہ آتا ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے وہ نسل نہیں بڑھا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے دن میں اتنے فون آتے ہیں ہمیں فون کر کے پرائیویٹ اسپتال میں بیڈ دلوا دیں، 30 سے 35 مریض دیکھنے والا ایک ڈاکٹر ہمارے ہاں ساڑھے تین سو مریض دیکھتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی، ہر سال گزرنے کے ساتھ ساتھ فارن فنڈنگ کم ہو جائے گی۔ اگر حکومت ویکسین نہیں خریدے گی تو صورتحال تشویشناک ہوگی، مریض فٹ پاتھوں پر آ جائیں گے۔