انٹارکٹیکا کے مشہور ’ڈومز ڈے گلیشیئر‘ کے ارد گرد آنے والے سیکڑوں برفانی زلزلوں کے انکشاف کے سبب سائنسدانوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق گلیشیئر کے ارد گرد کے علاقے میں زلزلے اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب برف کے دیو ہیکل ٹکڑے ٹوٹ کر سمندر میں گرتے ہیں اور مرکزی گلیشیئر سے ٹکراتے ہیں۔
یہ برفانی زلزلے عام زلزلوں سے مختلف ہوتے ہیں اور آتش فشانی یا زمینی پلیٹوں کی حرکت سے پیدا نہیں ہوتے۔
گلیشیئر کے علاقے میں آنے والے اِن زلزلوں کے سبب اونچی فریکوئنسی لہریں پیدا نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے اِن کی عام آلات سے نشاندہی کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں نے انہیں پہلی بار 2003ء میں دریافت کیا تھا۔
حالیہ تحقیق میں انٹارکٹیکا میں 360 سے زائد ایسے زلزلے سامنے آئے ہیں جو پہلے ریکارڈ نہیں ہوئے تھے۔
ان برفانی زلزلوں میں زیادہ تر زلزلے ڈومز ڈے گلیشیئر کے کنارے پر آئے جسے ’تھویٹس گلیشیئر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی اس گلیشیئر کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے، اگر یہ گلیشیئر مکمل طور پر منہدم ہو گیا تو عالمی سمندری سطح میں تقریباً تین میٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایسی صورت میں بڑے پیمانے پر سیلاب، جزائر کے ڈوبنے، ساحلی شہروں کی تباہی اور لاکھوں افراد کی نقل مکانی کا خدشہ ہے جس سے دنیا کو ایک نئے انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔