• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مونگ پھلی: قدرتی اجزا سے بھرپور بھی، مرغوب بھی

سردیوں میں زیادہ تر افراد عموماً رات کے وقت اِسے کھانا پسند کرتے ہیں
سردیوں میں زیادہ تر افراد عموماً رات کے وقت اِسے کھانا پسند کرتے ہیں

سعدیہ وحید، خان پور

موسمِ سرما اور مونگ پھلی لازم و ملزوم ہیں۔ سردیوں میں زیادہ تر افراد عموماً رات کے وقت اِسے کھانا پسند کرتے ہیں۔ موسمِ سرما کی یہ سوغات مزے دار ہونے کے ساتھ حیرت انگیز طبّی فوائد کی بھی حامل ہے۔ لہٰذا، طبّی ماہرین کا ماننا ہے کہ اچّھے ذائقے سے لطف اندوز اور قدرتی غذائی اجزا سے مستفید ہونے کے لیے مونگ پھلی کو اپنی خوراک میں لازماً شامل کیا جائے۔ 

تاہم، بعض صُورتوں میں مونگ پھلی کا استعمال نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ذیل میں ہر خاص و عام کے مرغوب خشک میوے کے بعض اہم فوائد اور نقصانات پیش کیے جا رہے ہیں۔

پروٹین کے حصول کا اہم ذریعہ: عام طور پر100گرام مونگ پھلی میں 25 سے 25.8 گرام تک پروٹین پایا جاتا ہے، جو انسانی جسم کے لیے بے حد ضروری ہے اور کم تعداد میں مونگ پھلی کھانے سے بھی آپ پروٹین کی اچّھی خاصی مقدار حاصل کرسکتے ہیں، جب کہ مونگ پھلی کا مکھن، پروٹین کے حصول کا ایک معروف ذریعہ ہے۔

وزن میں کمی: مونگ پھلی میں چکنائی کم، جب کہ پروٹین اور فائبر کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے اور اعتدال کے ساتھ اس کے استعمال سے ہمیں اپنا وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

صحتِ قلب کے لیے مفید: مونگ پھلی کے استعمال سے جسم میں کولیسٹرول کی مقدار اور امراضِ قلب پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ نیز، یہ دل کو صحت مند رکھنے کے لیے بھی نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔

ذیابطیس پر کنٹرول: مونگ پھلی ایک ’’لوگلیسمک‘‘ فُوڈ ہے۔ یعنی اس کے کھانے سے خون میں شوگر کی مقدار میں زیادہ اضافہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا، ذیابطیس کے مریض اپنی خوراک میں مونگ پھلی کی محدود مقدار شامل کرسکتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی غذا میں سادہ سی تبدیلیاں بلڈ شوگر لیول کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

معدنیات اور وٹامنز سے بھرپور: مونگ پھلی متعدّد قدرتی غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے اومیگا3 ، اومیگا 6، فائبر، وٹامن ای، وٹامن بی وَن، فاسفورس اور میگنیشیم کا حصول ممکن ہے، جن کے ہماری صحت پرنہایت مثبت اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔

جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ بعض عوارض میں مونگ پھلی کا استعمال نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے، تو ذیل میں محتصراً اُن بیماریوں کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔ سو، اُن کے شکار افراد مونگ پھلی کھانے سے پرہیز ہی کریں۔

جسم میں خارش: جسم میں خارش ہونے کی صُورت میں مونگ پھلی نہیں کھانی چاہیے، کیوں کہ اس سے خارش کے مرض میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

حاملہ خواتین: حاملہ خواتین کو مونگ پھلی کے استعمال سے مکمل پرہیز کرنی چاہیے۔ اگر کسی حاملہ خاتون کو یہ خُشک میوہ مرغوب ہے اور وہ اسے کھانا چاہتی ہے، تو پہلے اپنے فیملی ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔

کھانسی: کھانسی کی صُورت میں بھی مونگ پھلی کا استعمال نہ کریں، کیوں کہ یہ تیل سے بھرپور ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے کھانسی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

معدے کے مریض: یرقان اور معدے کے مرض میں مبتلا افراد بھی مونگ پھلی کے زیادہ استعمال سے گریز کریں۔ تاہم، کم تعداد میں کھا سکتے ہیں۔ اِسی طرح جن افراد کو معدے میں تیزابیت کی تکلیف لاحق ہو، تو اُن کو بھی مونگ پھلی سے دُور رہنا چاہیے، کیوں کہ خُشک میوہ جات گرم تاثیر رکھتے ہیں تو مونگ پھلی بھی معدے کی تیزابیت میں اضافہ کر سکتی ہے۔

دَمے میں مبتلا افراد: سانس کے عوارض یا دَمے میں مبتلا افراد کو بھی مونگ پھلی کا استعمال فائدے کی بجائے نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید
صحت سے مزید