• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متحدہ عرب امارات، جنسی جرائم اور جسم فروشی کی سزاؤں میں بڑی تبدیلیاں

متحدہ عرب امارات نے جنسی جرائم اور جسم فروشی کے حوالے سے سزاؤں میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں۔ یہ اصلاحات بچوں کی حفاظت اور عوامی تحفظ کے لئے کی گئی ہیں۔

کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی تعلق پر سخت سزائیں:

اماراتی نئے قوانین کے مطابق اگر کوئی بالغ شخص 18 سال سے کم عمر بچے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرتا ہے، تو اسے کم از کم 10 سال قید اور 100,000 درہم (تقریباً 76 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا ملے گی۔ یہ سزا اس صورت میں بھی دی جائے گی، چاہے متاثرہ شخص نے رضامندی ظاہر کی ہو۔

تاہم اگر متاثرہ شخص 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو، تو پھر رضامندی کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 16 سال سے زیادہ عمر کے نوجوانوں کو جنسی تعلق کے معاملے میں کچھ حد تک آزادی حاصل ہوگی، لیکن 18 سال سے کم عمر کے بچوں کی حفاظت کو انتہائی اہمیت دی جائے گی۔

جسم فروشی اور بدکاری کی ترغیب دینے والوں کے لئے سخت سزائیں:

نئے قانون کے تحت اگر کوئی شخص کسی کو جسم فروشی یا بدکاری کی طرف راغب کرتا ہے تو اسے کم از کم دو سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ اگر متاثرہ شخص 18 سال سے کم عمر کا ہو تو سزا میں اضافہ کیا جائے گا۔

یہ اصلاحات ان افراد کے خلاف بھی ہوں گی جو بچوں کو جنسی استحصال یا بدکاری کی طرف مائل کرتے ہیں۔

عوامی تحفظ کے لئے اضافی احتیاطی تدابیر:

حکام کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ مجرم کی سزا مکمل ہونے کے بعد اضافی احتیاطی تدابیر نافذ کرسکیں تاکہ عوامی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ ان تدابیر کا مقصد یہ ہے کہ مجرموں کو دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے سے روکا جائے۔

قانون کا مقصد:

یہ تبدیلیاں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہیں کہ بچوں اور نوجوانوں کو جنسی استحصال، بدکاری اور دیگر جرائم سے بچایا جا سکے۔

اماراتی نئے قوانین نہ صرف قانونی سطح پر اصلاحات ہیں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی ایک مضبوط پیغام ہیں کہ بچوں کی حفاظت اور اخلاقی تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید