ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان رضا نے کہا ہے کہ ڈی ایس پی عثمان حیدر نے اکیلے ہی اپنی اہلیہ اور بیٹی کو قتل کیا اور لاشوں کو ٹھکانے لگایا، ملزم نے بہت چالاکی سے قتل کیا اور ثبوت مٹانے کی کوشش کی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی عثمان حیدر نے اپنی بیوی اور بیٹی کے اغواء کا مقدمہ درج کروایا، جب تفتیش کی گئی تو مدعی خود ہی ملزم نکلا۔
ذیشان رضا نے کہا کہ ڈی ایس پی عثمان حیدر کے نام پر 6 موبائل نمبر رجسٹر تھے، ہمیں ڈی ایس پی عثمان حیدر کی حرکتوں پر شک ہوا جس کی بنا پر اسکا موبائل ڈیٹا اور سرکاری گاڑی کا ٹریک ریکارڈ چیک کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم ڈی ایس پی عثمان نے دو شادیاں کر رکھی تھیں، ملزم نے اپنی پہلی بیوی کو قتل کیا جبکہ اسکی دوسری شادی اپنے خاندان میں ہوئی تھی۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ ملزم کی بیٹی ملزم کی بجائے اپنی ماں کی طرف داری کرتی تھی، اب تک کی تفتیش کے مطابق ڈی ایس پی اکیلے ہی ملزم ہیں۔
ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کا کہنا تھا کہ ملزم کی بیٹی کی لاش کاہنہ سے اور بیوی کی لاش شیخوپورہ سے ملی، ملزم کو جب پتہ چلا کہ پولیس کے پاس شواہد آگئے ہیں تو اس نےقبل از گرفتاری ضمانت کرالی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قتل میں سرکاری گاڑی کا استعمال ہوا اور ملزم نے پرائیویٹ پستول استعمال کیا، ابھی ملزم سے آلہ قتل بھی برآمد نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملزم کے خلاف تمام ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں۔ سیف سٹی سے بہت مدد ملتی ہے، اب سیف سٹی کو پورے پنجاب میں لگایا جارہا ہے۔
پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال 2 لاکھ 60 ہزار کے قریب مقدمات درج ہوئے، تمام مقدمات میں 80 فیصد مقدمات کا چالان پیش کر چکے ہیں۔ رواں سال میں 15سو سے اوپر گینگ گرفتار کیے ہیں۔