وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان کی زیر صدارت لیتھیئم آئن بیٹری پالیسی سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں سیکریٹری انڈسٹریز سیف انجم اور سی ای او انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ حماد منصور بھی موجود تھے۔ اس موقع پر لیتھیئم آئن بیٹریز کی مقامی پیداوار اور مینوفیکچرنگ کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ہارون اختر خان نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر لیتھیئم آئن بیٹریز کی مقامی مینوفیکچرنگ کے لیے پالیسی تیار کی جا رہی ہے، اس وقت پاکستان میں لیتھیئم آئن بیٹریز اور ان کے اجزا درآمد کیے جاتے ہیں، جس کے بعد یہاں اسمبلنگ کی جاتی ہے۔
وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جدید تکنیکوں کے استعمال سے صنعتوں کو توانائی کی بچت اور پیداوار میں فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی میں مقامی مینوفیکچرنگ کے فروغ کے لیے ضروری اقدامات شامل کیے جائیں۔
وزارتِ تجارت کے مطابق لیتھیئم آئن بیٹریز کے خام مال کی درآمد پر زیرو ٹیکس جبکہ مکمل بیٹری پر 12 فیصد ٹیکس عائد ہے، یہ ٹیکس اسٹرکچر پالیسی سازی میں مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی بیٹریز کی ٹیسٹنگ، سرٹیفکیشن اور معیار کی جانچ کے عمل میں سہولت فراہم کرے گی۔
ہارون اختر خان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ پالیسی کی تشکیل میں اپنی آراء دیں۔
اجلاس کے دوران معاون خصوصی نے تین ورکنگ گروپس بھی تشکیل دے دیے، جن کی مشاورت سے لیتھیئم آئن بیٹری پالیسی مرتب کی جائے گی۔
انہوں نے ورکنگ گروپس کو دو ہفتوں میں رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت بھی کی۔