• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک صحت مند حکم!
وزیراعظم نے انتخابات سے پہلے ملک بھر میں 39جدید ترین اسپتال بنانے کا حکم دے دیا۔ نہایت ہی خوش آئند اور مبارک حکم ہے اب سوال یہ ہے کہ اس کو بجا لانے میں کرپشن کی گھنٹی بجے گی، یا امانت و دیانت کا نغمہ، ملک میں بیمار اور بیماریوں کا آپس میں مقابلہ جاری ہے، سردست دونوں کی کمی نہیں، 39اسپتالوں کا 2018ءتک کام شروع کرنا ممکن ہے، اگر نیت اچھی ہو ارادہ مضبوط ہو اور کرپشن کے دیمک سے اس عظیم کام کو دور رکھا جائے، وزیراعظم کا بیمار ہو کر ٹھیک ہونا ملک کے لئے نیک شگون ہے، انہیں بیماروں کا احساس ہوا اور یکمشت 39اسپتالوں کا آرڈر دے دیا، منصوبہ مشکل نہیں اگر جوش جذبہ اور جنون ہو تو یہ حکم بجا لایا جا سکتا ہے، مگر ہم اپنے ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہیں تو یقین نہیں بھی آتا، حیرانی ہے کہ جو حکمران سی پیک اور 39اسپتالوں کا منصوبہ مکمل کر سکتے ہیں وہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہ سہی اس میں کمی کیوں نہیں لا سکتے ہماری معلومات کے مطابق دنیا میں شاید کوئی ایسا ملک نہیں جس میں بجلی ہو، اور کچھ ملے نہ ملے بجلی مسلسل ملے گی، لیکن پاکستان جیسا عظیم ایٹمی ملک بجلی سے محروم ہے، یہ جو 39اسپتال بنیں گے ان میں تو اندھیرے کا راج ہو گا، بجلی کہاں سے آئے گی ان میں؟ بہرحال وزیراعظم نے 39شفاخانے ملک بھر میں بنانے کا حکم دے کر ایک اچھا تاثر پیدا کیا ہے اب اس پر عملدرآمد اصل مرحلہ ہے، دیکھتے ہیں یہ حکم کیا رنگ لاتا ہے، اسمبلی میں عوام کے نمائندے اس حکم پر عملدرآمد حکومت کو یاد دلاتے رہیں اور اپنے عوام کو مطلع کرتے رہیں، موجودہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کا بھی نوٹس لینا ضروری ہے، مریض کا احترام اور اس کے ساتھ نیک سلوک اس کا آدھا مرض ٹھیک کر دیتا ہے مگر ہمارے ہاں ہنوز اسپتالوں میں یہ مصرع گونج رہا ہے؎
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
ناقص ادویات اور دوائوں کے اونچے نرخوں کا بھی مداوا کیا جائے۔
٭٭٭٭
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن
سویڈش کمپنی نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسروں کی نااہلی کا پول کھول دیاہے کہ ایک سویڈش کمپنی کو ناکام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،
آج اگر ہماری اپنی ٹرانسپورٹ کمپنیاں دیانتداری سے بہترین سروس دے رہی ہوتیں تو بیرونی کمپنیوں کو عوام کے لئے بہتر ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کی زحمت دینے کی ضرورت ہی نہ ہوتی، اب اگر سویڈش کمپنی کی بسیں چل پڑی ہیں تو سازش کر کے اسے دو کروڑ کا نقصان پہنچانا عام آدمی کی سہولت پر کھلا حملہ ہے، اس سازش میں ملوث افراد کو سزا نہیں ملے گی اس لئے عوام کسی بہتری کی توقع نہ رکھیں، اس ملک سے کرپشن اس لئے ختم نہیں ہوتی کہ اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے کرپٹ عناصر کو نشانِ عبرت نہیں بنایا جاتا، ہر روز لوگوں کو اخبارات میں ایک سے بڑھ کر ایک بددیانتی کی خبریں ملتی رہیں گی اور حکمرانوں کی لن ترانیاں سننے کو ملیں گی مگر پرنالہ وہیں کا وہیں رہے گا، جس ملک میں جزا سزا کا نظام برائے نام اور سیاسی دکان چمکانے کے لئے ہو گا وہاں خیر کی خبر کی توقع ترک کر دینی چاہئے، ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ اپنی حالت نہیں بدلنی، اور ان کو ہی اپنے اعصاب پر سوار رکھنا ہے جن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے تو پھر 20کروڑ عوام بھگتیں، عوام کی تقدیر خود ان کے اپنے ہاتھوں میں ہے، اگر ان کی خیر خواہ قیادت میسر نہیں ہو سکتی تو اپنے میں سے ان اہل مگر ان جیسے غریب لیڈرز بنائیں، ان کے گرد جمع ہوں اور ویسٹڈ انٹریسٹ کو اس ملک سے دیس نکالا دیں، کرپشن روز بروز بڑھے گی، ایک ایسا شخص جس کے پاس حرام کا لوٹ کا مال بے شمار ہے وہ کب غریبوں کا یار ہے، پوری مہذب دنیا میں کوئی حکمران بددیانتی کرے تو بیدار ہوشیار عوام اسے گھر بھیجنے میں دیر نہیں لگاتے، اب دیکھتے ہیں کہ سویڈش کمپنی کو ناکام بنانے والے بددیانت ٹرانسپورٹ افسران کو سیدھا گھر بھیجا جاتا ہے یا سینے سے لگایا جاتا ہے، لوگ جاگیں اور تحقیق کیا کریں کہ جو دعوے کئے جاتے ہیں وہ پورے بھی کئے جاتے ہیں یا نہیں۔
٭٭٭٭
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں!
پاکستانی بھارتی عوام کے مسائل اور ہیں اور ان کے لیڈرز کے خود ساختہ سیاسی مسائل اور ہیں، معاشی و معاشرتی بدحالی ایک جیسی ہے، دونوں اطراف کے لوگ ایسے افراد کو اقتدار میں لاتے ہیں جو ان کے مصائب میں کمی کے بجائے اضافہ کرتے ہیں، دونوں کا قصور بھی ایک جیسا ہے اور سزا بھی اپنے کئے کی یکساں پا رہے ہیں، عقل ان کو آتی ہے نہ ان کو، دونوں جانب غربت آکسیجن کی طرح عام ہے، اسی لئے محرومیوں کی فصل پھل پھول رہی ہے، عوام موت کے جھولے پر جھول رہے ہیں، ایک غریب بھارتی کی بیوی اسپتال میں فوت ہو گئی، ایمبولینس نہیں دی گئی اور وہ بیوی کی لاش اٹھا کر 12کلو میٹر تک پیدل چلا، اس طرح کی غریب نوازیاں پاکستان میں بھی عام ہیں لیکن یہ مصیبت زدہ عوام ان کو ہی ووٹ دے کر اقتدار میں لاتے ہیں جو ان کی قسمتوں سے ہولی کھیلتے ہیں، غریبوں کے پاس ایک راستہ ہے کہ وہ متحد ہو کر اپنے میں سے قابل اعتماد لیڈر چن کر اس کے گرد اکٹھے ہو جائیں، کروڑوں کی تعداد رکھنے والے پاک بھارت عوام اپنی افرادی قوت کو بروئے کار لا کر سیاست کو چند امراء کے پنجے سے آزاد کرا کے اپنے قبضے میں لے سکتے ہیں اور یوں وہ تبدیلی جو دونوں ملکوں میں بے آبرو ہو چکی ہے، آ سکتی ہے، یہ چند گھرانے، یہ کچھ طبقے یہ غریبوں کی دولت سے تجوریاں بھرنے والے کیوں خط غربت سے اوپر نہیں جانے دیتے، محرومی مسلط کی گئی ہے حالانکہ طاقت کا سرچشمہ دونوں اطراف کے غریب عوام ہیں، جو کروڑوں ہو کر گنتی کے طالع آزمائوں کو نجات دہندہ جان کر 70برسوں سے غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، امیر کبیر سیاستدانوں حکمرانوں کو حیرت ہے کہ یہ لاتعداد محروم افراد کس قدر بیوقوف ہیں، جو خود اپنے لئے کنواں کھودتے ہیں، اور ان کی چاندی ہی چاندی ہے، غریبوں کی خوشحالی خود ان کے ہاتھوں میں ہے جب تک وہ اپنے اندر سے قیادت نہیں لائیں گے موٹے پیٹوں والے انہیں بدحال ہی رکھیں گے۔
٭٭٭٭
کھمبوں پر تاریں ہیں بجلی نہیں
....Oلیسکو بلوں میں شامل ٹیکسوں کی شرح بجلی کے نرخوں سے زیادہ،
اور بجلی بلوں میں ہے کھمبوں پر نہیں!
....Oپیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہر شخص خوشحال تھا:سابق وزیراعظم پرویز اشرف کا اتنا بڑا سچ اف اللہ!
....Oامیر مقام:کپتان 16کے بجائے 40 ارب میں موٹر وے بنا رہے ہیں آخر کپتان کیوں کسی سے پیچھے رہیں۔
....Oترک عوام نے ٹینکوں کے سامنے لیٹ کر اپنے ملک میں جمہوریت کو بچایا۔
ہم نے مینڈکوں کے سامنے لیٹ کر اپنے ملک میں جمہوریت کو نچایا!
....Oچوہدری شجاعت:وزیراعظم، قائد متحدہ کے سہولت کار ثبوت پیش کریں تاکہ کارروائی کی جائے،
....Oشیخ رشید:نوے روز میں ایک شریف چلا جائے گا،
آپ بھی تو اچھے خاصے شریف آدمی ہیں،


.
تازہ ترین