بحیرہ اسود کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں بدھ کے روز ایک روسی جنگی طیارہ امریکی بحریہ کے ایک ہوائی جہاز کے ’خطرناک حد تک‘ قریب آ گیا۔
ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کا دفاع کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی دفاعی اہلکاروں نے بتایا کہ اس واقعے میں بحیرہ اسود کے علاقے میں بین الاقوامی فضائی حدود میں بدھ کے روز ایک روسی فائٹر جیٹ امریکی بحریہ کے ایک ہوائی جہاز کے اس قدر ’خطرناک حد تک قریب‘ آ گیا کہ دونوں طیاروں کا درمیانی فاصلہ بہت ہی کم رہ گیا تھا۔
ایک امریکی دفاعی اہلکار نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ یہ روسی جنگی طیارہ فلینکر ایس یو 27 طرز کا تھا، جس نے امریکی نیوی کے پوسیڈون آٹھ اے پی طرز کے ایک ہوائی جہاز کا فضا میں پیچھا کیا اور یہ ’انتہائی خطرناک عمل‘ 19 منٹ تک جاری رہا۔
امریکی حکام کے بقول امریکی بحریہ کا طیارہ اس وقت فضا میں اپنی ’معمول کی پرواز‘ پر تھا اور ایک وقت تو ایسا بھی آ گیا تھا کہ دونوں طیاروں کے درمیان صرف تین میٹر کا فاصلہ باقی رہ گیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق روس اور امریکا اگرچہ اپنے فوجی طیاروں کی پروازوں کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ معمول کے رابطے میں رہتے ہیں تاہم ’یہ ایک ایسی غیر محفوظ کوشش تھی، جو باعث تشویش‘ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات ممکنہ طور پر ایسے حالات کی وجہ بن سکتے ہیں کہ ماسکو اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی میں غیر ضروری طور پر اضافہ ہو جائے۔ ان واقعات کے نتیجے میں کسی بھی وقت کوئی جان لیوا حادثہ بھی پیش آ سکتا ہے۔
ماسکو میں روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے اس واقعے کی تصدیق تو کی ہے لیکن کہا ہے کہ روسی جنگی طیارے کے پائلٹ نے نہ تو کوئی اشتعال انگیزی کی اور نہ ہی کسی قانون کی خلاف ورزی کی۔