• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر،بلدیاتی نظام کی بحالی منتخب نمائندوں کیلئے چیلنج سے کم نہیں

سکھر(بیور ورپورٹ) بلدیاتی نظام کی بحالی اور سندھ میں میونسپل کارپوریشن کی کارکردگی کو بہتر بنانا منتخب بلدیاتی نمائندوں کے لئے کسی بڑے چیلنج سے کم نہ ہوگا۔سندھ میں میئر ، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سمیت بلدیاتی نمائندوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے ساتھ ساتھ میونسپل اداروں کی بہتری کے لئے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گے۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی اہم ترین میونسپل کارپوریشن کے متعدد شعبے غیر فعال دکھائی دیتے ہیں۔ کئی برس سے شہرکے مختلف علاقوں میں دن کے وقت بھی اسٹریٹ لائٹس کا روشن ہونا اور بجلی کا ضیاع اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ  وفاقی اور صوبائی حکومتیں بجلی کی بچت کے حوالے سے صرف اعلانات کرتی ہیں۔ سندھ میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عوام مشکلات سے دوچار ہیں لیکن سرکاری سطح پر بجلی کے ضیاع کو روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔ اب بلدیاتی اداروں کے بحال ہونے کے بعد میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ جوکہ نوجوان قیادت ہیں اور عوام کی خدمت ، میونسپل کارپوریشن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ان کے لئے بھی سکھر میونسپل کارپوریشن کی کارکردگی بہتر بنانا موجودہ حالات میں انتہائی مشکل دکھائی دیتا ہے کیونکہ میونسپل کارپوریشن کی صورتحال یہ ہے کہ ماضی میں بجلی کی بچت کے حوالے سے اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ بھر کے انتظامی افسران اور تمام سرکاری محکموں کے سربراہوں کو یہ احکامات دیئے تھے کہ بجلی کی بچت کو یقینی بنایا جائے سرکاری اداروں میں جس قدر ممکن ہوسکے بجلی کی بچت کی جائے تاہم سکھر میونسپل کارپوریشن نے سابق وزیراعلیٰ سندھ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی اور آج بھی صورتحال ویسی ہی دکھائی دے رہی ہے، شہر کے اکثریتی علاقوں میں دن کے وقت بھی اسٹریٹ لائٹس جلنے کے باعث نہ صرف بجلی ضائع ہوتی ہے بلکہ سیپکو کے بھی میونسپل کارپوریشن پر واجبات میں اضافہ ہورہا ہے۔ سیپکو ذرائع کے مطابق میونسپل کارپوریشن سکھر سیپکو کی دو ارب 80کروڑ روپے کی نادہند ہے لیکن اس کے باوجود کوئی  نوٹس لینے والا نہیں کہ دن کے وقت اسٹریٹ لائٹس کیوں آن  ہوتی ہیں ان کو آف کرنے کی ذمہ داری کس کی ہے۔ سکھر پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ ، سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے سینیٹر اسلام الدین شیخ، رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام شیخ اور اب موجودہ میئر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کا شہر ہے اور اب میئر سکھر کے طور پر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے باقاعدہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال کر کام بھی شروع کردیا ہے، سکھر شہر کے اکثریتی علاقوں میں منتخب نمائندوں کی جانب سے نئی اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں جن کے رات کے وقت روشن ہونے سے متعدد سڑکیں خوبصورت دکھائی دیتی ہیں اور لوگوں کی بھی تاریکی سے جان چھوٹ گئی ہے، شہر کے اکثریتی علاقے اور اہم شاہراہیں ، چوراہے بجلی کے قمقموں سے جگمگاتے ہیں، ان اقدامات کو شہریوں نے سراہا ہے لیکن رات کے وقت جلنے والے بجلی کے یہ قمقمے دن کے وقت روشن رہنے کے باعث ادارے کی مشکلات میں اضافہ کررہے ہیں۔میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کو فوری طور پر اس اہم ترین مسئلے کی جانب توجہ دیتے ہوئے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے تاکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دن کے وقت بجلی کے ضیاع کو روکا جا سکے اور میونسپل کارپوریشن جو کہ پہلے ہی اڑھائی ارب سے زائد کی نادہندہ کے اس کے بقایاجات میں بھی کمی لائی جا سکے۔ سکھر کے سیاسی، سماجی، عوامی، تجارتی، مذہبی حلقوں نے دن کے وقت اسٹریٹ لائٹس جلنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ سے مطالبہ کیا ہے کہ میونسپل کارپوریشن سکھر کے کمشنر سمیت دیگر متعلقہ افسران کی غفلت اور کوتاہی کا نوٹس لیا جائے اور ان کو فوری طور پر برطرف کیا جائے تاکہ ایک جانب بجلی کی بچت کو یقینی بنایا جاسکے تو دوسری جانب میونسپل کارپوریشن پر اضافی بجلی کے بوجھ کی رقم کو بھی کم کرتے ہوئے قومی دولت کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔ 
تازہ ترین