• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈیا سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ہے،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے کہا کہ انڈیا سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ہے، انڈیا کے ڈیموں میں اتنی گنجائش نہیں کہ تمام دریاؤں کا پانی جمع کیا جاسکے،سندھ طاس معاہدہ میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ ورلڈ بینک بھی پارٹی ہے، سندھ طاس معاہدہ دراصل ورلڈ بینک کا ہی پروپوزل تھا ۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کررہے تھے۔ سینئر تجزیہ کاروں امتیاز عالم، سلیم صافی، حسن نثار، بابر ستار، شہزاد چوہدری اور مظہر عباس نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا ہے، بھارت اگر دریاؤں کا پانی روکتا ہے تو اسے سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے،انڈیا کی سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی بات عوامی جوش کو ٹھنڈا کرنے کیلئے ہے، نریندر مودی ضرور پانی بند کریں مگر چلو بھر پانی اپنے پاس رکھیں اور اس میں ڈوب مریں، اقوام متحدہ میں فیصلے عدل کی نہیں گروپنگ کی بنیاد پر ہوتے ہیں، اقوام متحدہ سے انڈیا کے خلاف کھڑے ہونے کی امید نہیں رکھنی چاہئے۔سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ انڈیا فوری طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا ہے، انڈیا کے ڈیموں میں اتنی گنجائش نہیں کہ تمام دریاؤں کا پانی جمع کیا جاسکے،سندھ طاس معاہدہ میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ ورلڈ بینک بھی پارٹی ہے، سندھ طاس معاہدہ دراصل ورلڈ بینک کی پروپوزل تھی، انڈیا تو سندھ طاس معاہدے میں ازخود کوئی تبدیلی بھی نہیں کرسکتا ہے،ورلڈ بینک نے ہی تین دریا انڈیا کو اور تین پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا تھا، سندھ طاس معاہددہ میں کسی تنازع کی صورت میں ورلڈ بینک غیرجانبدار ماہرین کا تقرر کرتا ہے، ۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس کا پانی انڈیا جبکہ انڈس، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کے حصے میں آیا تھا،بھارت کی طرف سے واضح نہیں کہ سندھ طاس معاہدہ کس طرح ختم کرے گا، کیا انڈیا 1960ء سے پہلے کی پوزیشن پر جائے گا جب مشرقی دریاؤ کا پانی پاکستان کی طرف آرہا تھا یا پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں کا پانی بھی روکنا چاہتا ہے۔ میزبان کے پہلے سوال سندھ طاس معاہدہ خطرے میں، کیا بھارت پاکستان کا پانی بند کرسکتا ہے ؟ کا جواب دیتے ہوئے شہزاد چوہدری نے کہا کہ انڈیا سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا ہے، بھارت اگر دریاؤں کا پانی روکتا ہے تو اسے سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔حسن نثار نے کہا کہ نریندر مودی خون سے نیچے اتر کر پانی تک آگیا ہے، یہ جلد ہی پانی سے نیچے اتر کر شرمندگی کے پسینے تک بھی آجائے گا، کیا نریندر مودی میں اتنی سفاکی موجود ہے کہ پیاسے بچے اس کے سامنے مر رہے ہوں اور یہ ان کو پانی نہ دے۔
تازہ ترین