• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایوب خان پیدا ہوئے تو ان کا دایاں کان چھید کر ایک انچ لمبی بالی ڈالی گئی ۔ سرخ و سفید ، گول مٹول اور روئی کی طرح نرم ملائم جلد والے ایوب خان کو بچپن میں ’’پاپلس ‘‘ کہہ کر بلایا جاتا ۔ اسکول کے زمانے سے ہی بہت سُریلی بانسری بجانے اوربرطانوی رائل ملٹری کالج سینڈ ہرسٹ کے میوزیکل گروپ کے اہم رکن ایوب خا ن کو پاس آؤٹ ہوتے وقت بہترین بانسری بجانے پر چاندی کی بانسری دی گئی ۔اردو گانے گنگنانے اور کبھی کبھار بالوں کو کلر کرنے والے ایوب خان صبح اٹھتے ہی ہزاری بیڈ ٹی لیتے۔ ناشتے میں پھلوں کارس ، مکئی کی آدھی روٹی اور دہی ہوتا ۔کبھی کبھار ان کا ناشتہ صرف پھلوں پر ہی مشتمل ہوتا۔ وہ اپنے شکار کئے ہوئے جانور یا پرندے کا گوشت بھی شوق سے کھاتے۔بھارتی فلموں کے شوقین جنرل ضیاء الحق کا ناشتہ دودھ کے گلاس کے ساتھ ڈبل روٹی کا ایک سلائس تھا ۔دوپہر کو وہ کبھی سلاد اور کبھی فروٹ کھاتے ۔ جنرل ضیاء کا ڈنر اگر گھر پر ہوتا تو وہ آلو گوشت ضرور پکواتے ۔ جنرل ایک مرتبہ چین کے دورے پر تھے ۔ 3دن چینی کھانے کھا کھاکر تنگ آئی ہوئی بیگم شفیقہ ضیاء نے جب جنرل صاحب کو خوب سنائیں تو اُسی وقت آرمی ہاؤس راولپنڈی کال ہوئی،آلو گوشت کا آرڈر دیا گیا اور جب اگلی شام پی آئی اے کی فلائٹ سے آلو گوشت کا دیگچہ اور تندور کی روٹیاں بیجنگ پہنچیں تو بقول اے ڈی سی (جو جنرل صاحب کے ساتھ تھے ) وہ ڈنر اتنا مزیدار لگا کہ آج بھی یاد آنے پر اس کا ذائقہ تازہ ہوجاتا ہے ۔اچھا گانا گانے ، بہت اچھا طبلہ بجانے اور بہت ہی اچھا ترکی ڈانس کرنے والے سابق صدر پرویز مشرف بتایا کرتے کہ جب میری شادی ہوئی تو بیگم کو کھانا پکانا بالکل نہیں آتا تھا ۔ صہبا جیسے تیسے آٹا گوندھتیں اور میں بڑی مشکل سے روٹی بیل کر توے پر ڈالتا اور پھرہم اُس وقت تک یہ کچی پکی روٹیاں کھاتے رہے کہ جب تک باورچی نہ رکھ لیا۔ ہر قسم کے کھانے کھا لینے والے پرویز مشرف باربی کیو بہت شوق سے کھاتے ہیں۔کافی کے ساتھ سگار پینا اور راتوں کو اکثر دوستوں کے ساتھ اپنے پسندیدہ مشروب کی چسکیوں میں سگار کے لمبے لمبے کش مارنا مشرف کا معمول ہے ۔انہیں کیوبا کے فیڈرل کاسترو سگار بھجوایا کرتے تھے اور ان دنوں بڑ ے بڑے نام نہ صرف فخریہ سنایا اور بتایا کرتے کہ صدر صاحب نے ہمیں تحفتاً کیوبن سگار دیا ہے یا آج ہم ان کے ساتھ سگار پی کرآئے ہیں بلکہ صورتحال یہ ہوچکی تھی کہ شیخ رشید تک پہنچتے پہنچتے یہ سگار ’’تبرک ‘‘ کا روپ اختیار کرچکے ہوتے ۔بے نظیر بھٹو کو حیدر آباد دکن کےکھٹے میٹھے آلو ٹماٹر ،اٹالین چلی کارنکارنی ،مکسیکن کھانے ،قیمہ اورلال لوبیا بہت پسند تھا ۔ جلاوطنی کے دنوں میں بے نظیر بھٹو پاکستانی برفی کو بہت مِس کیا کرتیں ۔ وہ خود بھی بہت اچھی کُک تھیں اور اپنے کھانوں میں کلونجی ،زیرا اور ہلدی کا استعمال ضرور کرتیں۔محترمہ اپنے بچوں کیلئےاسپیگٹی (سویاں۔نوڈلز) بہت مزیدار بناتیں۔ انہیں جہاں کافی اور آئس کریم بہت پسندتھی وہاں گڑ بھی بڑے شوق سے کھاتیں ۔ اسلام آباد میں ایک رات بی بی نے اتنا گڑ کھا لیا کہ انہیں لگا کہ ان کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا ہے ۔ جس پر ہنگامی طور پر ڈاکٹر کو گھر بلوا کران کا چیک اپ کروایا گیا ۔
کشمیری پتر نواز شریف کی خوش خوراکی کا یہ عالم ہے کہ اپنے باورچیوں کو ساتھ لے جانے کے باوجود وہ سعودی عرب میں جلاوطنی کے دنوں میں اکثر پاکستانی کھانوں سے اپنی محرومی کا تذکرہ کیا کرتے۔ میاں صاحب نہاری ، حلیم ، سری پائے ، مغز، آلو گوشت اور تمام روایتی کشمیری کھانے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ انہیں دہی بھلے ،ربڑی دودھ ،کھیر ، حلوہ جات اور برفی بھی بہت پسند ہے ۔ پرانے لیگی اور چھوٹے صوبے سے ہونے کے باوجود صدر ممنون حسین کے صدر بننے کی ایک وجہ وہ ربڑی دودھ اور دہی بھلے بھی بنے جو میاں صاحب ان کے گھر کھایا کرتے تھے ۔ نواز شریف خصوصی طور پر کاغان جاکر تیز ٹھنڈے پانیوں کی ٹراؤٹ فش کھاتے ۔ دل کا عارضہ لاحق ہونے کے بعد بیگم کلثوم نواز نے ان کے کھانے پینے پر کافی سخت پابندیاں لگا رکھی ہیں مگر پھر بھی جب کبھی انہیں موقع ملتاہے تو ڈنڈی مارجاتے ہیں۔ 64سال کی عمر میں بھی جوان عمران خان دیسی مرغی بہت رغبت سے کھاتے ہیں ۔ وہ ایک عرصے سے چینی کی بجائے شہد کا استعمال کر رہے ہیں ۔ روزانہ ورزش کرنے والے عمران خان چپل کباب ، باربی کیو اور مچھلی بھی شوق سے کھاتے ہیں ۔ اگر بیرون ملک ہوں تو خصوصی طو ر پر جاپانی اور تھائی کھانے کھاتے ہیں ۔ اکبر بگٹی مرحوم بکرے کے شانے کا گوشت ہڈی سمیت بڑے مزے لے لے کرکھاتے ۔وہ کہتے کہ بکرے کے شانے کی ہڈی وہ بلوچی اخبار ہے جس سے مجھے پتا چلتاہے کہ صوبے میں حالات بہتر ہیں یا قحط سالی ہے۔ آدھے کلو دہی میں ایک پاؤ کٹی ہوئی سبز مرچیں ڈال کر کھانا ان کا معمول تھا ۔ زندگی اور موت تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے مگر اب معلوم ہوا ہے کہ اگر اکبر بگٹی مارے نہ جاتے تو بھی وہ زیادہ سے زیادہ سال بھر کے مہمان تھے کیونکہ اپنی وفات سے کچھ عرصہ قبل ہی اُنہوں نے ادویات لینا اس لئے بند کردی تھیں کہ بقول ان کے معالجین کی ا ب ہر قسم کی دوا نے ان پر اثر کرنا چھوڑ دیا تھا ۔ انگریزی کلاسیکل موسیقی،گھوڑوں،شکار اور مطالعہ کے شوقین امریکی پیشں گو جے ڈکسن کے روحانی شاگرد سید مردان شاہ پیرپگاڑا صبح سگریٹ یا سگاراور چائے پینے کے بعد منہ ہاتھ دھوتے ۔ پہلی شادی کے 33سال بعد دوسری شادی کرنے اور ہاتھی جیسی یادداشت والے پیر پگاڑا باربی کیو اور مٹن بریانی کے رسیا تھے ۔ شوکت عزیز پرہیزی کھانے کھاتے ،انہیں فروٹ اور سلاد بہت پسند ہے ۔ ظفر اللہ جمالی میٹھے اور مٹھائیوں کے دیوانے ہیں ۔ دیسی کھانے اور پھلوں کے جوس کے شوقین یوسف رضا گیلانی رمضان المبارک میں دہی کے ساتھ دیسی گھی کا پراٹھا اور افطاری کے وقت فروٹ چاٹ شوق سے کھاتے ہیں ۔ طاہر القادری نہاری ،سبزیاں اور گڑ والے چاول بڑی رغبت سے کھاتے ہیں ۔الطاف بھائی حلیم بناتے بھی بہت اچھی ہیں اور کھاتے بھی بڑے شوق سے ہیں ۔انہیں بریانی بھی بہت پسندہے۔
کھانوں کی باتیں کرتے کرتے یہاں کھانے کے ہی دو واقعات یاد آگئے۔ پہلا واقعہ اپنے وقتوں کی مہنگی گاڑیوں اور عمدہ ترین سگریٹوں کے شوقین،کبھی ایک ٹائی دوبارہ استعمال نہ کرنے والے،دوسو سوٹوں پر مشتمل وارڈ روب کے خوش لباس مالک، 1935ء کے بعد شلوار کُرتا پہننے اور چاول کڑی شوق سے کھانے والے قائداعظم سے متعلق ہے ۔ زندگی کے آخری دن ، زیارت کا مقام ، کمزور صحت ،بیماری اور اوپر سے تقریباً کھانا پینا چھوڑچکے قائداعظم کی نقاہت جب خطرناک حدوں کو چھونے لگی تو محترمہ فاطمہ جناح اور قائد کے ذاتی معالج ڈاکٹر الہٰی بخش نے اُن کپور تھلہ برادرز کو بلوانے کا فیصلہ کیا کہ قائد جن کے کھانے بڑے شوق سے کھایا کرتے تھے ۔ لاہور چھوڑ کر فیصل آباد میں رہائش پذیر کپورتھلہ برادرز ہنگامی طور پر زیارت پہنچے تو اُس شام ہر کوئی خوش تھا کیونکہ ایک عرصے بعد قائداعظم نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔لیکن رات سونے سے پہلے جناح صاحب نے اپنے سیکرٹری فرخ امین کو بلوایا ۔ آج میراکھانا کس نے بنایا ہے ۔قائداعظم نے جب یہ پوچھا تو فرخ امین نے پوری کہانی گوش گزار کردی۔یہ سب سن کر قائد کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا ۔اُسی وقت باورچیوں کے آنے جانے کا حساب ہوا، چیک کٹا اور رقم سرکاری خزانے میں جمع کروانے کو کہا گیا ۔ پھر دو دن کی تنخواہ اور کرایہ دینے کے بعد کپور تھلہ برادرز کو رخصتی کا حکم سنا کرمحمد علی جناح بولے ’’ یہ حکومت یا ریاست کا کام نہیں کہ وہ گورنر جنرل کو اس کی پسند کا کھانا سرکاری خرچ پر فراہم کرے‘‘ ۔اب دوسرا واقعہ ملاحظہ فرمائیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو کا سرکاری دورہ امریکہ، امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کا ڈنر۔ مصاحبین کی خواہش یہ تھی کہ کھانے میں ایک ڈش ایسی ضرور ہونی چاہئے جو امریکہ میں نایاب ہو، آخر کار طویل صلاح مشورے کے بعد لاڑکانہ سے کالے تیتر اور ان تیتروں کو ایک خاص اسٹائل میں بنانے والا باورچی امریکہ پہنچ گیا۔ عینی گواہ مجید مفتی بتاتے ہیں کہ جس دن پاکستانی سفیر کے گھر دعوت شروع ہوئی تو رات 9بجے آنے والے ہنری کسنجر نے اپنی نشست پر بیٹھتے ہی بھٹو صاحب سے کہا ’’محترم وزیراعظم میں آپ کی محبت میں آتو گیا ہوں مگر کچھ کھا نہیں سکوں گا کیونکہ میرا پیٹ خطرناک حد تک خراب ہے‘‘۔ اور یوں اس رات پونے بارہ بجے جب ہنری کسنجر رخصت ہوئے تو اُنہوں نے چند چمچے دہی کے علاوہ کسی چیز کی طرف دیکھا تک بھی نہیں تھا۔ دوستو! زیارت سے واشنگٹن تک اور قائداعظم سے قائدِعوام تک چند سالوں میں ہم کہاں سے کہاں کیسے پہنچے اور دوسروں کے حصے کا کھا کر اور آدھا ملک ڈکار جانے کے بعد بھی اب تک ہماری بھوک کیوں نہیں مٹ رہی ۔ ایک بار سوچئے گا ضرور ۔
تازہ ترین