• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میں نے اخلاص کے پھولوں سے بنائے گجرے
میں نے احساس کے جھولوں میں جھلایا اس کو
میں نے روندی ہوئی راہوں پہ بچھائیں آنکھیں
میں نے پیغام ستاروں کا سنایا اس کو
(قتیل شفائی)
وزیراعظم میاں نواز شریف نے ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کیلئے ’’پرامن بلوچستان‘‘ پروگرام کی منظوری دے دی اور ہتھیار ڈالنے والوں کے لئے مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ناراض بلوچوں کو منایا جائے گا۔ یہ ایک بڑی خوش آئند بات ہے۔ ماضی میں بھی ایسی ہی کوششیں ہوتی رہی ہیں مگر بارآور ثابت نہ ہوسکیں۔ اب یہ پروگرام نئے ولولے اور نئے سیاسی حالات کے تحت دیا جا رہا ہے قوی امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
حکومت تو اپنی طرف سے نیک نیتی کے ساتھ حالات کو درست کرنے کے لئے اور امن و امان کو بحال کرنے کے لئے مراعات کا اعلان وقتاً فوقتاً کرتی رہتی ہے۔ مگر دوسری طرف سے ملک دشمن عناصر کو بیرونی ہاتھوں سے کئی گنا زیادہ مراعات اور اسلحہ ملتا ہے ہمارے ہی لوگ بیرونی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں روپے کے عوض اپنی غیرت ملی کو نیلام کر کے اپنے لئے عیش و عشرت کی زندگی حاصل کرتے ہیں۔ کہنے کو پرتعیش زندگی بغیر کوئی کام کئے ہوئے بیرونی امداد پر گزارتے ہیں۔ حکومتی مراعات کا پروگرام سر آنکھوں پر مگر جب تک بیرونی امداد کی ترسیل کے راستے بند نہیں کئے جائیں گے مثبت نتائج کی توقع کم ہے۔ کچھ ملک دشمن عناصر ہماری حکومت سے مراعات حاصل کر کے تازہ دم ہو جائیں گے اور اپنے بیرونی آقائوں کے ساتھ بھی روابط استوار کئے گئے۔ ماضی میں ایسا ہی ہوا ہے۔ کچھ لوگوں نے دوطرفہ مراعات حاصل کر کے اپنے لئے عیش و عشرت کا سامان پیدا کرلیا۔ کچھ بھاگے ہوئے لوگ اب بھی لندن، دبئی اور افغانستان میں بیٹھ کر اپنے لوگوں کو بلوچستان میں کمانڈ دیتے ہیں اور مطلوبہ نتائج حاصل کرتے ہیں۔ بیرونی طاقتیں جو پاکستان کی ترقی نہیں چاہتیں ان کا اصل مقصد لا اینڈ آرڈر کو خراب رکھنا، جان اور مال کو خطرے میں رکھنا شامل ہے اور گزشتہ دو دہائیوں سے وہ اس کام میں کافی حد تک کامیاب رہی ہیں۔
ضرب عضب کی کامیابی کے بعد کچھ ملک دشمن عناصر کے حوصلے پست ہوئے ہیں اور شاید وہ اپنی جان بچانے کے لئے قومی دھارے میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہمارا فرض ہے اور ان کے لئے عام معافی اور پیکیج کا اعلان میاں نواز شریف کا ایک مثبت فیصلہ ہے صرف احتیاط یہ کرنی ہے کہ معافی حاصل کرنے والا شخص کسی خاص ڈیزائن سے تازہ دم ہونے تو نہیں آیا۔ اس چیز کا خاص خیال رکھنا پڑے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگوں اور طاقت کے استعمال سے ملک تو فتح ہو جاتے ہیں مگر دل ٹوٹ جاتے ہیں۔ ہمیں دلوں کو جوڑنا ہے اور خوش کرنا ہے۔ روٹھے ہوئوں کو منانا ہے۔ بلوچستان جو ہمارے ملک کا سب سے اہم حصہ ہے اسے قومی دھارے میں لا کر ترقی کی راہوں پر ڈالنا ہے۔ گوادر آج بھی دبئی بن سکتا ہے اگر بلوچ امن و امان اور لوگوں کے جان اور مال کی گارنٹی لے لیں۔ بلوچستان میں اس قدر معدنیات ہیں کہ اگر امن و امان بحال ہو جائے تو بے شمار ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے دفاتر بلوچستان میں کھول کر معدنیات کی تلاش میں ہماری حکومت اور عوام کی مدد کرنے کے لئے کوشاں ہوسکتی ہیں۔ ہمیں صرف انہیں سرمائے اور جان کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔ ہتھیار ڈالنے والوں کو فی کس 5 سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ میرے خیال میں یہ قدم درست نہیں ہے الٹا یہ ترغیب دیتا ہے کہ ہتھیار اٹھائو تو پھر ہتھیار پھینکنے کے پیسے ملیں گے۔ پیسے دینے کے بجائے ان کے چال چلن کو دیکھتے ہوئے انہیں رہنے کے لئے کوئی پکا مکان دیا جائے جس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے نظر بھی رکھیں اور ہتھیار پھینکنے والے کے آئندہ لائحہ عمل اور ذرائع روزگار پر بھی نظر رکھیں۔
میرے خیال میں روپے دینے کی بجائے کسی قومی ادارے میں اس کی تعلیم یا قابلیت کی بنیاد پر نوکری دے دی جائے تاکہ اس کی نقل وحرکت پر نظر رہے۔ دوسری بات ہماری اپنی بیوروکریسی کی ٹرانسپیرنسی کی بھی ہے۔ یہ پانچ سے پندرہ لاکھ بھی ایسے بٹ جائیں گے جیسے سیلاب زدگان میں راشن اور خیمے بٹتے ہیں۔ تھوڑا سا فنڈ استعمال ہوتا ہے اور باقی کا فنڈ غیبی ہاتھوں میں چلا جاتا ہے اور قومی دھارے میں شامل ہو جاتا ہے۔ بہرحال حکومت نے نیک نیتی سے معافی اور امداد کا اعلان کیا ہے۔ خدا کرے کہ اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں۔
پنجاب حکومت کی میاں شہباز شریف کی قیادت میں ترقی کی مثبت خبریں ملتی رہتی ہیں مگر حال ہی میں ایک صوبائی اسمبلی کے ممبر جو کہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں ملک محمد احمد خان سے ملاقات ہوئی ان کا تعلق قصور سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہروں کی حد تک تو صفائی ستھرائی کا انتظام تسلی بخش ہے لیکن دیہات میں ترقیاتی کاموں کے دوران گھر گھر میں نلکے لگا دیئے گئے ہیں جس سے پانی کی سہولت ہوگئی ہے مگر سیوریج کا کوئی نظام نہیں بنایا گیا اور تمام پانی گھروں کے باہر گلیوں میں غلاظت پھیلا رہا ہے جس سے مچھر، مکھی اور دوسرے کیڑے پیدا ہو کر بیماریاں پھیلا رہے ہیں۔ اگر نلکے لگائے ہیں تو سیوریج کا نظام بھی اس کے ساتھ ہی بنائیں تاکہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔
اس ہفتے کی بڑی اہم خبر سپریم کورٹ کا 18 ویں اور 21 ویں ترمیم پر فیصلہ ہے۔ فوجی عدالتوں کا برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ انہیں کالموں میں میں نے فوجی عدالتیں بنانے کا بارہا مشورہ بھی دیا تھا اور مطالبہ بھی کیا تھا۔ شکر ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی اکثریت رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ برقرار رکھا۔ یہ بہت ضروری تھا، اب جلد اور بے خوف فیصلوں کی توقع ہے۔ آخر میں علامہ اقبال کے اشعار قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نومید، نومیدی زوال علم و عرفان ہے
امید مرد مومن ہے خدا کے رازدانوں میں
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے! بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
تازہ ترین