• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تیری ہر ادا ہے گیم چینجر!
وزیراعظم محمد نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے:سی پیک میں سارے صوبے شامل، منصوبوں کی نگرانی خود کر رہا ہوں، بجلی سستی ہو گی، قومی معیشت کو درست سمت میں گامزن کر دیا، 2013کے مقابلے میں ملک زیادہ مضبوط محفوظ ہے، سی پیک گیم چینجر ہے، اچھا ہوا پاناما کا پاجاما تو کچھ نیچے کو کھسک گیا، ورنہ ڈنگ ٹپائو کے لئے یہ بھی خاصا ممدومعاون ثابت ہوتا رہتا، اب ایک لفظ ہمارے حکمرانوں سیاستدانوں نے اور سیکھ لیا ہے، اور وہ ہے گیم چینجر، ایک زمانے میں ریکارڈ پلیئر کو بھی چینجر کہا جاتا تھا، اور لوگ عرف عام میں کہتے یار گانے سننے کے لئے ایک چینجر خریدنا ہے اگلی تنخواہ میں سے ضرور لوں گا، یہ جو حکومتی یا سیاسی گیم چینجر ہے یہ بھی سمجھئے کہ موسیقی سنانے والا چینجر ہے، اور ان دنوں اس گیم چینجر کی مینوفیکچرنگ عروج پر ہے، یہ بن رہے ہیں جس روز مارکیٹ میں آ گئے پھر غریب، امیر ہو جائے گا، بجلی سستی ہو جائے گی، اور معیشت جسے کوئی مائی کا لال راہ پر نہ لا سکا وہ بھی ضرور ہدایت پا لے گی الغرض کئی انواع و اقسام کے گیم چینجرز پائپ لائن میں ہیں آپ ان سے متعلق اشتہاروں، خبروں، تجزیوں، تقریروں، کو دیکھتے جائیں ہمارے ہاں مقابلے کا شوق بھی اب عام ہے، یہ بھی عوام نے حکمرانوں سے سیکھا ہے، کہ دیکھو ہماری حکومت سے پہلی والی میں یہ فضائل تھے؟ نہیں تھے ہم نے پیدا کر دیئے، اب ہمارا پہلا نمبر، یہی چلن عوام الناس تک پہنچ گیا ہے ہر عزیز رشتہ دار اس لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے کہ اپنے عزیزوں سے آگے نکل جائے، اور پھر ان کے گھروں میں جا کر ان کو اپنی ترقیاں دکھا کر اذیت دے، ترقی کوئی اس لئے نہیں کرتا کہ اسے فائدہ ہو بلکہ دوسروں کو نیچا دکھانے کے لئے کرتا ہے۔
٭٭٭٭
میرے وچوں میرا یار بولدا!
تمام سیاسی لیڈرز کی باتیں جمع کر کے ان کا ایک لطیف سا خلاصہ نکالا جائے تو یوں لگتا ہے حزب اقتدار و اختیار والے جو بھی دعوے، باتیں، کہتے ہیں وہ ان کی اپنی نہیں ہوتیں، اب یہ فیصلہ تو اہل نظر کریں کہ پھر ان میں کون بولتا ہے، بعض اوقات بڑے لیڈرز کے ہفتہ بھر کے بیانات و اعلانات سے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ وہ صبح ہی کسی سے پوچھتے ہیں ’’اچھا یار فیر دسو اج کی بولنا اے‘‘ وزیراعظم اکثر یہ کہتے ہیں لوگ خوشحال ہیں، سی پیک سے بجلی سستی ہو جائے گی، ملک محفوظ و مستحکم ہے، الغرض ان کے سننے والے سب خوش، عوام اپنے قائدین کی یہ رنگ برنگی باتیں سن سن کر سُن ہو گئے ہیں اور اب وہ پروا ہی نہیں کرتے کہ یہ ان کے زعماء، رہنما، اہل سیاست و ریاست کیا کہتے ہیں، گویا انہوں نے جان لیا ہے جو بھی کہتے ہیں ’’خصماں نوں کھان‘‘ ہمیں تو جو کرنا ہے خود کرنا ہے، البتہ ایک بات اب پوری قوم نے اپنے حکمرانوں سیاستدانوں ہیچ مدانوں سے سیکھ لی ہے، کہ سب ٹھیک ہے سب جائز ہے سب اچھا ہے، اوپر اوپر سے روتے جائو اندر اندر سے کھاتے جائو، اور ٹنڈے لاٹ کی پروا نہ کرو کہ وہ خود بھی محل سرا میں بیٹھا نئی نئی ڈشیں ٹیسٹ کرتا رہتا ہے، اب لکھنے کے لئے نئے موضوعات بھی نہیں، نئی خبر ہی نہیں، ہاں یاد آیا کہ بچھو کی کتنی اقسام ہوتی ہیں، اس کا فیملی بیک گرائونڈ زوالوجی میں کیا لکھا ہوا ہے، سانپ کا طریقہ واردات کیا ہوتا ہے، ان میں سے زہریلے کونسے ہوتے ہیں، اور صرف چکی کاٹنے کے شوقین کونسے، اسی طرح دیمک، چیونٹی، چھپکلی الغرض تمام جانوروں کی عادات و خصائل پر لکھا جائے تاکہ معلوم ہو کہ ہم میں سے کس میں ان جانوروں میں سے کس کی عادتیں پائی جاتی ہیں۔
٭٭٭٭
نفع بڑھتا ہے فراڈ جو فراڈوں میں ملیں
بجلی کی 16گھنٹے بندش سے شہری بلبلا اٹھے کاروبار کا نقصان، اب تو موسم نے ایک ٹوٹی ہوئی انگڑائی لی ہے، راتیں خنک اور دن کم گرم، پھر یہ بلبلانا کہیں پانی کا بلبلہ تو نہیں، بہرحال کوئی تڑپے یا کسی کا کاروبار متاثر ہو یہ جو لوڈ شیڈنگ یہ اور حکمران لازم و ملزوم ہیں اب لوڈ شیڈنگ کے مستقبل کا اندازہ آپ خود ہی لگا لیں، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی باتیں اب چھوڑیں کوئی سورما یہ تو تحقیق کرے یا کھوج لگائے کہ یو پی ایس کاروبار کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، کہیں یہ لوڈ شیڈنگ اسی کا شاخسانہ تو نہیں، آپ دیکھیں کہ یو پی ایس بنانے والے جو پرزے یکجا کر کے اپنا کام چلاتے ہیں، ان کی کھپت کا کیا عالم ہو گا، اگر اندازہ لگایا جائے تو ملک بھر میں کھربوں روپے کے یو پی ایس بنتے بکتے ہیں، پھر اس تحقیق میں بیٹری فراہم کرنے والی ایجنسیوں ڈیلروں اور جو ان کے پیچھے بیٹھے ہیں ان کو بھی شامل کر لیں کیونکہ احمد فراز کہہ گئے تھے کہ ’’نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں‘‘ اور ہم کہتے ہیں؎
نفع بڑھتا ہے فراڈ جو فراڈوں میں ملیں
بہرحال اب تو لوڈ شیڈنگ کی عادت سی ہو گئی ہے، کہ ہر مشکل کے بعد آسانی کے فارمولے پر چلتی ہے، ایک گھنٹہ بند ایک گھنٹہ کھلی، اور بعض علاقوں میں تو اس کا دورانیہ، پتھر کے زمانے سے جا ملتا ہے، جب لوڈ شیڈنگ ہی لوڈ شیڈنگ تھی، اور جوں ہی شام ہوتی؎
لوگ اپنے دیئے جلانے لگے!
بہرحال فکر نہ کریں وزیراعظم نے عزم کر رکھا ہے کہ ان کے جانے سے پہلے بجلی آ جائے گی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا، یہ نہیں بتایا کہ ان کے جانے سے کتنی دیر پہلے خاتمہ ہو گا لوڈ شیڈنگ کا۔
٭٭٭٭
صدارتی دوڑ
....Oٹرمپ:خواتین سے ناشائستہ گفتگو پر معذرت صدارتی دوڑ سے باہر نہیں ہوں گا۔
خواتین سے بہت زیادہ شائستہ گفتگو کی ہو گی اسی لئے معذرت کر لی،
صدارتی دوڑ سے باہر تو نہیں ہوں گے مگر وکٹری اسٹینڈ کے ٹاپ پر بھی نہیں ہوں گے،
....Oاسحاق ڈار کو ورلڈ بینک نے 2016ءکا بہترین وزیر خزانہ قرار دے دیا،
ظاہر ہے تو مرے کام آ میں ترے کام آئوں!
....Oوکی لیکس: ہلیری ماضی میں جنگجو تنظیموں کی معاون تھیں،
چہرے مہرے سے تو ایسی دکھائی نہیں دیتیں، مگر آج کل ہر بندہ لیک ہو رہا ہے، ممکن بھی ہے۔


.
تازہ ترین