• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آگہی ضروری ہےـ! ...خصوصی مراسلہ…بابر علی اعوان

SMS: #KMC (space) message & send to 8001
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماہ اکتوبر بریسٹ کینسر کی آگہی کے عالمی مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے اور خواتین میں اس مرض کی آگہی کے حوالے سے مختلف پروگرام ،لیکچرز، سیمینارز اور واکس کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ اسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل اسٹاف سمیت مختلف اداروں میں ملازمین گلابی ربن باندھ کراظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔سرطان کے امراض کے ماہرین (اونکولوجسٹ) بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں خواتین کو 40 سال کی عمر کے بعد بریسٹ کینسر ہوتا ہے لیکن پاکستان میں حیرت انگیزطور پر18سال کی لڑکیوں کو بھی یہ مرض لاحق ہو رہا ہے ۔ ملک میں ہر 8 میں سے ایک خاتون اس موذی مرض میں مبتلا ہے ۔ جس کی دیگرکئی وجوہات کے ساتھ ایک بڑی وجہ آگہی نہ ہونا بھی ہے ۔ لڑکیوں/خواتین کو اپنی بیماری کا علم نہیں ہوتا ،وہ اس طرف توجہ نہیں دیتیں ،اپنی تکلیف کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتی ہیں ، اپنے مرض کا ادراک نہیں کر پاتیں جس سے یہ مرض بڑھتا رہتا ہے اورجب مرض آخری مرحلے میں داخل ہوجاتا ہے تب انہیں اسپتال لایا جاتا ہے ایسے میں علاج ممکن نہیں ہوتا اور وہ انتقال کر جاتی ہیں ۔ صحت کے شعبے پر کام کرنے اور ماہرین امراض سرطان سے بات چیت کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ صرف آگہی نہ ہونا ہی اس سرطان کے پھیلنے کی وجہ نہیں ہے بلکہ ہمارے معاشرے میں ایک بڑا عنصر شرم کا بھی ہے کیونکہ اس بیماری کی ابتدا دانے یا گٹھلی بننے سے ہوتی ہے۔ اس گٹھلی میں تکلیف بھی نہیں ہوتی اس لئے خواتین اس طرف توجہ نہیں دیتیں ۔ جس کے باعث ان کا مرض بڑھتا رہتا ہے۔ جب بیماری حد سے بڑھ جاتی ہے اور تکلیف شروع ہوتی ہے تواس وقت گھروالوں کو تکلیف کے بارے میں بتایا جاتا اور ڈاکٹر سے رجوع کیا جاتا ہے مگر اب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے اورمرض کا علاج ممکن نہیں رہتا۔ماہرین امراض سرطان بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں خواتین باقاعدگی سے اپنا معائنہ کراتی ہیں اور اپنی صحت کا خیال رکھتی ہیں لیکن پاکستان میں یہ رجحان نہیں ہے ۔ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں ماہرین امراض سرطان نالاں رہتے ہیں اور تجویز دیتے ہیں کہ خواتین اور لڑکیاں جس طرح گھر کے دیگر ضروری کام یادرکھتی ہیں اور انہیں سرانجام دیتی ہیں اسی طرح سرطان کی اس قسم سے بچنے کے لئے اپنامعائنہ کرنا بھی یاد رکھیں ۔ دیکھیں کہ کہیں سختی ، دانہ یا گٹھلی تو نہیں ہے اگرایسا ہے اور خاتون کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے تومیموگرافی کرائیں اور اگر عمر 40سال سے کم ہے تو اپنا الٹراساؤنڈ کرائیں اور فورا ً ڈاکٹر سے رجوع کریں تاہم یہ ضروری نہیں کہ ہرسختی اور گٹھلی سرطان کی ہو پھر بھی احتیاط بہتر اورمعائنہ کرانا ضروری ہے ۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ اس سرطان کی ایک وجہ جسم میں ایسٹروجن ہارمونز کی تعداد بڑھ جانا بھی ہے یہ ہارمونز مختلف وجوہات کی بناپر بڑھتے ہیں جن میں اولاد نہ ہونا ، شادی دیر سے ہوناودیگر عوامل شامل ہیں ۔ خاندان کی کسی خاتون کوسرطان رہا ہو تب بھی اس سرطان کا خطرہ ہو سکتا ہے ،اس کے علاوہ تمباکو کے استعمال وسگریٹ نوشی اور وزن بڑھنے سے بھی یہ لاحق ہو سکتا ہے ۔ تاہم باقاعدگی سے معائنہ کرانے سے اس مرض سے 100فیصد بچا جاسکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں تشخیص جلد ممکن ہوتی ہے اگر مرض کےپہلے ، دوسرے اور تیسرے مرحلے پرتشخیص ہو جائے تو علاج ممکن ہوتاہے لیکن اگر دیر ہو جائے اور مرض چوتھے مرحلے پر پہنچ جائے تب اس کا پتہ چلے تو اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ایسے میں علاج ممکن نہیں رہتا موت واقع ہو جاتی ہے ۔اس ضمن میں حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ خواتین کو اس مرض سے آگاہ کرنے کے لئے کوئی پروگرام مرتب کرے تاکہ ملک سے اس مرض کا خاتمہ کیا جاسکے یا کم از کم اس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح کو روکا جاسکے۔

.
تازہ ترین