جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن ہارنے والے بھی پریشان ہیں اور جیتنے والے بھی مطمئن نہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہیں 2018 اور 2024 دونوں الیکشنز پر اعتراض ہے، میری معلومات کے مطابق اس بار اسمبلیاں بیچی اور خریدی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ہارنے والے بھی پریشان ہیں اور جیتنے والے بھی مطمئن نہیں، پوچھتا ہوں کون ان ایوانوں کو عوام کا نمائندہ کہے گا؟
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ سوال ہے آخر کب تک اُن کے دروازوں پر بیٹھ کر بھیک مانگتے رہیں گے؟
اُن کا کہنا تھا کہ یہ عوام کی نمائندہ پارلیمان ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی ترتیب دی گئی پارلیمان ہے؟ سیاستدان اس لیے کمزور ہوئے کہ انہوں نے ہر معاملے پر کمپرومائز کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم پارلیمان کی حیثیت کے اس سوال سے نکلیں گے یا مزید دھنستے چلے جائیں گے، سیاسی آدمی سے بات کرنی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کا حق دینے کی حمایت کرتے ہیں ،اسد قیصر کا مطالبہ درست ہے، جلسہ کرنا سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے۔
جے یو آئی سربراہ نےیہ بھی کہا کہ خدا کرے یہ بات غلط ہو مگر ہماری معلومات ہیں اس بار اسمبلیاں خریدی اور بیچی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو عوام سے ملنے اور الیکشن میں باہر نکلنے ہی نہیں دیا گیا، ادھر سے سرکاری چٹھی آجاتی تھی باہر نہ نکلنا بہت خطرہ ہے، جوں ہی الیکشن ختم ہوا اب خطرے کی کوئی چٹھی نہیں آتی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان آج ایک غیر محفوظ ریاست ہے، آپریشن ہوئے کہا طالبان کا خاتمہ کردیا گیا، وہ آج اس سے کئی گنا زیادہ طاقتور بن کر کیسے آگئے۔
انہوں نے کہا کہ باجوہ صاحب کہتے تھے ہم نے باڑ لگادی ہے، اب کوئی ان سے پوچھنے والا ہے کہ باڑ ساری کدھر گئی؟ کوئی ہمیں سمجھائے تو سہی کیا ہورہا ہے، آپ باڈر پر تھے تو دہشت گرد اندر کیسے آئے؟
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ 20 ہزار نوجوان یہاں سے وہاں کیسے گئے اور طاقتور بن کر واپس آئے؟ باجوڑ حملے میں ایک دھماکے میں ہمیں 80 لاشیں کیوں اٹھانا پڑیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے دور میں دہشت گردی کے خلاف پالیسی بنائی گئی، امریکا کی پالیسی مسلط کی گئی، آج بھی اس میں فرق نہیں آرہا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی امریکا کی ضرورت ہے، آج تمام اسلامی دنیا میں امن اور انسانی حقوق کے نام پر امریکی فوجیں موجود ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی تقریر کے دوران سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین بینرز اٹھا کر سامنے آگئے۔
اس پر جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کی زندگی جانوروں سے بھی بدتر گزر رہی ہے، وہاں مغرب کے بعد تھانے اور پولیس چوکیاں بند ہوجاتی ہیں۔