مواخذہ آئینی حق ہے اور مقدمہ انصاف و قانون کی ضرورت ہے۔ مواخذہ یقیناً قومی اسمبلی میں ہوگا اور مقدمہ عدالت میں چلے گا۔ مواخذہ حکمراں اتحاد کی مجبوری بن گیا کیونکہ جنرل مشرف حکمراں اتحاد کے ساتھ مفاہمت کرنے کے بجائے مسلسل ٹکراؤ اور دباؤ کی پالیسی اختیار کئے ہوئے تھے جنرل مشرف کے 8 سالہ دور پر اگر بحث نہ بھی کی جائے تو بھی حکمراں اتحاد کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ عام انتخابات میں ملنے والے ”بھاری مینڈیٹ“ کے احترام میں جنرل مشرف کو اقتدار سے برطرف یا رخصت کرنے کا کوئی فیصلہ کریں بصورت دیگر یہ امکان اور خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ صدر مشرف حکمران اتحاد کو سبق سکھانے کیلئے تیزی سے تیاری کر رہے ہیں حال ہی میں ان کے کراچی اور کوئٹہ کے دوروں کے دوران جس طرح کے اشارے ملے ان سے یہ محسوس ہوتا تھا کہ صدرمشرف حکمران اتحاد کے سنبھلنے سے پہلے کوئی وار کرنا چاہتے ہیں۔
حالانکہ صدر کو 18 فروری کے انتخابات کے نتائج دیکھنے کے بعداقتدار منتخب نمائندوں کے حوالے کرتے ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا مگر یہ حقیقت ہے کہ دونوں نے ایک دوسرے کو دھوکہ دیا خاص طورپر سیاسی رہنماوٴں نے این آر او کا فائدہ اٹھانے کیلئے جنرل مشرف کو سہارا اوردلاسہ دیا جبکہ جنرل مشرف نے این آر او کے تحت ان کی دولت اور اثاثوں کو نہ صرف قانونی تحفظ دے دیا بلکہ انہیں سنگین مقدمات سے بھی بری کردیا وہ اس کے بدلے میں اپنے اقتدار کی ضمانت چاہتے تھے ۔ مگر اپوزیشن (APDM) کے دباؤاور میاں محمد نواز شریف کی ناراضی نے اس انڈر اسٹینڈنگ کو ناکام بنادیا۔ زرداری صاحب نے جب یہ دیکھا کہ کسی ایک کو چھوڑنا ہوگا تو انہوں نے نواز شریف کے بجائے جنرل مشرف کو چھوڑ دیا۔ ان کی سیاسی زندگی کا یہ سب سے زیادہ درست فیصلہ ہے جویقیناً پیپلزپارٹی، ملک کے مفاد اور جمہوریت کی مکمل بحالی کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
مواخذے کے حوالے سے صدر مشرف اور ان کے ساتھی و اتحادی جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ڈس انفارمیشن ہے مواخذہ ہرصورت میں کامیاب ہوگا عوامی سطح پر جو مطالبہ سننے اوردیکھنے میں آرہا ہے وہ مواخذے سے ایک قدم اور آگے ہے اور وہ یہ ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ان تمام سانحات اور اقدامات کا عدالت کے ذریعے فیصلہ ہونا چاہیئے کہ جوجنرل مشرف کے دور میں رونما ہوئے۔ محترمہ بینظیربھٹو، عبدالرشید غازی، نواب اکبر بگٹی، نوابزادہ بالاچ مری کے قتل کے الزام اور جواز کے درست یا غلط ہونے کی نوعیت کیا ہے 12مئی کو کراچی میں 50 شہری قتل کردیئے گئے اور 18 اکتوبر کو ہونے والا دھماکہ جس میں دو سوسے زائد افراد مارے گئے جامعہ حفصہ کی معصوم بچیوں کی شہادت اور لال مسجد آپریشن کو کس طرح سے جائز اورقانونی ثابت کیا جائیگا۔؟؟ خیبر، باجوڑ، سوات، وزیرستان، ڈیرہ بگٹی سمیت سرحد اور بلوچستان میں جو آپریشن ہو رہے ہیں اور جس میں سیکیورٹی فورسز سمیت اپنے ہم وطنوں کا جو جانی نقصان ہوا ہے اور مزید ہو رہا ہے اس کو کس طرح سے پاکستان کے مفاد میں ثابت کیا جا سکتاہے مذکورہ آپریشن اپنے ملک کی ضرورت میں یا کسی غیر ملک کی ایما پرکئے گئے افغان پالیسی کا یوٹرن کسی خوف اور دباؤ کا نتیجہ تھا یا قومی مفاد کا تقاضا؟ پاکستان کے وہ تمام شہری جو عدالتی اجازت کے بغیر امریکہ کے حوالے کئے گئے یا لاپتہ کر دیئے گئے ان سب کی وضاحت بھی صدر مشرف کو کرنی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ سمیت جن پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کیا گیا ان کی انعامی رقم کتنی تھی اور کس کس نے وصول کی؟ صدر مشرف کی کتاب بھی عدالت میں زیر بحث آسکتی ہے کہ انہوں نے اس کتاب میں جو کچھ لکھا وہ قانون کے مطابق کہاں تک درست ہے؟ مزید برآں امریکہ کے ایک صحافی کی حال ہی میں سامنے آنے والی کتاب "The way of the world" محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو اور چونکا دینے والے انکشافات کا بھی عدالت کوجائزہ لینا چاہیئے تاکہ محترمہ کی شہادت میں ملوث قوتوں تک پہنچا جا سکے۔ مزید یہ کہ قومی دولت لوٹنے اور قومی خودداری کونیلام کرنے والے بھی بے نقاب ہو سکیں۔ میر ظفر اللہ خان جمالی کو وزارت عظمیٰ سے بلاوجہ ہٹانے اور شوکت عزیز کو وزیراعظم بنانے کی اصل وجوہات کیا تھیں وہ کون سے کام تھے جو شوکت عزیز سے لئے گئے شوکت عزیز کے دور میں چینی اورگندم سمیت گوادر اور اسٹیل مل کی زمینوں کے جو اسکینڈل سامنے آئے ان کی پردہ پوشی کیوں اورکس نے کی۔ عدلیہ کا بحران پیدا کرنے کے پیچھے اصل مقاصد اور محرکات کیا تھے، چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ہٹانے کیلئے جو ہتھکنڈے استعمال کیا گئے آئین اور قانون ان کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان پر الزامات تذلیل اور توہین کا جو سلسلہ شروع کیا گیا یہ کس کا کھیل تھا اور جنرل مشرف نے اس میں مددگار بننے کا فیصلہ کیوں کیا؟؟
بہرحال عوام کی طرف سے الزامات کی ایک مکمل فہرست ہے جس کا مقدمہ قائم ہونا چاہیئے اور جنرل صاحب کو اس مقدمے کا سامنا کرتے ہوئے یہ بات ثابت کرنی چاہیئے کہ وہ بے قصور ہیں۔ انہوں نے تمام فیصلے قومی مفاد میں کئے تاہم اگر صدر مشرف کو مواخذے سے پہلے یا بعد میں استعفٰے لیکر جانے کا موقع دیا گیا تو یہ بڑی زیادتی اور ناانصافی ہو گی۔ سوال یہ ہے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو ، نواز شریف، آصف زرداری اور قاضی حسین احمد پر مقدمات قائم ہو سکتے ہیں ، گرفتار ہو سکتے ہیں، جیل جا سکتے ہیں ، جلا وطن ہو سکتے ہیں اور پھانسی پر بھی چڑھایا جا سکتا ہے تو صدر مشرف کو بھی اگر قانون کا سامنا کرنا اور عدالت کا فیصلہ سننا پڑ جائے تو اس میں کیا قباحت ہے؟؟