• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیری لہوکی فریاد تحریر:سید اقبال حیدر…فرینکفرٹ

بہشت نما کشمیر کی فضائوں میں خوشبوئیں بسی رہتی تھیں وہی کشمیرساٹھ سال سے آگ اور بارود کا منظر پیش کر رہا ہے اسی کشمیر کو شاعروں اور ادیبوں نے اپنی شاعری کیلئے موضوع بنایاقدرت کی کاریگری کی مثال دے کر اس جنت نما وادی کا ذکر کیا۔لوگ اس بہشت نما وادی میں چند دن سیاحت کر کے ان ایام کو زندگی کے خوبصورت لمحات سے تعبیر کرتے تھےاورکشمیر کی دلکشی اور قدرت کے لازوال حسن کی رعنائیوں سے محظوظ ہوتے تھے۔ وہ جنت آج دوزخ کا نمونہ بن گئی ہے تاریخ کے اوراق الٹیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ انگریز سے آزادی حاصل کرنے میں کشمیریوں کی بے پناہ قربانیاںشامل تھیں اس کے بعد پاکستان کا وجود عمل میں آیا مگر جواہر لال نہرو کی عیاریوں نے کشمیروں کو ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںگروی رکھ دیااس ظلم کے خلاف ہر دور میں آوازیں بلند کی جاتی رہیںاقوام متحدہ کی قرادادیں بھی داخل دفتر ہیں مگرنتیجہ بے سود۔پاکستان میں کئی حکمران آئے اور کشمیر کے لئے بیانات دیئے گئے مگر کشمیروں کے گلے سے ہندوؤں کی غلامی کا طوق نہ نکلال سکے۔ہندوستان کی لاکھوں کی تعداد میں فوج وادی کومسلسل لہولہان کر رہی ہے۔احتجاج اور تشدد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے اور مودی حکومت کے مظالم آزادی کی تحریک کو دبانے میں ناکام ہیں حالیہ ہنگاموں میںاب تک سو سے زیادہ افراد شہید اور ہزاروں کی تعدداد میں زخمی ہوئے ہیں ان میں ایک بڑی تعداد میں لوگ آنکھوں میں چھرے لگنے سے اپنی بینائی سے محروم ہو گئے ہیں،حق خود ارادیت مانگنے والوں اور آزادی کے لئے نعرے لگانے والوں پر بے رحمی سے گولیاں برسائی جا رہی ہیںاور جب یہ نہتے افراد جواباً ہندوستانی فوج پر پتھر پھینکتے ہیں تو انھیں بلوائی اور دہشت گرد کہہ کر ان پر گولے برسائے جاتے ہیں۔ آٹھ جولائی2016کے دن کشمیر میں آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی تنظیم حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی شہید کی قربانی نے کشمیر کی آزادی کی تحریک میں نئی روح پھونک دی، برہان وانی کو کشمیری عوام اپنا ہیرو مانتے ہیں،جواں سال برہان وانی کی شہادت کے بعد قربانیوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیاجو آج تک جاری ہےان شہدا میں خواتین ،بچے ،جوان اور بوڑھے شامل ہیںجبکہ لاتعداد زخمی ہیں۔ان واقعات کے بعد کشمیر ایک بار پھر آتش فشاں کے دھانے پر کھڑا نظر آ رہا ہے۔جس سرزمین کو جنت کا نمونہ کہا جاتا تھا آج مودی سرکار کے مظالم کی وجہ سے دوزخ کی تصویر نظر آ رہا ہے،بارود اور کیمیائی اجزا کی بدبو نے فضا کو مسموم بنا رکھا ہے ،وادی میںمسلسل کرفیو کے باعث غذائی قلت،بیماروں کے لئے دوائوں کی عدم دسیتیابی گھروں میں محصور کشمیروں کو ایک زندہ درگور کئے ہوئے ہے۔کشمیری قوم آج ان مشکلات کے باوجود قربانیو ں کے کئے پُرعزم ہے مگر ان کی نظریں دنیا میں امن اور انصاف کا پرچار کرنے والے عالمی قوتوں پربالخصوص ان اسلامی ممالک پر بھی لگی ہوئی ہیں جن کا دین انہیں مظلوم کا ساتھ اور ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا درس دیتا ہے۔کشمیر کے نہتے مسلمانوں کے لئے جدوجہد کرنا تمام مسلمانان عالم کا فرض ہے،ہم یورپ میں بسنے والے افراد اس تحریک میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ہمارے لئے کہ یہاں تحریر اور تقریر کی آزادی ہے ہم یہاں کشمیر میں ہونے والے مظالم کوبہتر طور پر یورپین ممالک میں اجاگر کریںیورپ کی سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ہمیں یہاں کے مقامی میڈیا اور دانشوروں کو اپنا ہم خیال بنانے کی ضرورت ہے۔ جرمنی اور یورپ کے دیگر ممالک میں ابھی ایسے حق پسند دانشور اور صحافی موجود ہیں جو اپنی حکومتوں کے خلاف لکھنے اور بولنے کا حوصلہ رکھتے ہیں،بس ان افراد کو کشمیر کی تحریک آ زادی اور ان پر ہونے والے مظالم سے آگاہی فراہم کرانے کی ضرورت ہے،اس کے لئے ہمیں چاہیے کہ ہم یورپ کے شہر شہر میں سیمینارز اور کانفرینس منعقد کرائیں اور ان میں نعرہ بازی اور ہلڑ بازی سے دور ہو کرکشمیریوں کے حق خودارادیت پر جامع گفتگو کریں۔




.
تازہ ترین