• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پلی بارگین کرنے والے سرکاری ملازمین نوکری کےاہل نہیں،سپریم کورٹ، فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست 5 نومبر تک طلب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے پلی با رگین قانون کے تحت ملزمان کورہاکرنے کے اختیار کا استعمال روکنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کا تحریری حکم جا ری کر دیا ہے۔ عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق نیب آرڈیننس 1999ءکی دفعہ 25A کی وجہ سے بدعنوانی میں ملوث سرکاری افسران ، ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جوبدقسمتی کے سواکچھ نہیں۔ پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ بدھ کو جاری کیا گیا ہے جو جسٹس امیر ہانی مسلم نے تحریر کیا ہے۔ تحریری حکمنامے میں اس امرپرافسوس کااظہارکیاگیاہے کہ کرپشن میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکی ، فیصلے میں واضح کیاگیاہے کہ آئندہ چیئرمین نیب یا ادارے کے دیگربااختیار افسران کرپشن میں ملوث افسران اور ملازمین کی جانب سے رقومات کی رضاکارانہ واپسی کی صورت میں نیب آرڈیننس 1999ءکی دفعہ25 پر عملدرآمد نہیں کریں گے ، جو شخص کرپشن میں پکڑا جائے وہ رضاکارانہ طور پرکچھ رقم واپس کر نے پر کوئی بھی سرکاری عہدہ نہیں رکھ سکتا ، رضاکارانہ طور پر رقم کی واپسی مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتی ہے۔ فیصلے میں کہاگیاہے کہ پلی بارگین کے حوالے سے جمع کردہ نیب رپورٹ کے مطابق سیکشن 25 کے تحت سیکڑوں سرکاری ملازمین اور سول افراد نے رقوم واپس کیں اور وہ ابھی تک اپنے عہدو ں پر براجمان ہیں ، ان کے خلاف کوئی ایکشن نہ لینے کے باعث کر پشن میں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے ، اس سلسلے میں محکموں کے حکام نے نیب کو راستہ دیا ، اس طرح انہو ں نے کر پشن میں اضا فہ کرنے کی جانب معا ونت کی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے کہ نیب کی جانب سے ملزمان سے اقساط یا یکمشت وصول کردہ رقوم متعلقہ حکومتی محکموں میں جمع نہیں کرائی جاتی بلکہ قواعد کی آڑ لے کر یہ رقوم نیب افسران کو نوازنے کے لئے رکھی جاتی ہیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب کے پلی با رگین قانون کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے گزشتہ دنوں مختصر عبوری فیصلہ سنایا تھا جس میں نیب کو حکم دیا گیاتھاکہ گذشتہ 10 سال کے دوران نیب کی جانب سے پلی بارگین قانون کے تحت وصول کردہ رقوم جن سرکاری کھاتوں میں جمع کرائی گئی ہیں ان کی تفصیلات 5 نومبر تک عدالت میں جمع کرائی جائیں۔
تازہ ترین