وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کسانوں کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کو کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم نے وفاقی حکومت کا گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ سے بڑھا کر 18 لاکھ میٹرک ٹن کر دیا۔
شہباز شریف نے گندم خریداری کے لیے پاسکو کو شفافیت اور کسانوں کی سہولت کو ترجیح دینے کی ہدایت بھی کی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کسانوں کی گندم خریداری سے متعلق مشکلات کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے 22 اپریل سے گندم خریداری شروع کرنا تھی، گندم خریداری میں تاخیر کے باعث کسان اپنی کاشت کی گئی گندم کو شہر کی سڑکوں پر بیچنے پر مجبور ہو گئے۔
چیئرمین کسان اتحاد حسیب انور نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اپنی مقرر کردہ امدادی قیمت پر گندم کی خریداری یقینی بنائے ۔
حسیب انور کا کہنا تھا کہ اس مطالبے کے ساتھ 29 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے، مطالبہ پورا ہونے تک بیٹھے رہیں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال گندم کی کٹائی شروع ہونے سے پہلے تک حکومت کے پاس چالیس لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود تھے۔
علاوہ ازیں نگراں حکومت کے دور میں نجی شعبے کے ذریعے ایک ارب ڈالر مالیت کی 34 لاکھ ٹن گندم بیرون ملک سے درآمد کی گئی جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے۔