ملتان .....پنجاب میں سوائن فلو کی تباہ کاریاں جاری ہیں،ملتان میں ایک اور مریض چل بسا، اموات کے تعداد 12تک پہنچ گئی ، سوائن فلو کے شبے میں مزید 2مریض نشتر اسپتال ملتان منتقل کئے گئے جبکہ کراچی میں مرض کے 5کیسز سامنے آگئے ہیں۔
اموات کی بڑھتی تعداد کے باوجود وزارت ہیلتھ ریگولیشن کا کہنا ہے کہ انفلوئز وائرس نے خطرناک شکل اختیار نہیں کی ہے جبکہ کراچی شہر کے بیشتر اسپتال آئیسو لیشن وارڈ سے محروم ہیں۔
سوائن فلوسےملتان کےاسپتال میں ایک اورمریض دم توڑگیا ،جس کے بعدپنجاب میں سوائن فلوسے ہلاکتوں کی تعداد 12 تک جا پہنچی، ملتان میں ہی ایک اورشخص میں انفلوائنزا وائرس کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کےمطابق ملتان میں سوائن فلوسےجاں بحق ہونے والےشخص کاتعلق ڈیرہ اسماعیل خان سےتھا،اس کے بعدپنجاب میں ہلاکتوں کی تعداد12تک جاپہنچی ہے،راولپنڈی اور ملتان میں 4،جبکہ لاہور میں سوائن فلوسے 2 افراد جان سےہاتھ دھو چکےہیں، مظفر گڑھ اور چکوال میں بھی ایک ایک شخص اس مرض کا شکار بن چکا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ24گھنٹوں کےدوران ایک اور شخص میں سوائن فلو وائرس کی تصدیق ہو گئی،یہ مریض بھی ملتان ہی میں سامنےآیاہے،صوبےمیں اس کے بعد سوائن فلو سے متاثرہ مریضوں کی تعداد37ہو گئی ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کےحکام کا کہنا ہے کہ حالیہ بارش کے بعد سوائن فلو کی شدت میں کمی آئی ہے۔نشتر اسپتال میں سیزنل انفلوائنزا کے شبے میں مزید 3 مریض لائے گئے ہیں،جن کے خون کے نمونے اسلام آباد کی لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں ۔
طبی ماہرین کے مطابق سیزنل انفلوائنزا کے مرض کی فوری تشخیص کی بدولت اس پر قابو پالیا جاتا ہے،سیزنل انفلوائنزا کی وبا میں اضافہ کی مین وجہ موسمی تغیرات ہیں تاہم اس مرض کی بڑھتی ہوتی تشویشناک صورتحال سے نشتر اسپتال مین اسولیشن وارڈ قائم کر دیا گیا ہے۔
ادھر کراچی میں سوائن فلو کے 5 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں،پانچوں مریض پنجاب سے آئے اور ان میں سوائن فلو کی معمولی علامات پائی گئی ہیں، پانچ کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت اجلاس میںکی گئی، حکام نے نجی اسپتا ل میں آنے والے5 افراد میں سوائن فلو کے وائرس کی تصدیق کی ہے ۔
ذرائع کے مطابق تمام افراد پنجاب سے کراچی آئے تھے، ماہرین طب کے مطابق سوائن فلو ایک سے دوسرے فرد میں بآسانی پھیل سکتا ہے اور اس سے بچاو کیلئے احتیاطی تدابیر بہت ضروری ہیں۔
وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں حالیہ موسمی انفلوئنزا وائرس نے خطرناک شکل اختیار نہیں کی، جب تک ایچ ون این ون اپنی ہیئت تبدیل نہیں کرتا اسے خطرناک قرار نہیں دیا جا سکتا۔
وزارت قومی صحت و سروسزنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انفلوئنزا وائرس کی تبدیلی کے آثار ابھی تک پاکستان میں نظر نہیں آئے۔انفلوئنزا وائرس ایچ ون این ون کی ذیلی اقسام کے وائرس ملک کے مختلف حصوں میں موجود ہیں، موسمی انفلوئنزا وائرس سے بھی معمولی عارضے سے لے کر موت تک واقع ہو سکتی ہے۔
وزارت قومی صحت نے صوبوں کو انفلوئنزا کی موثر ادویات کا اسٹاک رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صوبائی صحت کے محکمے ہائی رسک افراد میں ممکنہ کیس کا پتا چلانے کیلئے چوکس رہیں ، ہائی رسک افراد کیلئے مارکیٹ میں ویکسین بھی دستیاب ہے۔