• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
53روز کی طویل غیر حاضری کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ارکان اسمبلی و سینیٹ کو دونوں ایوانوں کی سٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کی ہدایت کی ہے، تاہم پی ٹی آئی دونوں ایوانوں کے عمومی اجلاسوں کا اس وقت تک بائیکاٹ جاری رکھے گی جب تک عدالت عظمیٰ پاناما لیکس کے بارے میں اپنا فیصلہ سنانہیں دیتی۔ پی ٹی آئی کی ا سٹینڈنگ کمیٹیوں میں واپسی کے بارے میں یہی کہا جائے گا کہ یہاں تک تو پہنچے یہاں تک تو آئے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے خود اعتراف کیا ہے کہ ا سٹینڈنگ کمیٹیوں سے ہماری غیر حاضری سے حکومتی جماعت کو اپنی مرضی کی قانون سازی کروانے کے لئے کھلا میدان مل جائے گا۔ اس وقت قومی اسمبلی میں 24ویں آئینی ترمیم کی شکل میں انکوائری کمیشن کے بارے میں ایک بل لایا جارہا ہے اس کے علاوہ انتخابی اصلاحات کے بارے میں بھی قانون سازی متوقع ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر کئی پارلیمانی جماعتیں پی ٹی آئی پر زور دیتی رہی ہیں کہ جن ایوانوں میں قوم کی قسمت کے فیصلے ہوتے ہیں وہاں سے غیر حاضر ہونے کا مطلب حکومت کو فری ہینڈ دینے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ ساری دنیا کے جمہوری ایوانوں میں اپوزیشن کا بنیادی فرض یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ اسمبلیوں میں حکومتی کارکردگی اور قانون سازی پر گہری نظر رکھے اور جہاں حکومتی پارٹی آئینی حدود سے تجاوز اور من مانی کرتی دکھائی دے وہاں اسے نہ صرف ٹوک دیا جائے بلکہ روک دیا جائے۔ خود مسلم لیگ (ن) بھی بار بار تحریک انصاف کو ایوانوں میں واپس آنے کا مشورہ دیتی رہی ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں ووٹروں نے پی ٹی آئی کو اس لئے ووٹ دیئے تھے کہ وہ اسمبلیوں اور سینیٹ کے اجلاسوں میں پوری دلچسپی اور دلجمعی کے ساتھ شمولیت کرے اور وہاں کوئی ایسا فیصلہ نہ ہونے دے جو عوامی مفاد اور جمہوری اقدار کےمنافی ہو۔ پی ٹی آئی نے دونوں ایوانوں کی ا سٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کرکے ایک مستحسن فیصلہ کیا ہے۔ اب اس کی قیادت فیصلے کی تکمیل کرتے ہوئے قومی اسمبلی و سینیٹ کے عمومی اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی ختم کرے اور ایوانوں کی کارروائی میں بھرپور شرکت کرے۔

.
تازہ ترین