• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک کے موجودہ انتخابی نظام میں عرصہ دراز سے اصلاحات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اس مقصد کے لئے ایک 33 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے طویل سوچ بچار کے بعد انتخابی اصلاحات کا پیکیج تیار کیا ہے جو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے اور جمعرات کو سینٹ میں بھی پیش کیا جا رہا ہے بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں پیکیج کے خاص خاص نکات کا اعلان کیا مثلاً الیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ کے حکم کے مساوی اختیارات دیئے جا رہے ہیں کمیشن انتخابی عمل کے دوران بے ضابطگی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف خود کارروائی کر سکے گا ووٹوں کی دوبارہ گنتی نہیں ہو گی بلکہ پہلے دو امیدواروں کے ووٹوں کا فرق 10 ہزار سے کم ہو گا تو امیدوار کی نشاندہی پر اسی وقت دوبارہ گنتی ہو گی جو حتمی تصور ہو گی سیاسی جماعتیں انتخابات میں 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی نادرا شناختی کارڈ جاری کرے گا تو اس کا ڈیٹا خود بخود الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں چلا جائے گا اور ووٹ کا اندراج ہو جائے گا الیکشن کے پورے عمل کو 60روز سے کم کر کے 35روز کر دیا گیا ہے یہ اور اس طرح کی گئی دوسری مفید تجاویز بھی پیکیج کا حصہ ہیں سول سوسائٹی میڈیا اور دوسرے لوگوں سے بھی اس سلسلے میں تجاویز طلب کی گئی ہیں پارلیمنٹ میں بحث و تمحیص کے بعد ان تجاویز کو الیکشن بل کی صورت میں حتمی شکل دی جائے گی یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں جنہوں نے اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات کا پیکیج تیار کیا ہے ملک میںہر سطح کے انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے یہ پیکیج کارآمد ثابت ہو سکتا ہے اس کے تحت الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنایا گیا ہے توقع ہے کہ نئی اصلاحات سے جمہوری عمل مزید مضبوط ہو گا اور انتخابات میں بدعنوانی اور بے ضابطگی کی شکایات دور کرنے میں مدد ملے گی۔

.
تازہ ترین