یہ اچانک کیا ہوگیا کہ ہم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے وہ مذہبی رہنما جنہوں نے اسلام اور ملت اسلامیہ کو انگریز اور ہندو سامراج سے بچا لیا مگر اپنے درمیان امن اور بھائی چارے کی فضاء کیوں قائم نہیں کرتے۔ کیا کوئی چھپا ہوا ہاتھ ان کی صفوں میں موجود ہے؟ اپنے اپنے مسلک پر رہ کر اپنی بات کرنا ہر اہل ایمان کا حق ہے، مگر عبادت گاہوں پر حملے، بے گناہ لوگوں کو خون میں نہلا دینا، امام بارگاہوں، قبرستانوں ، مسجدوں اور خانقاہوں میں قتل عام کرنا کیا کوئی فقہ اس بات کی اجازت نہیں دیتی۔ چھپی ہوئی سازشوں کو تلاش کیجئے، وہ کون لوگ ہیں جو آپ کی صفوں میں انتشار پیدا کر رہے ہیں اور معصوم لوگوں کونشانہ بنا رہے ہیں ان چہروں کو بے نقاب کریں جو برصغیر پاک وہند میں آپ کی دو سو سالہ شاندار جدوجہد کو سبوتاژ کرنا اور آپ کے شاندار ماضی کو برباد اور دھندلا کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام ایک سچا اور پرامن مذہب ہے، انسانیت کا درس دیتا ہے غریبوں کا آسرا ہے، ظلم کا ہاتھ روکتا ہے اور کمزور لوگوں کو طاقت دیتا ہے اس کو ختم کرنے کے لئے کون لوگ یہ کام کر رہے ہیں؟ تمام دینی جماعتیں علماء کرام، دانشور اور صاحب علم لوگ متفق ہو کر اس ملک اور آنے والی نسلوں کو تباہی سے بچانے کے لئے ایک ایسا لائحہ عمل اختیار کریں جو سب کے لئے قابل عمل ہو اور جس سے پاکستان اور قوم مضبوط ہو۔برصغیر پاک وہند میں سلطان فتح علی ٹیپو کی شکست اور 1857 میں مغل شہنشائیت کے خاتمے کے بعد مسلمانوں کے سات سو سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہوگیا اسلام کے شیدائیوں، بزرگوں، صوفیاء کرام، مشائخ اور اللہ کے نیک بندوں نے اپنے خون جگر سے جو آبیاری کی تھی اپنوں کی سازشوں،اور فرقہ بندیوں کی وجہ سے مسلمان اقتدار سے محروم کر دیئے گئے پورے ہندوستان میں انگریزوں نے مسلمانوں کو چن چن کر قتل کیا۔
خاص طور پر مسلمان عالموں کو نشانہ بنایا گیا اس تمام کارروائی میں انگریز کے ساتھ ہندو بھی حصہ دار تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ مسلمانوں سے انتقام لینے کا یہ بہترین موقع ہے مگر اللہ تعالیٰ نے قوم کو بیرسٹر قائداعظم محمد علی جناح جیسا جدید فکر رکھنے والا عظیم لیڈر عطا کیا جس کی قیادت میں کراچی سے خیبر تک مسلمان متحد ہوگئے اور قیام پاکستان ممکن ہوا جو آج ایٹمی قوت ہے، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی سب سے بڑی مارکیٹ بن گئی ہے اور ملکی افواج کی دنیا میں دھاک ہے اگر اسرائیل کسی اسلامی ملک سے ڈرتا ہے تو وہ پاکستان ہے جس کا اظہار جنگ رمضان میں اسرائیلی فوجیوں نے بھی کیا اور شام کو اسرائیل کے قبضے سے بچا لیا پاکستان کی انٹیلی جنس کے بارے میں فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے اپنے مضامین میں جو مشرق وسطیٰ کے اخبارات میں چھپے خود اعتراف کیا ہے کہ اگر پاکستان کی دفاعی قوت ہماری مدد نہ کرتی تو دیگر علاقوں کی طرح شام پر بھی اسرائیل کا قبضہ ہوجاتا۔
فلسطینی رہنما لیلیٰ خالد نے اسرائیل کا ایک طیارہ اغواء کرکے ڈالر کی قیمت آدھی کردی اور یورپ اور اسرائیل کا بھرم توڑ دیا اب اقوام متحدہ میں پاکستان ہی اسرائیلی سازشوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔ اسرائیلی نمائندے کی حالیہ اقوام متحدہ کی تقاریر میں اعتراف کیاگیا ہے یہ ایک بہت بڑی سچائی ہے۔رہا پاکستان کا معاملہ یہاں کے سیاسی حلقے اور لیڈرشپ کو ایک دوسرے کے گریبان چاک کرنےسے فرصت نہیں ہے۔میں دعوے سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کے سیاسی حلقوںکو فلسطین کے مسئلے سے متعلق کوئی معلومات ہی نہیں ہے۔ہمارے مذہبی اور سیاسی حلقے تحریک آزادی فلسطین سے لاتعلق نظرآتے ہیں کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ تحریک آزادی فلسطین کو کوئی مالی سپورٹ بھی حاصل نہیں فلسطینی لیڈر یاسرعرفات کو انتہائی بے کسی کی حالت میں اسرائیل نے ہلاک دیا۔ اسرائیل کا کہنا یہ ہے کہ مقدس مقامات پر بھی قبضہ کرلیںگے مگر ہمارے سیاست دانوں کو اس کا احساس ہی نہیں ،ہمارے سیاست دان اپنی آپس کی لڑائی میں اپنے خفیہ راز بھی بیان کرتے رہتے ہیں جس کا فائدہ ہماری دشمن قوتیں اٹھاتی ہیں اگر اس مسئلے پر ہمارا اتحاد نہ ہوا تو انجام بھیانک ہوگا ۔
.