• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

استثنیٰ مانگا نہ مانگیں گے، وزیراعظم کی تقاریر میں تضاد نہیں،طلال چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نہ استثنیٰ مانگ رہے ہیں نہ مانگیں گے، وزیراعظم نواز شریف کی تقاریر میں غلط بیانی اور تضاد نہیں ہے، وزیراعظم کی تقریر میں غلط بیانی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے، ہم استثنیٰ کے پیچھے نہیں چھپیں گے، استثنیٰ کی بات ہمارے دلائل کا حصہ نہیں ہے، پارلیمنٹ کی تقاریر ڈسکس ہورہی ہیں اس لئے سائیڈ لائنز پر استثنیٰ کا ذکر آیا ہے۔ ماہر قانون بیرسٹر وحید الرحمٰن نے کہا کہ بیرر سر ٹیفکیٹ جس کے پاس ہوتے ہیں اسی کو اس کا مالک سمجھا جاتا ہے، بیرر سرٹیفکیٹ ایک شخص سے دوسرے شخص کے پاس ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے، بیرر سرٹیفکیٹ کو رجسٹرکرانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، 2015ء کے برطانوی قانون میں کہا گیا ہے کہ کمپنیاں اب بیرر سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرسکتی ہیں اس لئے اب نئے بیرر سرٹیفکیٹ نہیں ملتے ۔ پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ پاناما لیکس کی حقیقت ن لیگ کے علاوہ پورے پاکستان کو پتا ہے، 2002ء تک برطانیہ میں بیرر سرٹیفکیٹ کی رجسٹریشن ضروری نہیں تھی لیکن اس کے بعد قانون کی صورت بدل گئی، نیلسن اور نیسکول برطانیہ میں نہیں برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹر ہیں جہاں کے قانون میں 2002ء میں، 2005ء میں اور 2007ء میں تین ترامیم آئیں، ان قوانین کے مطابق بیرر سرٹیفکیٹ کو رجسٹر کرنا ضروری ہے، لندن فلیٹس کے بیرر سرٹیفکیٹ کی رجسٹریشن دکھانی اب ضروری ہے جو قطریوں کے نام ہونی چاہئے۔ایس آئی یو ٹی کے سربراہ ڈاکٹر ادیب رضوی نے کہا کہ اعضاء عطیہ کر کے لوگوں کی جان بچائی جاسکتی ہے مگر اس میں ہمارا سماج رکاوٹ ڈال رہا ہے، ہمارے معاشرے میں لوگ اپنے اعضاء کو عطیہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، پاکستان کے علاوہ تمام اسلامی ممالک اور پوری دنیا میں اعضاء کی پیوندکاری کی جارہی ہے، اعضا عطیہ کا رجحان بڑھانے کیلئے ہمیں اپنی بے حسی ختم کرنا ہوگی۔  ماہر افغان امور طاہر خان نے کہا کہ افغانستان میں تشدد کے واقعات جاری رہی تو پاک افغان تعلقات میں بداعتمادی رہے گی، پاک فوج کے سربراہ کی افغان صدر سے فون پر گفتگو اور سرتاج عزیز کا افغان سفارتخانے جانا اہم بات ہے، پاکستان کیلئے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ میز پر بٹھانا ممکن نہیں ہے، افغانستان ہر پرتشدد واقعہ کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کردیتا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کی نویں سماعت کے دوران ججوں کی جانب سے بہت سارے سوالات کیے گئے، کبھی وزیراعظم کے وکیل کہتے رہے کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جو کچھ کہا وہ درست تھا اس میں بھول ہوسکتی ہے مگر کوئی چیز انہوں نے چھپائی نہیں اور کبھی وہ استثنیٰ کا سہارا لیتے رہے کہ آئین کی روح کے تحت پارلیمنٹ میں ہونے والی باتوں کو عدالتی فورم پر ڈسکس نہیں کیا جاسکتا۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ نے قطری شہزادے کے خط کو جھوٹا ثابت کردیا ہے، شریف خاندان کا کہنا ہے کہ بی بی سی نے وہی بتایا ہے جو جواب حسین نواز نے عدالت میں جمع کروایا ہے، پاناما لیکس میں حسن نواز، حسین نوازاور مریم نواز کے جمع کرائے گئے جواب کے مطابق انہوں نے 1993ء اور 1996ء میں کوئی جائیداد نہیں خریدی، نیلسن اور نیسکول کمپنیاں نہ انہوں نے بنائی ہیں اور نہ ہی جب وہ کمپنیاں بنیں ان کا اس سے کوئی تعلق تھا، لندن کے فلیٹس انہیں 2006ء میں ملے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی رپورٹ کہتی ہے کہ نیلسن اور نیسکول کی 1993ء اور 1996ء کی ملکیت ابھی تک موجود ہے اور اسے نہیں بدلا گیا ہے، یہ فلیٹس تو 1993ء سے نیلسن اور نیسکول کے پاس ہیں مگر سوال ہے کہ ان کمپنیوں کی ملکیت شریف خاندان کے پاس کب آئی، اگر ملکیت نہیں بدلی تو کیا کوئی قانونی پیچیدگی موجود ہے، اس بارے میں بی بی سی بھی خاموش ہے مگر یہی بنیادی نکتہ ہے،شریف خاندان کا دعویٰ ہے کہ ان فلیٹس کا بیرر سرٹیفکیٹ حسین نواز کے پاس ہے، تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری اس بیرر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ بیرر سرٹیفکیٹ پرائز بانڈ نہیں ہوتا کہ جس کے پاس ہو آف شور کمپنی اسی کی ہوجائے، قانون کے مطابق بیرر سرٹیفکیٹ سے متعلق آگاہ کرنا ضروری ہے یعنی رجسٹر کروانا ضروری ہے۔شاہ زیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ لوگ اعضاء کے ناکارہ ہونے سے مرجاتے ہیں، بہت سے لوگ اعضاء عطیہ ہونے سے بچ سکتے ہیں لیکن پاکستان میں اعضاء عطیہ کرنے کا کلچر فروغ نہیں پارہا ہے، اسپتال کے باہر ایسے لوگ آنسو بہاتے مل جاتے ہیں جن کے پیارے اعضاء دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے مررہے ہوتے ہیں، ایس آئی یو ٹی 1970ء سے گردے اور جگر کے امراض میں مبتلا افراد کو مفت علاج کی سہولت فراہم کررہا ہے، لوگ ڈاکٹر ادیب رضوی کو مالی عطیات تو دیتے ہیں مگر لوگ اپنے اعضاء کو عطیہ نہیں کرتے ہیں، ایس آئی یو ٹی میں صرف دو ہزار ڈونرز نے رجسٹریشن کروائی ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے اعضاء عطیہ کردیئے جائیں۔
تازہ ترین